صوبائی جسٹس کمیٹی کے تحت انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
صوبائی جسٹس کمیٹی کے تحت انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم کا آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)صوبائی جسٹس کمیٹی کے تحت انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم کا آغاز ہو گیا، ایف آئی آر سے لے کر مقدمہ کے فیصلے تک مکمل ریکارڈ کا انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم فنکشنل ہو گیا۔
ایف آئی آر سے لے کر مقدمہ کے فیصلے تک مکمل ریکارڈ کا انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم کے تحت اب ون کلک پر ہوگا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے لاہور اور رحیم یار خان میں پائلٹ پراجیکٹس کا افتتاح کر دیا۔آئی جی پنجاب، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ اور چیئرمین پی آئی ٹی بی نے انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم کی تیاری میں چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
افتتاح کے موقع پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ امجد اقبال رانجھا اور ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری بھی موجود تھے، افتتاحی تقریب میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ پنجاب، سیکرٹری پراسیکیوشن پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ شریک تھے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساہیوال عرفان احمد سعید اور ڈی جی جوڈیشل اینڈ کیس مینجمنٹ لاہور ہائیکورٹ بھی افتتاحی تقریب میں موجود تھے، آئی جی پولیس پنجاب اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات بھی شریک ہوئے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم کو انقلابی قرار دیا اور صوبائی جسٹس کمیٹی کے ممبران کو مبارکباد دی۔چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ جب رپورٹ طلب کی گئی تو پتہ چلا لاکھوں مقدمات کے چالان عدالت میں جمع ہی نہیں ہوئے تو پھر ہم نے انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم کا منصوبہ لانے کا فیصلہ کیا، اس پراجیکٹ سے اب تاخیری حربے ختم ہوجائیں گے۔
اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار آئی ٹی جمال احمد نے انٹیگریٹڈ کریمینل جسٹس سسٹم سے متعلق شرکا کو تفصیلی بریفنگ دی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کے ویژن سے کریمنل جسٹس سسٹم میں نکھار پیدا ہوگیا ہے، آئی جی پنجاب نے انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم کی تیاری میں چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کے کردار کو سراہا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صوبائی جسٹس کمیٹی کے لاہور ہائیکورٹ کے تحت
پڑھیں:
مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی جانب سے مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار فرحت بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فرحت بی بی کا بیٹا غضنفر حسن پولیس مقابلے میں مارا گیا اور اب وہ اپنے دوسرے بیٹے کے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کر رہی ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہو رہے ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جعلی پولیس مقابلہ: فیصل آباد پولیس کے 3 اہلکاروں کو سزائے موت کا حکم
چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جذباتی باتیں نہ کریں، یہاں قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں۔ انہوں نے آئی جی پنجاب سے مکالمے میں کہا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا، اس لیے آپ کو بلایا گیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پولیس کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم کی ریکوری کے بعد جب اسے لے جایا جا رہا تھا تو گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوا اور ساتھیوں نے حملہ کر دیا۔ اگر واقعی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی تو گولی سیدھی ملزم کو ہی کیوں لگی؟ گاڑی کو یا کانسٹیبل کو کیوں نقصان نہیں پہنچا؟
یہ بھی پڑھیے: سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز
چیف جسٹس نے کہا کہ اب جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس سے کیس کے حقائق بالکل مختلف نظر آتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ روزانہ درجنوں درخواستیں عدالت میں آ رہی ہیں، جن میں مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایت کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ سی سی ڈی کے تحت ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کا تفصیلی جائزہ لیں اور متعلقہ پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر پالیسی وضع کریں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں