چین کی شام پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
چین کی شام پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ :اقوام متحدہ میں چین کے ناظم الامور گینگ شوانگ نے شام کے بارے میں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں گذشتہ ہفتے شام پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر حملے بند کرے اور جلد از جلد شامی علاقے سے دستبردار ہو۔
جمعہ کے روز گینگ شوانگ نے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات نے بین الاقوامی قوانین بلکہ شام کی خودمختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کو افواج کے انخلا سے متعلق 1974 کے معاہدے کی پاسداری کرنی چاہئے۔گینگ شوانگ نے کہا کہ چین شام کی عبوری انتظامیہ پر زور دیتا ہے کہ وہ ساحلی علاقوں میں پرتشدد واقعات کی تحقیقات کو شفاف اور ذمہ دارانہ انداز میں آگے بڑھائے اور عالمی برادری کی نگرانی کو قبول کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ شامی عبوری انتظامیہ کو انسداد دہشت گردی کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر تے ہوئے ای ٹی آئی ایم سمیت سلامتی کونسل کی طرف سے فہرست میں شامل تمام دہشت گرد تنظیموں پر کاری ضرب لگانے میں ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیل کے
پڑھیں:
برطانیہ اور کینیڈا نے امریکی جہازوں پر حملوں کیلیے انٹیلی جنس فراہم کرنا بند کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن اور اوٹاوا نے امریکی فوج کو کیریبین میں مشتبہ منشیات بردار جہازوں کے بارے میں انٹیلی جنس فراہم کرنا روک دیا ہے کیونکہ وہ امریکی ہلاکت خیز حملوں میں شامل ہونا نہیں چاہتے اور ان حملوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے امریکی کو کئی سالوں تک مشتبہ جہازوں کی معلومات فراہم کی تاکہ امریکا کوسٹ گارڈ انہیں روک سکے، عملے کو حراست میں لے سکے اور منشیات ضبط کر سکے ، ستمبر سے امریکی فوج نے جہازوں پر ہلاکت خیز حملے شروع کیے، جس کے بعد برطانیہ کو خدشہ ہوا کہ ان کی فراہم کردہ معلومات حملوں کے لیے استعمال ہو سکتی ہیں۔ اب تک 76 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے بھی کہا کہ یہ حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں اور “بلا مقدمہ قتل” کے مترادف ہیں۔ برطانیہ اس تشخیص سے متفق ہے۔
کینیڈا نے بھی امریکی فوجی حملوں سے فاصلے اختیار کر لیا ہے، حالانکہ وہ امریکی کوسٹ گارڈ کے ساتھ منشیات کی روک تھام کے آپریشنز میں تعاون جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن اس نے واضح کر دیا ہے کہ اس کی انٹیلی جنس امریکی ہلاکت خیز حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔
یہ فیصلے امریکی اور اس کے قریبی اتحادیوں کے تعلقات میں اہم فرق کو ظاہر کرتے ہیں اور لاطینی امریکہ میں امریکی فوجی مہم کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔