خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو کابینہ سے منظوری کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش کیا گیا تو مجوزہ بل کے خلاف طوفان کھڑا ہو گیا ہے اور اپوزیشن کے علاوہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اراکین بل کے خلاف کھڑے ہو گئے۔

بل کے خلاف پارٹی اراکین کی مخالفت کے بعد پی ٹی آئی کے بانی چئیرمین عمران خان کی بہن علیمہ خان نے مجوزہ قانون سازی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹک میں سونے کے ذخائر کی نیلامی جلد، 2 مزید مقامات پر ذخائر ملے ہیں، وزیر معدنیات پنجاب

علیمہ خان نے روالپنڈی میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ عمران خان رہائی تک مجوزہ بل کو پاس نہ کیا جائے۔ تاہم پارٹی اراکین اور رہنماؤں کی جانب سے سخت تنقید کے بعد بھی وزیرا علیI خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور مجوزہ بل کے حق میں بول پڑے اور تنقید کوفواہ اور غلط فہمی قرار دیا۔

مجوزہ بل میں ہے کیا؟

خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025، 139 صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں شروع میں لکھا ہے کہ اس بل کے ذریعے صوبے میں کان کنی کے شعبے کو جدید اور بین اقوامی معیار کے مطابق کرنا اور مقامی اور بین اقوامی کان کنوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی ہے۔

مائنز اینڈ منرلز ڈائریکٹوریٹ

مجوزہ بل میں صوبائی حکومت نے صوبے میں مائنز اینڈ منرلز ڈائریکٹوریٹ کے قیام کی تجویز دی ہے۔ جس کے ذریعے لائسنسنگ اور ایکسپلوریشن کی نگرانی ہو گی۔ جبکہ اس کے ساتھ مائنز اینڈ منرل فورس میں لائسنسنگ اور ایکسپلوریشن سیکشنز کے قیام کی سفارش کی گئی ہے۔

مزید پڑھیے: واجب الادا 75 ارب روپے کی ادائیگی کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا وزیراعظم کو خط

اگرچہ مجوزہ بل میں زمینداروں کے حقوق کے تحفظ اور مقامی کمیونٹیز کے لیے تربیت اور دیگر مواقع فراہم کیے گئے ہیں لیکن یہ اس بارے میں واضح نہیں ہے کہ آیا مقامی افراد کو اپنے اپنے علاقوں میں کان کنی کے کاموں سے کوئی حصہ ملنا ہے کہ نہیں۔

منرل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن اتھارٹی

بل میں منرل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن اتھارٹی کو بحال رکھا گیا ہے۔ منرل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن اتھارٹی کے اختیارات اور افعال کو 12 سے بڑھا کر 16 کر دیا گیا ہے۔

وفاق کو اختیارات

مجوزہ بل 2025 میں 2017 کی نسبت وفاق کو راستہ دیا گیا ہے۔ بڑے پیمانے پر کان کنی میان وفاقی کان کنی ونگ کی تجویز پر فیس، کرایہ اور رائلٹی کا جائزہ لینے کے لیے وفاق مداخلت کر سکے گا جبکہ بل میں وفاق یا وفاقی  ادارے کو وسیع پیمانے پر مشاورتی کردار کی تجویز ہے جو ریزرو قیمت، مالیاتی ضمانتیں، ماڈل معدنی معاہدے پر نظرثانی کے فارمولے پر نظرثانی کر سکے گا۔

بل میں بڑے پیمانے پر کان کنی کے لیے کم از کم 500 ملین کی سرمایہ کاری کی تجویز دی گئی ہے۔ بل کے مطابق اسٹریٹجک معدنیات کی وضاحت اور مطلع حکومت کی طرف سے یا ایف آئی ایم اے کے ذریعے وفاقی معدنیات ونگ کی رہنمائی پر کی جائے گی۔ جبکہ نایاب زمینی معدنیات کی نشاندہی صوبائی حکومت یا وفاقی مائننگ ونگ کی رہنمائی پر کرے گی۔

مجوزہ بل پر اعتراضات کیا ہیں؟

خیبر پختونخوا اسمبلی میں جب گزشتہ ہفتے ایکٹ کو پیش کیا گیا تو حکومت نے جلدی کرنے کی کوشش کی۔ تاہم اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی جانب سے اعتراض اور تنقید کے بعد اگلے ہفتے تک مؤخر کر دیا۔

’18ویں ترمیم کے بعد کان کنی صوبائی معاملہ، وفاق کو دینا درست نہیں‘

سابق صوبائی وزیر و پی ٹی آئی رکن اسمبلی شکیل خان اسمبلی اجلاس مجوزہ بل کے خالف کھڑے ہو گئے۔ اپنے خطاب میں وزیر قانون سے بل پیش نہ کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ اس بل کو پاس کرنا سب سے بڑی غلطی ہو گی اور آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔

مزید پڑھیں: کان کنی اور معدنیات کے شعبے میں ایس آئی ایف سی کی ایک سالہ کامیابیاں

انہوں نے کہا کہ 18 ویں  آئینی ترمیم کی روشنی میں کان کنی کا شعبہ ایک صوبائی موضوع ہے اور وفاق کو اختیارات دینا درست نہیں۔

پشاور کے سینیئر صحافی اور پارلیمانی امور اور قانون سازی پر گہری نظر رکھنے والے منظور علی بھی شکیل خان سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کے مطابق 18 ویں ترمیم کے کان کنی صوبائی سبجیکٹ ہے اور مجوزہ بل میں وفاق کو اہم کردار کی تجویز دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا لگ رہا ہے کہ بل صوبائی حکومت نے خود تیار نہیں کی بلکہ وفاق سے تیار ملا تھا۔ جیسے اسلام آباد میں جاری منرلز کانفرنس کے دوران ہی منظور ہونا تھا۔ لیکن حکومتی اراکین کی مخالفت کے باعث نہ ہو سکا۔

منظور علی نے بتایا کہ مجوزہ بل میں بہت سے پوائنٹس واضح نہیں جبکہ اس سے مقامی کان کنوں کو نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ رات اور بجری نکالنے والوں کو بھی بینک تصدیق دینا ہو گا۔

مائن اونرز ایسوسی ایشن نے بھی مجوزہ بل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق بل پر مشاورت نہیں کی گئی اور اسے صوبے کے غریب طبقے کو نقصان ہو گا۔

صوبائی حکومت کیا کہتی ہے؟

بل کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں تو ہی حکومت کے مطابق اسے صوبے میں ترقی ہو گی اور معدنیات کے شعبے میں سرمایہ ماری کے ساتھ شفایات ہو گی۔

وزیرا علیٰ علی امین نے بھی مائنز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق بیان میں مؤقف اپنایا کہ اس حوالے سے غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ترمیم میں صوبائی حکومت کا کوئی بھی اختیار کسی کو نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کا اختیار نہ کوئی کسی کو دے سکتا ہے اور نہ کوئی ہم سے لے سکتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وہ معدنیات کے شعبے میں اصلاحات کر رہے ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ اصلاحات کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ کوئی مافیا ہے جو اپنے ذاتی مفادات کے لئے اصلاحات کی  مخالفت کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کشمیر کے دریاؤں میں پائی جانیوالی قیمتی معدنیات

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پچھلے 76 سالوں سے صوبے میں پلیسر گولڈ کے چار سائٹس  میں غیر قانونی مائننگ ہو رہی تھی۔ ماضی میں کسی بھی حکومت نے اس غیر قانونی مائننگ کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالتے ہی ایک صاف اور شفاف طریقے سے پلیسر گولڈ کے ان 4 سائیٹس کی نیلامی کر دی جس سے حکومت کو 5 ارب روپے کی آمدنی ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبر پختونخوا معدنیات خیبرپختونخوا اسمبلی خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا معدنیات خیبرپختونخوا اسمبلی خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا صوبائی حکومت کے مطابق حکومت نے کی تجویز وفاق کو کے شعبے کان کنی کے لیے کے بعد گیا ہے ہے اور

پڑھیں:

خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ عسکریت پسندوں کو ٹھیکے پہ دیا ہوا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بلوچستان میں بی ایل اے اور ٹی ٹی پی جیسی تنظیمیں دہشتگردی پھیلا رہی ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے ایک شخص کابل گیا اور سیرینا ہوٹل میں ان کی چائے کی پیالی مشہور ہوئی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے عسکریت پسندوں کو خیبر پختونخوا میں آباد کیا کہ یہ پرامن ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: طلال چوہدری نے ٹی ٹی پی کا واٹس ایپ چینل بے نقاب کردیا، عالمی برادری سے کارروائی کا مطالبہ

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ یہاں سے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ افغانستان گئے لیکن ہمیں معلوم نہیں کس چیز پہ بات چیت ہوئی کیوں کہ ہمیں بریفنگ نہیں دی گئی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہماری اپنی صوبائی حکومت نے صوبہ عسکریت پسندوں کو ٹھیکے پہ دیا ہوا ہے اور ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت خود مال بنانے کے چکر میں ہے اور آئے روز ان کے اسکینڈلز سامنے آرہے ہیں۔ کوہستان جیسے اسکینڈلز سامنے آرہے ہیں خود دیکھیں صوبے کا کیا حال ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: کوہستان 40 ارب روپے کرپشن اسکینڈل: 4 ملزمان جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

گورنر نے تحریک انصاف کے متوقع احتجاج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پشاور سے ایک بارات لاہور کے ایک فارم ہاؤس میں گئی اور اے ٹی ایم لے کر پشاور آئی۔ صوبائی حکومت ہمیشہ سرکاری جلوس لے کر اسلام آباد جاتی تھی دوسرے صوبوں سے کبھی قافلہ نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر احتجاج پرامن طریقے سے کریں گے تو کریں نہیں تو کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فیصل کریم کنڈی کوہستان اسکینڈل گورنر خیبرپختونخوا

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں امن و امان کے مسئلے پر منعقدہ اے پی سی میں طے پانے والے 10 نکات کیا ہیں؟
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کرنے والی حکومت کی اے پی سی میں شرکت کیوں کریں؟گورنر خیبرپختونخوا
  • خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان
  • پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ عسکریت پسندوں کو ٹھیکے پہ دیا ہوا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی
  • قدرتی آفات: پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا نے جدید ڈرونز ریسکیو 1122 کے حوالے کردیے