چین کا امریکا کو سخت پیغام، ٹیرف پر دباو قبول نہیں، آخری حد تک لڑیں گے
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
چین کا امریکا کو سخت پیغام، ٹیرف پر دباو قبول نہیں، آخری حد تک لڑیں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ(سب نیوز) چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر واشنگٹن نے اپنی روش نہ بدلی تو چین تجارتی جنگ میں آخری حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ چینی وزارت تجارت نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ بلیک میلنگ، دبا و اور دھمکیوں سے چین کو جھکایا نہیں جا سکتا۔
ترجمان کے مطابق چین کو درپیش چیلنجز میں اضافہ ضرور ہوا ہے، مگر غیر ملکی تجارت کی صلاحیت میں کوئی کمی نہیں آئی، ہم موثر اقدامات کے ذریعے غیر یقینی حالات کا مقابلہ کریں گے۔چین نے امریکا پر زور دیا کہ بات چیت کے دروازے کھلے ہیں مگر وہ باہمی احترام اور مساوی بنیادوں پر ہونی چاہیے۔ تحفظ پسندی اور یکطرفہ فیصلے دنیا کے مفاد میں نہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر ٹیرف بڑھا کر 125فیصد کر دیا ہے۔ اس سے قبل امریکا نے چین پر 104فیصد ٹیرف لگایا تھا، جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 84فیصد ٹیرف عائد کر دیا تھا۔
تجارتی جنگ کا آغازلبریشن ڈے ٹیرف سے ہوا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں نے جوابی اقدامات اور پابندیاں لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ چین کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے مزید اقدامات کیے تو وہ بھی سخت جوابی کارروائیاں کرے گا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔
حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔
گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔
رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔