کراچی، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے شہرقائد کے باسیوں کو تسلی دی ہے کہ کراچی لاوارث شہرنہیں، بہن بھائی کسی خوف کا شکار نہ ہوں۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔
گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے رات گئے کراچی کے مختلف علاقوں کادورہ کیا اورکہا کہ کراچی لاوارث نہیں ہے میرے بہن بھائی کسی خوف کا شکار نہ ہوں۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ ڈمپر سے حادثہ اور سڑک بلاک کئے جانے کے بعد اب صورتحال قابو میں ہے۔ رات گئے سڑکوں پر اسی لئے نکلا ہوں تاکہ لوگوں میں تحفظ کا احساس رہے۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔
اس سے قبل گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے تقریب سے خطاب بھی کہا کہ صدر، وزیراعظم اورآرمی چیف معیشت کی بحالی کیلئےکوشاں ہیں، ہم سب چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنی معاشی اڑان بھرے، کچھ عناصر ملکی معیشت کو بہترہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ سب مل کرملک کو ترقی کی راہ پرگامزن کرسکتے ہیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کی حفاظت کر رہی ہیں، کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کوسرمایہ کاری کے حوالے سے خوشخبریاں مل رہی ہیں۔ ہم پاکستان کے حالات کو سرمایہ کاری کیلئے ساز گار بنا رہے ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری نے کہا کہ

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین

کراچی:

ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔

بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔

سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔

شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔

فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پولینڈ کی پاکستان میں 100 ملین ڈالر کی تیل و گیس سرمایہ کاری متوقع
  • ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
  • ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • پی سی بی نے ایشیا کپ کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، ترجمان
  • گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت