وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا ہے کہ کمزور پوزیشن میں اب کسی ملک سے بات نہیں کریں گے، ہم پیرس ایگریمنٹ یا کسی اور ماحول کو محفوظ بنانے کی کوششوں کے دیگر فنڈز کے حامی ہیں، لیکن اب ہم صرف انہی معاہدوں پر دستخط کریں گے، جن سے ہمیں بھی فائدہ ہو۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ یورپ نے ’سی بیم‘ نامی قانون بنادیا ہے، امریکا کی طرز پر یہ قانون تقاضا کرتا ہے کہ آپ کی ٹیکسٹائل مصنوعات ’گرین‘ نہیں ہوں گی، تو آپ پر مزید ٹیکس لگائیں گے، آج میں نے ان ملکوں سے کہا ہے کہ آپ جو ترقی پذیر ملکوں سے گرین ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں، تو ہمارے پاس فنڈز کہاں ہیں؟۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ تو اسی طرح کا ٹیکس ہے، جس طرح امریکا لگا رہا ہے، جب آپ خود ترقی پذیر ملکوں پر ٹیکس لگارہے ہیں، اور گرین ہونے کے فنڈز خود لے جارہے ہیں، تو پھر امریکا سے ٹیکس لگانے پر شکوہ کیوں کر رہے ہیں؟، سی بیم کے تحت 85 فیصد گرین فنڈز امریکا، چین اور مغربی یورپی ممالک کو جا رہا ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ ہم پاکستان کے مفاد میں، اس ملک بچوں کے مفاد میں اپنا کام جاری رکھیں گے، خواہ کوئی عالمی مدد ہو یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم کسی ترقی پذیر ملک کا ذکر کرتے ہیں، بالخصوص پاکستان کا ذکر کیا جاتا ہے، بات کو ایسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے جیسے سارے گلیشئرز پگھل جائیں گے، سیلاب سے سب کچھ ختم ہوجائے گا، لیکن ایسا کچھ نہیں، ہم نے بالخصوص ہمارے غریب عوام کے علاقوں میں قدرتی آفات آئیں، اور ہم نے ان کا مقابلہ کیا، کئی بار تعمیر نو کی ہے، آئندہ بھی ہم اپنا کام جاری رکھیں گے۔

مصدق ملک نے کہا کہ میں جب بھی کسی دورے پر بیرون ملک جاتا ہوں، تو کہا جاتا ہے کہ آپ کا ملک موسمیاتی تبدیلی کے بڑے خطرات سے دو چار ہے، تو میں سب سے پہلے عالمی اداروں کی مدد پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور کہنا چاہتا ہوں کہ ہم پاکستان اور اس ملک کے بچوں کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے کام کرتے رہیں گے، کوئی مدد نا بھی کرے، تو ہم اپنے وسائل سے اپنے ملک کو بچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گرین فنڈز دستیاب ہوگا تو ہم گرین ہوسکیں گے، ورنہ آپ ہم سے مطالبہ نہ کریں کہ آپ اتنا گرین ہوجائیں، جب عالمی سطح کے لوگوں کے ساتھ یہ بات کی تو کچھ مثبت رسپانس ملا، پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے، الیکٹرک گاڑیوں سمیت گرین انڈسٹری کے شعبے سے وابستہ ہمارے بچوں کے لیے بھاری فنڈنگ کے وعدے کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب آپ ہم پر صرف ٹیکس لگائیں گے، اور فنانس نہیں کریں گے تو یہ نہیں ہوسکتا، آپ کو ٹیکس واپس لینا ہوگا، جرمن حکام سے بھی یہی بات کی ہے، آپ گرین پروجیکٹ میں ہمارے پاس انویسٹمنٹ کریں ، پھر ٹیکس لیں، باکو میں انٹر منسٹری فنانسنگ اجلاس میں وزیراعظم یہ اینٹ لگاکر آئے تھے۔

انہوں نے کہاکہ گرین کلائمیٹ فنڈ کے تمام خدوخال وضع کرچکے ہیں، بہت جلد آپ کو آگاہ کریں گے کہ یہ کس طرح کام کرے گا، اور اس میں کتنا پیسہ آئے گا، پاکستان ماحول کو زیادہ آلودہ نہیں کرتا، ترقی یافتہ ممالک ماحول کو آلودہ کرتے ہیں، ہمیں جو ٹارگٹ دیا گیا تھا، اس سے ہم نے خود کو 40 فیصد نیچے رکھا ہوا ہے، جب کہ دیگر ممالک اپنے اہداف سے 50 فیصد زائد ماحولیاتی آلودگی پھیلا رہے ہیں، ان میں ترقی یافتہ ممالک شامل ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے کہا ہے کہ ایسے ترقی یافتہ ممالک پاکستان سے کاربن کریڈٹ خریدیں گے، کیا قیامت ہے کہ ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر ہم نلکے سے پانی نہیں پی سکتے، تو سوچیں کہ یہاں بہت سے مڈل کلاس ہیں، جو بوتلوں کا پانی خرید کر پی لیتے ہیں، تو وہ پسماندہ علاقے جہاں غریبوں کی بڑی تعداد رہتی ہے، اور بوتل والا پانی خریدنے کی سکت نہیں رکھتی، ان کے کتنا بڑا ظلم ہے؟۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی وفاقی وزیر نے کہا کہ مصدق ملک کریں گے ہے کہ ا

پڑھیں:

خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے،نجکاری کے عمل کو موثر ، جامع اور مستعدی سے مکمل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے،منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کئے جائیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں،نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیہ میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے ،مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کئے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتےاور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا،نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے ۔

وزیراعظم کو 2024 میں نجکاری لسٹ میں شامل کئے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مد نظر رکھ رہا ہے ،منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز) سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ای سی سی نے گرین ٹیکسانومی، سستے گھروں کی اسکیم اور صنعتی اصلاحات کی منظوری دے دی
  • خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی: مفتاح اسماعیل
  • ملک ترقی نہیں کررہا، سیاسی ڈائیلاگ میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں: شاہد خاقان
  • خوراکی تحفظ کے فروغ کے لیے ایتھوپیا اور پاکستان میں تعاون کا آغاز
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے، ترجمان پاک فوج
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • مصدق ملک کی آذربائیجان میں کوپ 29 کے سربراہ سے ملاقات
  • قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں مویشیوں سے آمدنی پرٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظورکرلیا
  • خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب
  • غیررسمی معیشت کے سدباب کیلئے انفورسمنٹ سے متعلق مزید اقدامات کیے جائیں: وزیر اعظم شہباز شریف