Daily Ausaf:
2025-11-03@09:42:28 GMT

باپ کو پوت پتا پت گھوڑا

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

نادر شاہ درانی نے بدترین قتل عام کے بعد، جب دلی فتح کرلی تو مفتوح بادشاہ محمد شاہ رنگیلا نےشاہی محل میں فاتح بادشاہ کا گرم جوشی سے استقبال کیا ۔ جنگ کے تاوان کے علاوہ نادر شاہ وہ تاریخی تخت طائوس بھی اپنے ساتھ ایران لےگیاجو محمد شاہ کے جد امجد شاہ جہاں نے بڑے چائو سے بنوایا تھا۔ اس سب کے علاوہ فاتح بادشاہ نے محمد شاہ رنگیلا کی بیٹی کا نکاح اپنے بیٹے سے کرنے کا مطالبہ کردیا، جس سے انکار کی مجال نہ تھی ،لیکن محمد شاہ رنگیلے نے بوقت نکاح چرواہے کے بیٹے نادر شاہ کو نیچا دکھانے کے لئے دلھن کے باپ کے طور پر اپنا نام لکھواتے ہوئے اپنا شجرہ نسب بیان کیا اور خاندانی نسب نامے کو اکبر اعظم سے ظہیر الدین بابر تک، بابر سے امیر تیمور تک اور امیر تیمور سے چنگیزخان تک بیان کرتا چلا گیا۔ اب نادر شاہ درانی کی باری آئی اور دولہا کا شجرہ یا حسب نسب پوچھا گیا تو نادر شاہ نے دولہا کا نام لکھوا کر ولدیت میں اپنا نام لکھوایا ،پھروہ پنڈال میں یکایک کھڑا ہو گیا اور تلوار سونت کر بولا ’’ لکھو! شمشیرابن شمشیر ابن شمشیر اور جہاں تک چاہو لکھتے چلے جائو۔ المیہ مگر یہ ہےکہ ریاست پاکستان کےمقدر میں غدار ابن غدار آئے ہیں اور وہ بھی تھوک کے حساب سے ، کچھ تو ایسے شاہکار ہیں کہ پرکھوں کی غداری کا سرٹیفکیٹ وصول کرنے ڈھاکہ جانے پر بھی شرمندہ نہ ہوئے۔ کچھ ایسے ہیں کہ ابھی تک اسی خاندانی کردار کو جاری رکھے ہوئے ہیں، پیشہ آباء ہی ان کا شیوہ ہے ۔کوئی جب حب الوطنی کی بات کرے تو یہ مشکوک النسب انگاروں پر لوٹ جاتے ہیں ، ایک دھکوسلہ صبح شام کا راگ بنالیا گیا ہے کہ ’’ غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹےجارہے ہیں‘‘ حالانکہ اسی سرٹیفکیٹ کے لئے انہوں نے ہزاروں میل کا سفر کیا تھا ۔ چلیں ہم کسی کو غدار نہیں کہتے لیکن ایک کہانی تو بیان کر ہی سکتے ہیں ، غداری یا حب الوطنی کا فیصلہ قارئین خو دکر لیں گے ، اب کہانی سنانے پر تو پابندی نہیں ۔
داستان ہےبلوچستان کی ، پاکستان سے پہلے کا بلوچستان جو آج کے بلوچستان سے مختلف تھا، یہ اکائی جس کی بنیاد پر بعض بھاڑے کے  ٹٹووں نے غل مچا رکھا ہے ، پاکستان ہی کی عطا ہے ، کوئی زیادسہ پرانی بات نہیں ، 1969میں ، قلات ، خاران ، گوادر وغیرہ کو ملا کر ایک صوبہ یعنی اکائی بلوچستان کے نام سے قائم کردی گئی ،ورنہ ایک متحد بلوچستان تو کبھی تھاہی نہیں ۔اگست 1947 میںقیام پاکستان کے وقت موجودہ بلوچستان 5 آزاد ریاستوں میں تقسیم تھا، قلات سب سے بڑی ریاست تھی،جس کے پاس موجودہ بلوچستان کا 20 فیصد رقبہ تھا جب کہ باقی 80 فیصد علاقہ خاران،لسبیلہ، مکران اور برٹش بلوچستان میں تقسیم تھا، یہ برٹش بلوچستان ایجنسی جو کوئٹہ اور ارد گرد کے علاقوں پر مشتمل تھی ، اسی کا نام بلوچستان تھا اور یہ نام بھی اس مختصر علاقے کو انگریز نے دیا تھا ، 1877 میں ۔ گوادر ریاست عمان کا حصہ تھا ، جسے ریاست پاکستان نے 50کی دہائی میں خرید کر بلوچستان کا حصہ بنایا ۔ بلوچستان کیا ہے ، اس کی تاریخ اور پاکستان سے الحاق ایک لمبی داستان ہے ، پھر سہی ۔
سر دست بات کریں گےانگریز کے وفادار مینگل سردار کی ، یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ مینگل بحیثیت قبیلہ انتہائی غیرت مند اور قابل فخت روایات رکھنے والا محب وطن قبیلہ ہے ۔ زیر بحث صرف ایک کردار ہے ، انگریز کا وفادار اپنے قبیلے اور زمین کا غدار یعنی میر رحیم خان مینگل ، جس نے یہ وفادارری یوں نبھائی کہ مینگل قبیلے کی شان ، حریت کے پاسبان اور مجاہدین آزادی نورا مینگل ، شہباز مینگل اور نوردین خان مینگل کو گرفتار کروادیا ، انگریز خوش ہوا، رحیم مینگل کو نہ صرف سردار بنادیا گیابلکہ خان بہادر کے خطاب سے بھی عطا ہوا،مگر یہ چند روزہ بہار تھی ، غیورمینگلوں نے غدار ، معذرت غدار نہیں، انگریز کے’’ یار‘‘ (یاگماشتہ کہہ لیں )رحیم مینگل کو قتل کردیا،جس پر گورا سرکار یوں آپے سے باہر ہوئی کہ لیفٹیننٹ کرنل رامسے کی قیادت میں بھاری دستہ وڈھ جیسے چھوٹے سے قصبے کو فتح کرنے کے لئے بھیجا گیا، جس نے قتل وغارت کی انتہا کردی ۔ رحیم مینگل کے مخالفین اور ان کے خاندانوں کو قتل کیا ، مارااور ان کی جائیدادیں چھین کر اپنے ایجنٹ کی اولاد کے سپرد کردیں ، یوں سرداری کی پگڑی ایک بار پھر انگریز کے ہاتھوں سے رحیم مینگل کے وارث رسول بخش مینگل کے سر سجادی گئی ۔ ہندی زبان کی کہاوت ہے کہ ’’ باپ کو پُوت پِتا پَت گھوڑا بہت نَہِیں تو تھوڑا تھوڑا‘‘ رسول بخش مینگل نے بھی پرکھوں کی روایات کو زندہ رکھا اور جب دیکھا کہ نواب آف قلات قائد اعظم ؒسےراہ و رسم بڑھا رہے ہیں تو کانگریس اور انگریز سے مل کر ریاست قلات کےخلاف بغاوت اور شر انگیزی کی منصوبہ شروع کردی ، پکڑےجانے پرنواب نےاسےجلاوطنی کی سزا دی اور یہ ریاست لسبیلہ کے علاقے بیلا میں ’’ روپوش ‘‘ ہو گیا۔ اسی رسول بخش کے بیٹے عطا اللہ مینگل نے بھی اپنی سرشت نہ بدلی اور آباء کی رسم کو جاری رکھا اور 70 کی دہائی میں، بھارت سے مال وصول کرکے غداری کا مرتکب ہوا ، دشمن سے وصولی کا خون کا یہ قرض اب اختر مینگل کے سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
یہ خون کی تاثیر اورنسلوں کی بگڑی ہوئی جبلت ہے، اسے سدھارا نہیں جا سکتا ، ان سنپولیوں کو جتنا مرضی دودھ پلا لیں ، یہ کبھی وفادار نہیں ہو سکتے ، اپنا مفاد ہوگا تو سگی بیٹی کی شادی ارب پتی پنجابی سے کرنے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کریں گے ، اور جب آقائوں کےمفادات کی بات آئے تو غریب کے بچے مروانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ یہ کہانی یہاں ختم ہونے والی نہیں ،سلطان باہو ؒ نے بہت پہلے بہت پتے کی بات کہہ دی تھی :
نال کسنگی سنگ نہ کریے
کُل نُوں لاج نہ لائیے ہُو
تُمّے مُول تربوز نہ ہوون
توڑ مکّے لے جائیے ہُو
کاں دے بچے ہنس نہ تھیندے
پئے موتی چوگ چُگائیے ہُو
کُوڑے کُھوہ نہ مِٹھّے ہُندے
سَے مناں کھنڈ پائیے ہُو
سپاں دے پت متر نہ بندے
بھانویں چلیاں ددھ پیائیے ہو

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رحیم مینگل محمد شاہ مینگل کے نادر شاہ کی بات

پڑھیں:

سکیورٹی فورسز کی بلوچستان میں 2کارروائیاں؛ فتنۃ الہندوستان کے 18دہشت گرد ہلاک



راولپنڈی:

سکیورٹی فورسز کی بلوچستان میں 2 کارروائیوں کے دوران فتنۃ الہندوستان کے 18 دہشت گرد مارے گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بلوچستان میں 28 اور 29 اکتوبر کو دو الگ الگ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں بھارتی پراکسی فتنۃ الہندستان کے 18 دہشت گرد ہلاک کردیے گئے۔

پہلا آپریشن ضلع کوئٹہ کے علاقے میں چلتن پہاڑوں میں کیا گیا، جہاں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر فورسز نے کارروائی کی، جس میں فائرنگ کے شدید تبادلے کے بعد 14 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے۔

دوسرا آپریشن ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں کیا گیا، جہاں دہشتگردوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کارروائی میں 4 دہشت گرد مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں مقامات پر کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا ہے۔ ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھے۔ علاقے میں سرچ اور کلیئرنس آپریشن جاری ہیں تاکہ کسی بھی بھارتی پراکسی فتنۃ الہندوستان سے وابستہ دہشت گرد کو ختم کیا جا سکے۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ویژن عزمِ استحکام کے تحت انسدادِ دہشتگردی مہم پوری قوت کے ساتھ جاری ہے، جس کا مقصد ملک سے غیر ملکی پشت پناہی کے حامل دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ ہے۔

وزیراعظم کا سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے ضلع کوئٹہ اور ضلع کیچ میں فتنۃ الہندوستان کے دہشت گردوں کے خلاف 2 الگ الگ کامیاب کاروائیوں پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

وزیراعظم نے آپریشنز میں فتنۃ الہندوستان کے 18 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کی پذیرائی کی اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کے عزم و حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہیں۔

سکیورٹی فورسز قیام امن کیلیے پرعزم ہیں، وزیر داخلہ

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بلوچستان میں بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں  کے خلاف کامیاب  آپریشنز  پر سکیورٹی فورسز کو  خراج  تحسین  پیش کیا ہے۔ انہوں نے 18 دہشتگردوں  کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا  اور کہا کہ   سکیورٹی فورسز نے  بروقت کارروائی کرکے بلوچستان میں بھارتی پراکسی فتنۃ الخوارج کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔

محسن نقوی نے کہا کہ  18 دہشتگردوں کو جہنم رسید کرنے پر سکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے  افسروں اور جوانوں کی بہادری اور پروفیشنل ازم پر فخر ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں  سکیورٹی فورسز نے نمایاں کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ بلوچستان  میں قیام امن کے لیے سکیورٹی فورسز پرعزم ہیں ۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • بلوچستان بار کونسل انتخابات، 37 امیدواروں میں مقابلہ
  • لاہورمیں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے نیا منصوبہ شروع
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کا منصوبہ 
  • پاکستان کسی وڈیرے، جاگیردار، جرنیل، حکمران کا نہیں، حافظ نعیم
  • بلوچستان میں 142 سال پرانی لیویز فورس کیوں ختم کی گئی؟
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • بلوچستان، ایف آئی کی انسانی اسمگلنگ کیخلاف کارروائیاں، 10 افراد گرفتار
  • سکیورٹی فورسز کی بلوچستان میں 2کارروائیاں؛ فتنۃ الہندوستان کے 18دہشت گرد ہلاک