عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ بہت سی ریاستوں نے ان پالیسیوں کو نافذ کیا ہے، ایسی پالیسیاں جو موسمیاتی تبدیلی کو آگے بڑھاتی ہیں اور توانائی، مالی اور سیکورٹی کے شعبوں میں امریکہ کے لئے رکاوٹ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماحولیاتی تبدیلی اور فوسل فیول میں کمی سے متعلق پالیسیوں کے نفاذ کو روکنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس ایگزیکٹو آرڈر کا مقصد کاربن پھیلانے والے ایندھن کے استعمال کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے منظور کیے گئے ریاستی قوانین کے نفاذ کو روکنا ہے، یہ گھریلو توانائی کی پیداوار بڑھانے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے کے مقصد کے لئے ڈیموکریٹس کی پالیسیوں کو کالعدم کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی تازہ ترین کوشش ہے۔ 

ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ بہت سی ریاستوں نے ان پالیسیوں کو نافذ کیا ہے یا ان کو نافذ کرنے کے عمل میں ہیں، ایسی پالیسیاں جو موسمیاتی تبدیلی کو آگے بڑھاتی ہیں اور توانائی، مالی اور سیکورٹی کے شعبوں میں امریکہ کے لئے رکاوٹ ہیں۔ امریکی پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ، جو تیل اور گیس کی پیداوار کے لیے ایک تجارتی گروپ ہے، نے ٹرمپ کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ہم نیویارک اور کیلیفورنیا جیسی ریاستوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو غیر قانونی کوششوں میں ملوث ہیں جو امریکی تیل اور قدرتی گیس پیدا کرنے والوں کو نقصان سے دوچار کر رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی ایگزیکٹو آرڈر پالیسیوں کو کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل ہماری کارروائیاں روکنے سے قاصر ہے، رہنماء انصار الله

الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں نصر الدین عامر کا کہنا تھا کہ ہمارے اور صیہونی رژیم کے درمیان ایک لامحدود جنگ جاری ہے، جس سے ہم امریکی فریق کو گراونڈ سے باہر کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ڈپٹی میڈیا کوآرڈینیٹر "نصر الدین عامر" نے کہا کہ ہم بحیرہ احمر پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں، اسرائیل یا اس کے علاوہ کوئی اور بھی ہماری کارروائیاں نہیں روک سکتا۔ نصر الدین عامر نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے رہائشی اس طرح بھوک سے مر رہے ہیں کہ دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہم نے جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی حمایت کی اور امریکہ و اسرائیل کا مقابلہ کیا تاکہ شاید غزہ کے لوگوں کے انسانی دکھوں کو کچھ کم کیا جا سکے۔ نصر الدین عامر نے کہا کہ ہم فلسطین کی حمایت میں اپنی طاقت کے مطابق بھرپور کارروائیاں کر رہے ہیں لیکن ہمیں پھر بھی اپنی کوششوں میں کمی محسوس ہوتی ہے، اس لئے ہم اپنے عسکری آپریشنز کو وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اور صیہونی رژیم کے درمیان ایک لامحدود جنگ جاری ہے، جس سے ہم امریکی فریق کو گراونڈ سے باہر کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ انصار الله کے ڈپٹی میڈیا کوآرڈینیٹر اس سے قبل بھی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ صنعاء، فلسطین اور غزہ پٹی کی حمایت میں اپنی کارروائیاں اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک غزہ کا محاصرہ ختم اور وہاں سے جارحیت کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ اپنے ٹیلیگرام چینل پر نصر الدین عامر نے کہا کہ دشمن کی یمن کے معاملے میں کشیدگی بڑھانے کی کوئی بھی کوشش پہلے کی طرح ناکام ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پٹی پر جارحیت کو روکنے اور محاصرے کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی چیز دشمن کو ہمارے حملوں سے نہیں بچا سکتی۔ یاد رہے کہ یمنی فوج نے گزشتہ کئی مہینوں سے غزہ کی پٹی کی حمایت اور اپنی سرزمین پر صیہونی فوج کے جارحانہ حملوں کے جواب میں، مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی اہداف پر اپنے ڈرون اور میزائل حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم
  • ایس اینڈ پی نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی، عالمی سطح پر معاشی پالیسیوں کا اعتراف
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • دنیا مضر ماحول گیسوں کا اخراج روکنے کی قانونی طور پر پابند، عالمی عدالت
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • انفارمیشن کمیشن نے شہریوں کو معلومات فراہم نہ کرنے پر متعدد افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے
  • کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی، سوا اب روپے جمع کرا دیئے
  • دریائے شگر میں بڑھتی طغیانی، ہزاروں کنال اراضی اور آبادی خطرے میں
  • اسرائیل ہماری کارروائیاں روکنے سے قاصر ہے، رہنماء انصار الله
  • طوفانی سیلابوں سے موسم بارے پیشگی اطلاع کی اہمیت اجاگر، ڈبلیو ایم او