2 شہریوں کے گھر پہنچنے پر گمشدگی کی درخواستیں نمٹا دی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
----فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ شہریوں سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ ہر سماعت پر کمپیوٹر سے پیپر نکال کر عدالت لے کر آ جاتے ہیں، آپ کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ شہری لاپتہ ہے یا روپوش ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں مختلف علاقوں سے لاپتہ 6 شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہری ذوالفقار اور عبد الحق واپس گھر پہنچ گئے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ شہری کی بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے دونوں شہریوں کی گمشدگی کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے کہا کہ گمشدگی کا معاملہ نمٹ گیا، پولیس رویے کے لیے متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی کریں۔
جسٹس ظفر راجپوت نے استفسار کیا کہ کوئی ایس او پی بنایا گیا ہے کہ تفتیش کیسے کی جائے گی؟
سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ فاطمہ سکینہ کے بیٹے کی گمشدگی کو 4 سال ہو گئے، اس میں کیا پیش رفت ہوئی؟ شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی لیتے ہیں یا نہیں؟
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ عدالت کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔
جج نے کہا کہ عدالتوں کو چھوڑیں یہ بعد میں آتی ہیں، پہلے اپنے کام پر توجہ دیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔