اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اضافی محصولات سے متاثرہ ممالک کے لیے آئندہ نوے دنوں کے لیے ٹیرف کے اطلاق میں رعایت کا اعلان کیا اور بیشتر ممالک پر عائد کیے گئے محصولات کو اچانک واپس لینے کا اعلان کیا۔ تاہم ٹرمپ نے چینی درآمدات پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 125فیصد کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ چین نے بدھ کے روز امریکہ کے 104 فیصد اضافی محصولات کے جواب میں، امریکی اشیاء پر مجموعی طور پر 84 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے رد عمل میں ٹرمپ نے اسے بڑھا کر مزید 125 فیصد کو دیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ بیجنگ پر اضافی ٹیرف فوری طور پر لاگو ہوں گے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا، "کسی وقت، امید ہے کہ مستقبل قریب میں، چین کو یہ احساس ہو جائے گا کہ امریکہ اور دیگر ممالک سے یکطرفہ فائدہ اٹھانے کے دن اب نہیں رہے۔

(جاری ہے)

"

اضافی امریکی محصولات کا نفاز، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس مندی کا شکار

ٹیرف کے نفاذ میں نوے دن کی مہلت

امریکہ کی جانب سے تقریباً ساٹھ تجارتی شراکت داروں کے خلاف اضافی ٹیکس لگانے کے چند ہی گھنٹے بعد اپنی پالیسی میں ایک ڈرامائی تبدیلی کے طور پر ٹرمپ نے کہا کہ چونکہ اس امر پر ابھی بات چیت جاری ہے اس لیے وہ ٹیرف کے نفاذ میں مزید نوے دن کی مہلت دے رہے ہیں۔

ٹروتھ سوشل پر اپنے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ ان ممالک کے لیے محصولات پر نوے دن کے وقفے کی اجازت دے رہے ہیں، جنہوں نے امریکی محصولات کے خلاف جوابی کارروائی نہیں کی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرفس کے نفاز میں تین ماہ کے وقفے کے بارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ لوگ محصولات کے بارے میں "تھوڑے خوفزدہ" ہو رہے ہیں اور "حد سے باہر نکل رہے ہیں۔

"

امریکی محصولات اور ایشیائی بازار حصص

ٹرمپ نے کہا کہ محصولات کے نفاز میں وقت کی رعایت ان ممالک کے لیے ہے، جنہوں نے جوابی کارروائی نہیں کی، جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ چین کو اس میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔

ٹرمپ نے چین سے متعلق مزید کیا کہا؟

ٹرمپ نے کہا، ’’چین ایک معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ انہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ اس بارے میں کس حد تک جانا ہے، صدر شی (جن پنگ) ایک قابل فخر انسان ہیں۔

لیکن وہ بالکل نہیں جانتے کہ اس کے بارے میں کیسے چلنا ہے، لیکن وہ اس کا پتہ لگائیں گے۔‘‘

وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے نفاز میں تاخیر کے اعلان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ "ٹیرف کی شرح کو بین الاقوامی سطح پر دس فیصد تک لایا جائے گا۔"

امریکی وزیر خارجہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھی مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انفرادی ممالک کے ساتھ بات چیت "مطابقت" رکھتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اگلے نوے دنوں میں ممکنہ بہت سے معاہدوں پر بات چیت ہو گی۔

ٹیرف واپس نہ لیے تو چین پر مزید محصولات، ٹرمپ

امریکی بازار حصص میں اضافہ

ٹیرف سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ ترین اعلان کے ردعمل میں امریکی اسٹاک بند ہوے سے قبل کاروبار میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔

اسٹاک مارکیٹ نیس ڈیک، ایس اینڈ پی اور ڈاؤ جونز میں اضافہ ہوا، جو کہ ٹرمپ کے عالمی ٹیرف کے اعلان کے بعد، پچھلے کچھ دنوں سے بھاری نقصانات سے دو چار تھے، تاہم اب وہ جزوی طور پر دوبارہ ابھرنے لگے ہیں۔

مالیاتی منڈیوں کے لیے مزید اچھی خبروں میں یہ بھی ہے کہ امریکی ڈالر، جو دن میں پہلے کافی کام پر تھا، ٹرمپ کے ٹیرف میں تاخیر کے اعلان کے بعد ین اور دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں بھی مضبوط ہوا۔ مالیاتی منڈیوں میں یہ بہتری اس وقت آئی ہے جب بہت سے لوگوں کو خدشہ تھا کہ ٹرمپ کے عالمی ٹیرف امریکہ میں کساد بازاری کا باعث بن سکتے ہیں۔

امریکہ کا ایران سے براہ راست بات چیت کا ارادہ

چین کی امریکہ کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شکایت

امریکہ کی جانب سے چینی درآمدات پر محصولات کو مزید 104 فیصد تک بڑھانے کے بعد چین نے بدھ کے روز عالمی تجارتی تنظیم کے پاس ایک نئی شکایت درج کرائی ہے۔

عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں چینی مشن نے رائٹرز کو فراہم کردہ ایک بیان میں کہا، "صورتحال خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، متاثرہ ارکان میں سے ایک کے طور پر چین اس لاپرواہ اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت مخالفت کا اظہار کرتا ہے۔"

بیجنگ نے امریکہ پر ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ اس کے اقدام سے کثیرالجہتی تجارتی نظام کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

چین نے ڈبلیو ٹی او سیکرٹریٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی تجارت پر محصولات کے اثرات کا مطالعہ کرے اور اپنے نتائج سے ممبران کو آگاہ کرے۔

بیجنگ نے خبردار کیا، ’’باہمی ٹیرف تجارتی عدم توازن کا علاج نہیں ہے اور نہ کبھی ہو گا۔‘‘

ڈبلیو ٹی او کے اجلاس میں کئی دیگر ممالک نے بھی بات کی ہے اور دلیل دی کہ ٹرمپ کے عائد کردہ محصولات بین الاقوامی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ان ممالک میں کینیڈا، سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین بھی شامل ہے۔

ص ز/ ش ر (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرمپ نے کہا کہ کے بارے میں ڈبلیو ٹی او محصولات کے کرتے ہوئے کا اعلان اعلان کی ممالک کے ٹرمپ کے رہے ہیں ٹیرف کے بات چیت نوے دن کے لیے

پڑھیں:

معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔

یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔

ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”

تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
  • امریکہ اور برطانیہ کی بحیرہ احمر میں موجودگی کا کوئی جواز نہیں، یمن
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • عرب جذبے کے انتظار میں