سندھ بلڈنگ ،ڈی جی اسحاق کھوڑو نے شہریوں کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
بلڈنگ افسران کی من مانیوں نے کراچی کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کر کے رکھ دیا
غیر قانونی تعمیرات اور لوٹ مارکے ذمہ دار بلڈنگ افسران تاحال احتساب سے محفوظ
جلیس صدیقی، آصف رضوی، اورنگ زیب، ضیاء کالاکی سرگرمیاں ڈھکی چھپی نہیں
ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو نے شہریوں کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے۔ نمائندہ جرأت سے بات کرتے ہوئے کنوینر اگینسٹ ال لیگل کنسٹرکشن اورنگزیب شہزاد نے بلڈرز پر مقدمات اورگرفتاریوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب بھی قومی خزانہ لوٹ کر عوامی مفادات کا قتل کرنے والے سرکاری افسران احتساب سے محفوظ ہیں۔ بلڈرز کیخلاف کارروائیاں "نورا کشتی” محسوس ہو رہی ہیں جبکہ بلڈنگ بائی لاز کیخلاف تعمیرات کی سرپرستی میں ملوث افسران کو ایف آئی آرکا اختیار دینا بھی لمحہ فکریہ ہے۔ جلیس احمد صدیقی، عامر کمال جعفری، آصف رضوی، علی غفران، جعفر امام، نجم قریشی، اویس حسین، سید کمال، عارف زاہدی، ریاض ملا، نواب علی خان منگنیجو، کاشف اورنگزیب ضیاء الرحمان عرف ضیاء کالے ودیگر کی سرگرمیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے سے بلڈنگ افسران کی من مانیوں نے کراچی کے بنیادی ڈھانچے کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔ کراچی ٹائون اینڈ پلاننگ ریگولیشن 2002میں ترمیم کرکے رہائشی علاقوں میں تجارتی مقاصد کیلئے تعمیرات کی اجازت دینے کی کوششوں سے مذموم عزائم کا پردہ فاش ہوگیا ہے۔ صوبائی وزیر بلدیات کے بیانیے کے مطابق غیر قانونی تعمیرات پر متعلقہ بلڈنگ افسران کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بلڈنگ افسران
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔
دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا، قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20، 20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔