ایلون مسک نے وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر نیرو کو احمق قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف پر ان کی اپنی کابینہ میں بھی لڑائیاں شروع ہوگئیں، ایلون مسک نے وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر نیرو کو احمق قرار دیتے ہوئے کہا کہ اینٹوں کا ڈھیر بھی اس سے زیادہ عقلمند ہوتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں، خصوصاً ٹیرف (درآمدی محصولات) کے معاملے پر اُن کی اپنی کابینہ میں شدید اختلافات کھل کر سامنے آ گئے، مشہور صنعت کار اور ٹیسلا کے بانی ایلون مسک اور وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر نیرو کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جس نے واشنگٹن کی سیاسی فضا کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔
ایلون مسک جو ماضی میں ٹرمپ حکومت کے مشیرانہ اجلاسوں میں بھی شرکت کر چکے ہیں، انہوں نے پیٹر نیرو پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں ”احمق“ قرار دیا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ”اینٹوں کا ڈھیر بھی پیٹر نیرو سے زیادہ عقلمند ہو سکتا ہے۔“ ان کا کہنا تھا کہ پیٹر نیرو کی پالیسیاں امریکی صنعت کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور وہ عالمی تجارت کے بنیادی اصولوں کو بھی نہیں سمجھتے۔
جواب میں پیٹر نیرو نے ایلون مسک کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ”ایلون صرف گاڑیاں بیچتے ہیں، انہیں صرف اپنے کاروبار کی فکر ہے، انہیں ٹیرف یا بین الاقوامی تجارت کی کوئی سمجھ بوجھ نہیں۔“
یہ معاملہ اُس وقت شدت اختیار کر گیا جب ٹرمپ انتظامیہ نے چین، یورپ اور دیگر ممالک سے درآمد ہونے والی اشیا پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، جس کا مقصد امریکی صنعت کو تحفظ دینا بتایا گیا تاہم اس پالیسی کے خلاف کئی امریکی صنعت کاروں، بالخصوص ٹیکنالوجی اور آٹوموبائل سیکٹر کے بڑے ناموں نے آواز اٹھائی، جن میں ایلون مسک بھی شامل ہیں۔
ایلون مسک کا اثر و رسوخ کم ہو رہا ہے؟
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس تنازعے کے بعد ایلون مسک کا ٹرمپ انتظامیہ پر اثر و رسوخ تیزی سے کم ہو رہا ہے، کئی تجزیہ کاروں کے مطابق، ایلون مسک کی کھلی تنقید سے ان کے اور حکومت کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقید کی ہو، مگر اس بار معاملہ ذاتی الزامات تک پہنچ گیا ہے، جو مستقبل میں امریکی صنعتی پالیسی پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔
تجزیہ نگار کیا کہتے ہیں؟
سیاسی اور معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی اندرونی لڑائیاں حکومت کی پالیسیوں پر عدم اتفاق اور مستقبل کے لیے غیر یقینی صورتحال کو ظاہر کرتی ہیں۔ اگرچہ ایلون مسک کا موقف بعض حلقوں میں مقبول ہو سکتا ہے، مگر ان کی زبان کی سختی اور پیٹر نیرو پر ذاتی حملے ان کے لیے سیاسی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی صنعت پیٹر نیرو ایلون مسک
پڑھیں:
’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔
ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔
انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”
نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔
وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:
یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔
نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔