کونسی ملازمتیں آئندہ 20 سالوں میں مکمل ختم ہونے والی ہیں؟ اے آئی ماہرین کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
پیو (PEW) ریسرچ سینٹر کی ایک حالیہ رپورٹ میں مصنوعی ذہانت یعنی ’اے آئی‘ کے اثرات پر ماہرین اور عام عوام کی رائے کا موازنہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ’اے آئی‘ کے ماہرین اس ٹیکنالوجی کے بارے میں زیادہ مثبت ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی امریکہ کی معیشت اور ملازمتوں پر اچھا اثر ڈالے گی، جب کہ عام عوام میں اس کے اثرات کے بارے میں خدشات پائے جاتے ہیں۔
ماہرین میں سے 56 فیصد کا خیال ہے کہ آنے والے 20 سالوں میں ’اے آئی‘ کا امریکہ پر مثبت اثر پڑے گا، جب کہ صرف 17 فیصد عوام اسی بات سے متفق ہیں۔ ماہرین زیادہ پر امید ہیں کہ ’اے آئی‘ نہ صرف لوگوں کے کام کرنے کے طریقوں کو بہتر کرے گا بلکہ مجموعی معیشت میں بھی بہتری لائے گا۔ اس کے برعکس، عوام کی بڑی تعداد کو یہ خدشہ ہے کہ ’اے آئی‘ ان کی ملازمتوں پر منفی اثر ڈالے گا، خاص طور پر ان پیشوں میں جہاں روایتی انسانی محنت کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ ’اے آئی‘ کچھ پیشوں کو زیادہ متاثر کرے گا اور ان میں سے کئی ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں۔ ان پیشوں میں کیشئیرز (73 فیصد ماہرین متفق ہیں)، ٹرک ڈرائیورز (62 فیصد)، صحافی (60 فیصد)، فیکٹری ورکرز (60 فیصد)، اور سافٹ ویئر انجینئرز (50 فیصد) شامل ہیں۔ عوام بھی ان پیشوں کے بارے میں ماہرین کے خیالات سے متفق ہیں، لیکن ٹرک ڈرائیورز کے بارے میں عوام کا خیال مختلف ہے۔ صرف 33 فیصد عوام کا ماننا ہے کہ ’اے آئی‘ کی وجہ سے ٹرک ڈرائیورز کی ملازمتیں متاثر ہوں گی۔
ماہرین اور عوام دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ ’اے آئی‘ کا سب سے زیادہ فائدہ صحت کے شعبے میں ہو گا، جہاں یہ علاج کے طریقوں کو بہتر بنا سکتا ہے۔ دونوں گروہ اس بات پر بھی متفق ہیں کہ ’اے آئی‘ خبروں کی درستگی اور انتخابات کی کوریج پر اچھا اثر نہیں ڈالے گا۔ اس کے علاوہ، دونوں چاہتے ہیں کہ ’اے آئی‘ کے استعمال پر زیادہ کنٹرول ہو، اور یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ حکومت اے آئی کے استعمال کو مناسب طریقے سے ریگولیٹ نہیں کر پائے گی۔
رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا کہ اے آئی کے ماہرین کے درمیان مردوں اور خواتین کے خیالات میں واضح فرق ہے۔ مردوں کا 63 فیصد حصہ مانتا ہے کہ اے آئی کا اثر امریکہ پر مثبت ہوگا، جبکہ خواتین کا یہ تناسب 36 فیصد ہے۔ مرد زیادہ پرجوش ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ اے آئی ان کے فائدے کے لیے کام کرے گا، جب کہ خواتین نسبتاً زیادہ محتاط ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے اثرات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ اے آئی کے شعبے میں خواتین کی نمائندگی کم ہے، اور یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اے آئی کے تخلیقی عمل میں خواتین کی کمی اس ٹیکنالوجی کی ترقی پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، وہ پیشے جن میں زیادہ تر خواتین کام کرتی ہیں، جیسے انتظامی اور کسٹمر سروس کی ملازمتیں، نئی ٹیکنالوجیز کی وجہ سے خودکار ہو رہی ہیں، جس سے ان ملازمتوں کے ختم ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
یہ رپورٹ ہمیں اس بات کی اہمیت یاد دلاتی ہے کہ اے آئی کی ترقی اور اس کے اثرات کے بارے میں مختلف گروپوں کی رائے کو سمجھنا ضروری ہے۔ ماہرین اور عوام دونوں کے خیالات کی بنیاد پر اس ٹیکنالوجی کے فوائد اور خطرات کا تجزیہ کرنا ضروری ہے تاکہ ہم اس کے استعمال کو ذمہ داری سے یقینی بنا سکیں اور اس کے ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا ماننا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے بارے میں اے ا ئی کے متفق ہیں کے اثرات ہے کہ ا اس بات ہیں کہ اور ان
پڑھیں:
کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی
چینی اسکینڈل کی بازگشت ابھی ختم نہیں ہوئی کہ کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا ایک اور بڑا مالی اسکینڈل سامنے آ گیا ہے۔ عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود پاکستان میں کوکنگ آئل کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا دی گئیں۔
نجی ٹی وی چینل سے وابستہ خالد مصطفیٰ کے مطابق دسمبر 2024 سے جولائی 2025 کے درمیان عالمی مارکیٹ میں کھانے کے تیل کی قیمتوں میں 24 فیصد کمی واقع ہوئی، تاہم پاکستان میں اسی عرصے کے دوران خوردنی تیل کی قیمتوں میں الٹا 4.5 فیصد اضافہ کر دیا گیا، جس کے باعث عوام کو فی لیٹر 150 روپے زائد ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس تمام اضافی منافع کا براہِ راست فائدہ چند مخصوص کمپنیوں اور ذخیرہ اندوز مافیا کو ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے چینی کی قیمت کیوں بڑھتی ہے؟ ایک نہ ختم ہونے والا بحران
پاکستان، ملائیشیا اور انڈونیشیا سے رعایتی ڈیوٹی پر پام آئل درآمد کرتا ہے، مگر درآمدی ریلیف کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے کارٹلائزڈ صنعتوں نے قیمتیں مزید بڑھا دیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا نوٹسذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار نے اس معاملے پر ایک تفصیلی سمری تیار کی ہے، جو آج اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ سمری میں ناجائز منافع خوری کی نشان دہی کے ساتھ تجویز دی گئی ہے کہ قیمتوں میں کمی کو یقینی بنایا جائے اور عوام کو براہِ راست ریلیف فراہم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 400 روپے اضافہ کیوں ہوا؟
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے فروری 2025 میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس کے بعد 23 اپریل اور 23 مئی کو پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ساتھ مشاورتی اجلاس بھی منعقد ہوئے، تاہم قیمتوں میں کوئی واضح کمی نہ آ سکی۔
عوامی ردعمل اور ماہرین کی رائےماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بروقت کارروائی نہ کرے تو اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں خودساختہ اضافہ مہنگائی کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔ عوامی حلقوں نے قیمتوں میں اس مصنوعی اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری حکومتی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان میں ذخیرہ اندوزی کوکنگ آئل