‘ہماری معدنیات وفاق کے حوالے نہ کی جائیں‘، خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل متنازع کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو کابینہ سے منظوری کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش کیا گیا تو مجوزہ بل کے خلاف طوفان کھڑا ہو گیا ہے اور اپوزیشن کے علاوہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اراکین بل کے خلاف کھڑے ہو گئے۔
بل کے خلاف پارٹی اراکین کی مخالفت کے بعد پی ٹی آئی کے بانی چئیرمین عمران خان کی بہن علیمہ خان نے مجوزہ قانون سازی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اٹک میں سونے کے ذخائر کی نیلامی جلد، 2 مزید مقامات پر ذخائر ملے ہیں، وزیر معدنیات پنجاب
علیمہ خان نے روالپنڈی میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ عمران خان رہائی تک مجوزہ بل کو پاس نہ کیا جائے۔ تاہم پارٹی اراکین اور رہنماؤں کی جانب سے سخت تنقید کے بعد بھی وزیرا علیI خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور مجوزہ بل کے حق میں بول پڑے اور تنقید کوفواہ اور غلط فہمی قرار دیا۔
مجوزہ بل میں ہے کیا؟خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025، 139 صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں شروع میں لکھا ہے کہ اس بل کے ذریعے صوبے میں کان کنی کے شعبے کو جدید اور بین اقوامی معیار کے مطابق کرنا اور مقامی اور بین اقوامی کان کنوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی ہے۔
مائنز اینڈ منرلز ڈائریکٹوریٹمجوزہ بل میں صوبائی حکومت نے صوبے میں مائنز اینڈ منرلز ڈائریکٹوریٹ کے قیام کی تجویز دی ہے۔ جس کے ذریعے لائسنسنگ اور ایکسپلوریشن کی نگرانی ہو گی۔ جبکہ اس کے ساتھ مائنز اینڈ منرل فورس میں لائسنسنگ اور ایکسپلوریشن سیکشنز کے قیام کی سفارش کی گئی ہے۔
مزید پڑھیے: واجب الادا 75 ارب روپے کی ادائیگی کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا وزیراعظم کو خط
اگرچہ مجوزہ بل میں زمینداروں کے حقوق کے تحفظ اور مقامی کمیونٹیز کے لیے تربیت اور دیگر مواقع فراہم کیے گئے ہیں لیکن یہ اس بارے میں واضح نہیں ہے کہ آیا مقامی افراد کو اپنے اپنے علاقوں میں کان کنی کے کاموں سے کوئی حصہ ملنا ہے کہ نہیں۔
منرل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن اتھارٹیبل میں منرل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن اتھارٹی کو بحال رکھا گیا ہے۔ منرل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن اتھارٹی کے اختیارات اور افعال کو 12 سے بڑھا کر 16 کر دیا گیا ہے۔
وفاق کو اختیاراتمجوزہ بل 2025 میں 2017 کی نسبت وفاق کو راستہ دیا گیا ہے۔ بڑے پیمانے پر کان کنی میان وفاقی کان کنی ونگ کی تجویز پر فیس، کرایہ اور رائلٹی کا جائزہ لینے کے لیے وفاق مداخلت کر سکے گا جبکہ بل میں وفاق یا وفاقی ادارے کو وسیع پیمانے پر مشاورتی کردار کی تجویز ہے جو ریزرو قیمت، مالیاتی ضمانتیں، ماڈل معدنی معاہدے پر نظرثانی کے فارمولے پر نظرثانی کر سکے گا۔
بل میں بڑے پیمانے پر کان کنی کے لیے کم از کم 500 ملین کی سرمایہ کاری کی تجویز دی گئی ہے۔ بل کے مطابق اسٹریٹجک معدنیات کی وضاحت اور مطلع حکومت کی طرف سے یا ایف آئی ایم اے کے ذریعے وفاقی معدنیات ونگ کی رہنمائی پر کی جائے گی۔ جبکہ نایاب زمینی معدنیات کی نشاندہی صوبائی حکومت یا وفاقی مائننگ ونگ کی رہنمائی پر کرے گی۔
مجوزہ بل پر اعتراضات کیا ہیں؟خیبر پختونخوا اسمبلی میں جب گزشتہ ہفتے ایکٹ کو پیش کیا گیا تو حکومت نے جلدی کرنے کی کوشش کی۔ تاہم اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی جانب سے اعتراض اور تنقید کے بعد اگلے ہفتے تک مؤخر کر دیا۔
’18ویں ترمیم کے بعد کان کنی صوبائی معاملہ، وفاق کو دینا درست نہیں‘سابق صوبائی وزیر و پی ٹی آئی رکن اسمبلی شکیل خان اسمبلی اجلاس مجوزہ بل کے خالف کھڑے ہو گئے۔ اپنے خطاب میں وزیر قانون سے بل پیش نہ کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ اس بل کو پاس کرنا سب سے بڑی غلطی ہو گی اور آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔
مزید پڑھیں: کان کنی اور معدنیات کے شعبے میں ایس آئی ایف سی کی ایک سالہ کامیابیاں
انہوں نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں کان کنی کا شعبہ ایک صوبائی موضوع ہے اور وفاق کو اختیارات دینا درست نہیں۔
پشاور کے سینیئر صحافی اور پارلیمانی امور اور قانون سازی پر گہری نظر رکھنے والے منظور علی بھی شکیل خان سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کے مطابق 18 ویں ترمیم کے کان کنی صوبائی سبجیکٹ ہے اور مجوزہ بل میں وفاق کو اہم کردار کی تجویز دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا لگ رہا ہے کہ بل صوبائی حکومت نے خود تیار نہیں کی بلکہ وفاق سے تیار ملا تھا۔ جیسے اسلام آباد میں جاری منرلز کانفرنس کے دوران ہی منظور ہونا تھا۔ لیکن حکومتی اراکین کی مخالفت کے باعث نہ ہو سکا۔
منظور علی نے بتایا کہ مجوزہ بل میں بہت سے پوائنٹس واضح نہیں جبکہ اس سے مقامی کان کنوں کو نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ رات اور بجری نکالنے والوں کو بھی بینک تصدیق دینا ہو گا۔
مائن اونرز ایسوسی ایشن نے بھی مجوزہ بل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق بل پر مشاورت نہیں کی گئی اور اسے صوبے کے غریب طبقے کو نقصان ہو گا۔
صوبائی حکومت کیا کہتی ہے؟بل کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں تو ہی حکومت کے مطابق اسے صوبے میں ترقی ہو گی اور معدنیات کے شعبے میں سرمایہ ماری کے ساتھ شفایات ہو گی۔
وزیرا علیٰ علی امین نے بھی مائنز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق بیان میں مؤقف اپنایا کہ اس حوالے سے غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ترمیم میں صوبائی حکومت کا کوئی بھی اختیار کسی کو نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کا اختیار نہ کوئی کسی کو دے سکتا ہے اور نہ کوئی ہم سے لے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ معدنیات کے شعبے میں اصلاحات کر رہے ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ اصلاحات کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ کوئی مافیا ہے جو اپنے ذاتی مفادات کے لئے اصلاحات کی مخالفت کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کشمیر کے دریاؤں میں پائی جانیوالی قیمتی معدنیات
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پچھلے 76 سالوں سے صوبے میں پلیسر گولڈ کے چار سائٹس میں غیر قانونی مائننگ ہو رہی تھی۔ ماضی میں کسی بھی حکومت نے اس غیر قانونی مائننگ کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالتے ہی ایک صاف اور شفاف طریقے سے پلیسر گولڈ کے ان 4 سائیٹس کی نیلامی کر دی جس سے حکومت کو 5 ارب روپے کی آمدنی ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبر پختونخوا معدنیات خیبرپختونخوا اسمبلی خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا معدنیات خیبرپختونخوا اسمبلی خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا صوبائی حکومت کے مطابق حکومت نے کی تجویز وفاق کو کے شعبے کان کنی کے لیے کے بعد گیا ہے ہے اور
پڑھیں:
شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
محبت کے بادشاہ، شاہ رخ خان آج اپنی 60ویں سالگرہ منا رہے ہیں، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نئی نسل جین زی آج بھی ان کی پرانی رومانوی فلموں کی دیوانی ہے۔ جدید دور میں جہاں رشتے ڈیٹنگ ایپس اور میسجنگ تک محدود ہو گئے ہیں، وہاں نوجوان نسل پرانے انداز کی محبت میں پھر سے کشش محسوس کر رہی ہے اور اس کے مرکز یقینا شاہ رخ خان ہیں۔
’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘، ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘، ’ویر زارا‘ اور ’محبتیں‘ جیسی فلمیں آج بھی نوجوانوں کے جذبات کو چھو رہی ہیں۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور تھیٹر ری ریلیز کے ذریعے یہ فلمیں دوبارہ دیکھی جا رہی ہیں اور جین زی فلمی شائقین شاہ رخ خان کے سادہ مگر گہرے رومانس کو نئے انداز میں سراہ رہے ہیں۔
فلم ٹریڈ تجزیہ کار گِرش وانکھیڑے کے مطابق، شاہ رخ خان کا جین زی سے تعلق صرف یادوں تک محدود نہیں بلکہ ان کی خود کو وقت کے ساتھ بدلنے کی صلاحیت نے انہیں ہر دور سے وابستہ رکھا ہے۔
انہوں نے کہا، ’شاہ رخ خان ہمیشہ سے آگے سوچنے والے فنکار ہیں۔ وہ میڈیا، ٹیکنالوجی اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے ساتھ خود کو اپڈیٹ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے خود کو صرف ایک اداکار نہیں بلکہ ایک برانڈ کے طور پر منوایا ہے۔‘
اسی طرح فلمی ماہر گِرش جوہر کا کہنا ہے کہ یہ نیا جنون کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک فطری تسلسل ہے۔ ان کا ماننا ہے، ’شاہ رخ خان ایک عالمی ستارہ ہیں۔ ان کی فلموں میں جو جذبہ اور رومانوی اپیل ہے، وہ آج بھی ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ آج بھی دیکھیں تو چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے، یہی ان کی فلموں کی ابدی طاقت ہے۔‘
شاہ رخ خان کی پرانی فلموں کے مناظر اکثر انسٹاگرام ریلز اور ٹک ٹاک پر دوبارہ وائرل ہو رہے ہیں۔ اگرچہ جین زی انہیں نئے رنگ میں پیش کرتی ہے، مگر محبت کا جذبہ وہی رہتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یش راج فلمز اور دیگر پروڈکشن ہاؤسز اب ان فلموں کو خاص مواقع پر محدود ریلیز کے طور پر پیش کر رہے ہیں، تاکہ نئی نسل ان فلموں کو بڑی اسکرین پر دیکھ سکے۔
جنرل منیجر ڈی لائٹ سینماز راج کمار ملہوتراکے مطابق: ’یہ ری ریلیز بزنس کے لیے نہیں بلکہ ناظرین کے جذبات کے لیے کی جاتی ہیں۔ شاہ رخ خان کی فلموں کے گانے، کہانیاں اور کردار لوگوں کے دلوں میں پہلے سے جگہ بنا چکے ہیں، اس لیے لوگ دوبارہ وہ تجربہ جینا چاہتے ہیں۔‘
اگرچہ یہ ری ریلیز بڑے مالی منافع نہیں دیتیں، مگر ان کی ثقافتی اہمیت بے مثال ہے۔ تھیٹرز میں نوجوان شائقین 90 کی دہائی کے لباس پہن کر فلمیں دیکھنے آتے ہیں، گانوں پر جھومتے ہیں اور مناظر کے ساتھ تالیاں بجاتے ہیں اس طرح ہر شو ایک جشن میں بدل جاتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، شاہ رخ خان کی مقبولیت کا راز صرف یادیں نہیں بلکہ ان کی مسلسل تبدیلی اور ارتقاء ہے۔ حالیہ بلاک بسٹر فلمیں ’پٹھان‘ اور ’جوان‘ اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ رومانس کے بادشاہ ہونے کے ساتھ ایکشن کے بھی شہنشاہ بن چکے ہیں۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ جین زی کے لیے شاہ رخ خان صرف ایک اداکار نہیں بلکہ محبت کی علامت ہیں۔ ڈیجیٹل دور کے شور میں ان کی فلمیں یاد دلاتی ہیں کہ عشق اب بھی خالص، جذباتی اور انسانی ہو سکتا ہے۔
شاید اسی لیے، جب تک کوئی راج اپنی سمرن کا انتظار کرتا رہے گا، شاہ رخ خان ہمیشہ محبت کے بادشاہ رہیں گے۔