ٹرمپ نے موسمیاتی تبدیلی پالیسیوں کو روکنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ بہت سی ریاستوں نے ان پالیسیوں کو نافذ کیا ہے، ایسی پالیسیاں جو موسمیاتی تبدیلی کو آگے بڑھاتی ہیں اور توانائی، مالی اور سیکورٹی کے شعبوں میں امریکہ کے لئے رکاوٹ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماحولیاتی تبدیلی اور فوسل فیول میں کمی سے متعلق پالیسیوں کے نفاذ کو روکنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس ایگزیکٹو آرڈر کا مقصد کاربن پھیلانے والے ایندھن کے استعمال کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے منظور کیے گئے ریاستی قوانین کے نفاذ کو روکنا ہے، یہ گھریلو توانائی کی پیداوار بڑھانے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے کے مقصد کے لئے ڈیموکریٹس کی پالیسیوں کو کالعدم کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی تازہ ترین کوشش ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ بہت سی ریاستوں نے ان پالیسیوں کو نافذ کیا ہے یا ان کو نافذ کرنے کے عمل میں ہیں، ایسی پالیسیاں جو موسمیاتی تبدیلی کو آگے بڑھاتی ہیں اور توانائی، مالی اور سیکورٹی کے شعبوں میں امریکہ کے لئے رکاوٹ ہیں۔ امریکی پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ، جو تیل اور گیس کی پیداوار کے لیے ایک تجارتی گروپ ہے، نے ٹرمپ کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ہم نیویارک اور کیلیفورنیا جیسی ریاستوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو غیر قانونی کوششوں میں ملوث ہیں جو امریکی تیل اور قدرتی گیس پیدا کرنے والوں کو نقصان سے دوچار کر رہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی ایگزیکٹو آرڈر پالیسیوں کو کے لیے
پڑھیں:
کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) امریکی صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید کرتے ہوئے ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، "یہ ضروری نہیں تھا، اور بہت برے وقت ہوا۔ ولادیمیر، رک جاؤ۔" انہوں نے مزید کہا، "کییف پر ہونے والے روسی حملوں سے میں خوش نہیں ہوں۔"
انہوں نے روسی صدر پر جنگ بند کرنے اور معاہدہ کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا، "ایک ہفتے میں 5000 فوجی مر رہے ہیں۔
چلو امن کے لیے معاہدہ کرتے ہیں۔"ٹرمپ کا یہ بیان یوکرین کے خلاف ماسکو کی جارحیت کی مسلسل کارروائیوں کے درمیان امریکی صدر پوٹن کے لیے ایک نادر سرزنش کی نمائندگی کرتا ہے۔
ان کا یہ بیان کییف پر روسی میزائلوں کے حملے کے بعد آیا ہے، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔
(جاری ہے)
گزشتہ برس جولائی کے بعد سے یہ دارالحکومت کییف پر سب سے مہلک حملہ تھا۔
یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
ٹرمپ نے ماسکو کی 'بڑی رعایت' پر روس کی تعریف کیامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر مکمل طور پر قبضہ نہ کرنے کے لیے روس کی رضامندی ماسکو کی طرف سے "بہت بڑی رعایت" کی نمائندگی کرتی ہے۔
ٹرمپ نے یہ تبصرہ ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر سٹور سے ملاقات کے دوران اس وقت کیا جب ان سے ایک رپورٹرنے سوال کیا کہ روس نے امن معاہدے تک پہنچنے کی پیشکش کے لیے کیا مراعات پیش کی ہیں۔
'ایسٹر جنگ بندی' ختم، یوکرین امن کوششوں کا اب کیا ہو گا؟
امریکی صدر نے کہا، "پورے ملک کو لینے سے رک جانا ہی بہت بڑی رعایت ہے۔" ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ امن معاہدے کے امکان کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم روس پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں اور روس یہ جانتا ہے۔"
روس امن معاہدہ چاہتا ہے یہ جنگ کو جاری رکھنا؟یوکرین کے وزیر خارجہ اندری سیبیہا کا کہنا ہے کہ روس کے مسلسل حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کریملن امریکی قیادت میں امن کی کوششوں کے باوجود اپنے حملے کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔
تاہم روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور روس کے درمیان بات چیت "صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔"
یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
جمعرات کے روز امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران بات کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ ماسکو معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
روس کے اعلیٰ سفارت کار نے انٹرویو کے دوران کہا، "لیکن ابھی بھی کچھ مخصوص نکات ہیں، اس معاہدے کے عناصر جن کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔" اسے اتوار کو مکمل طور پر نشر کیے جانے کی توقع ہے۔
لاوروف نے کہا کہ ماسکو اس بات سے مطمئن ہے کہ بات چیت کس طرح آگے بڑھ رہی ہے کیونکہ "صدر ٹرمپ شاید زمین پر واحد رہنما ہیں، جنہوں نے اس صورتحال کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔
"روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
کییف پر روسی حملہ زمینی کارروائی کے لیےیوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے زمینی دراندازی میں اضافے کے لیے راتوں رات بڑے پیمانے پر فضائی حملے کرنے کی کوشش کی ہے۔
یوکرین کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اولیکسینڈر سیرسکی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ البتہ زمینی حملوں کو کامیابی سے پسپا کر دیا گیا ہے۔
زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر کہا، "روسیوں نے اپنے زبردست فضائی حملے کی آڑ میں زمینی حملے کی کارروائیوں کو تیار کرنے کی کوشش کی۔"
ان کا مزید کہنا تھا، "جب ہماری افواج کی زیادہ سے زیادہ توجہ میزائلوں اور ڈرونز کے خلاف دفاع پر مرکوز تھی، تو روسیوں نے اپنے زمینی حملوں کو نمایاں طور پر تیز کر دیا۔ تاہم روسیوں کو اس کا مناسب جواب ملا۔"
اس دوران ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف سمیت پورے یوکرین میں میزائل اور ڈرون حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)