پیو (PEW) ریسرچ سینٹر کی ایک حالیہ رپورٹ میں مصنوعی ذہانت یعنی ’اے آئی‘ کے اثرات پر ماہرین اور عام عوام کی رائے کا موازنہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ’اے آئی‘ کے ماہرین اس ٹیکنالوجی کے بارے میں زیادہ مثبت ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی امریکہ کی معیشت اور ملازمتوں پر اچھا اثر ڈالے گی، جب کہ عام عوام میں اس کے اثرات کے بارے میں خدشات پائے جاتے ہیں۔

ماہرین میں سے 56 فیصد کا خیال ہے کہ آنے والے 20 سالوں میں ’اے آئی‘ کا امریکہ پر مثبت اثر پڑے گا، جب کہ صرف 17 فیصد عوام اسی بات سے متفق ہیں۔ ماہرین زیادہ پر امید ہیں کہ ’اے آئی‘ نہ صرف لوگوں کے کام کرنے کے طریقوں کو بہتر کرے گا بلکہ مجموعی معیشت میں بھی بہتری لائے گا۔ اس کے برعکس، عوام کی بڑی تعداد کو یہ خدشہ ہے کہ ’اے آئی‘ ان کی ملازمتوں پر منفی اثر ڈالے گا، خاص طور پر ان پیشوں میں جہاں روایتی انسانی محنت کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ ’اے آئی‘ کچھ پیشوں کو زیادہ متاثر کرے گا اور ان میں سے کئی ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں۔ ان پیشوں میں کیشئیرز (73 فیصد ماہرین متفق ہیں)، ٹرک ڈرائیورز (62 فیصد)، صحافی (60 فیصد)، فیکٹری ورکرز (60 فیصد)، اور سافٹ ویئر انجینئرز (50 فیصد) شامل ہیں۔ عوام بھی ان پیشوں کے بارے میں ماہرین کے خیالات سے متفق ہیں، لیکن ٹرک ڈرائیورز کے بارے میں عوام کا خیال مختلف ہے۔ صرف 33 فیصد عوام کا ماننا ہے کہ ’اے آئی‘ کی وجہ سے ٹرک ڈرائیورز کی ملازمتیں متاثر ہوں گی۔

ماہرین اور عوام دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ ’اے آئی‘ کا سب سے زیادہ فائدہ صحت کے شعبے میں ہو گا، جہاں یہ علاج کے طریقوں کو بہتر بنا سکتا ہے۔ دونوں گروہ اس بات پر بھی متفق ہیں کہ ’اے آئی‘ خبروں کی درستگی اور انتخابات کی کوریج پر اچھا اثر نہیں ڈالے گا۔ اس کے علاوہ، دونوں چاہتے ہیں کہ ’اے آئی‘ کے استعمال پر زیادہ کنٹرول ہو، اور یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ حکومت اے آئی کے استعمال کو مناسب طریقے سے ریگولیٹ نہیں کر پائے گی۔

رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا کہ اے آئی کے ماہرین کے درمیان مردوں اور خواتین کے خیالات میں واضح فرق ہے۔ مردوں کا 63 فیصد حصہ مانتا ہے کہ اے آئی کا اثر امریکہ پر مثبت ہوگا، جبکہ خواتین کا یہ تناسب 36 فیصد ہے۔ مرد زیادہ پرجوش ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ اے آئی ان کے فائدے کے لیے کام کرے گا، جب کہ خواتین نسبتاً زیادہ محتاط ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے اثرات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ اے آئی کے شعبے میں خواتین کی نمائندگی کم ہے، اور یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اے آئی کے تخلیقی عمل میں خواتین کی کمی اس ٹیکنالوجی کی ترقی پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، وہ پیشے جن میں زیادہ تر خواتین کام کرتی ہیں، جیسے انتظامی اور کسٹمر سروس کی ملازمتیں، نئی ٹیکنالوجیز کی وجہ سے خودکار ہو رہی ہیں، جس سے ان ملازمتوں کے ختم ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

یہ رپورٹ ہمیں اس بات کی اہمیت یاد دلاتی ہے کہ اے آئی کی ترقی اور اس کے اثرات کے بارے میں مختلف گروپوں کی رائے کو سمجھنا ضروری ہے۔ ماہرین اور عوام دونوں کے خیالات کی بنیاد پر اس ٹیکنالوجی کے فوائد اور خطرات کا تجزیہ کرنا ضروری ہے تاکہ ہم اس کے استعمال کو ذمہ داری سے یقینی بنا سکیں اور اس کے ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کا ماننا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے بارے میں اے ا ئی کے متفق ہیں کے اثرات ہے کہ ا اس بات ہیں کہ اور ان

پڑھیں:

خواتین نے ہنی ٹریپ اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، کمرے میں خفیہ کیمرے لگائے گئے، شیر افضل مروت کا انکشاف

 رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں متعدد مواقع پر خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔

ایک بیان میں شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا کہ انہیں بارہا پھول بھیجے گئے، ویڈیو کالز کی گئیں اور اکیلے ملاقات کی دعوت دی گئی۔ ان کے مطابق، ایک خاتون لندن سے اسلام آباد آئیں جو شادی شدہ اور 3 بچوں کی والدہ ہیں۔ وہ ان کے دفتر پہنچیں اور اکیلے میں ملاقات پر اصرار کیا۔

شیر افضل مروت کے سنگین الزامات
کہا ’’انہیں متعدد بار خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا۔ ایک واقعہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والی خاتون جو دو بچوں کی ماں تھی وہ وہ شراب لیکر میرے پاس آئی، کمرے میں کیمرا فٹ کیا اور ہراسمنٹ کی !!! pic.twitter.com/NSYmCWWMRW

— Nadir Baloch (@BalochNadir5) November 2, 2025

شیر افضل مروت نے بتایا کہ مذکورہ خاتون پہلے سے کیمرہ نصب کر کے آئیں اور ان کے پاس شراب بھی موجود تھی۔ مجھے صورتِ حال سنگین محسوس ہوئی تو سیکیورٹی کو بلانا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران ریاض کو نہ اٹھایا گیا، نہ ان کی زبان کٹی، شیر افضل مروت کا دعویٰ

میزبان نے جب شیر افضل مروت سے سوال کیا کہ آپ کو ہراساں کرنے والی خواتین کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے؟ تو انہوں نے واضح جواب دینے کے بجائے کہا کہ کسی کے چہرے پر نہیں لکھا ہوتا کہ اس کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ انہیں ’ہنی ٹریپ‘ کا بھی سامنا کرنا پڑا اور اس دوران ان کے دفتر، گھر اور ہوٹل کے کمروں سے خفیہ کیمرے برآمد ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی جنسی ہراسانی شیر افضل مروت شیر افضل مروت انکشافات

متعلقہ مضامین

  • خواتین نے ہنی ٹریپ اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، کمرے میں خفیہ کیمرے لگائے گئے، شیر افضل مروت کا انکشاف
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • ریچھ ’رانو‘ کی حالت تشویشناک، مشاہداتی رپورٹ میں مبینہ غفلت کا انکشاف
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ