پاکستان اور بیلاروس میں وسیع تجارتی اور کاروباری مواقع دستیاب ہیں ،وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
منسک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان مضبوط تعلقات استوار ہیں، دونوں ممالک میں وسیع تجارتی اور کاروباری مواقع دستیاب ہیں ، دونوں ممالک میں بزنس فورم کلیدی اہمیت رکھتا ہے، ہم حکومتی اور کاروباری سطحوں پر باہمی روابط کو فروغ دینے کے لئے پر عزم ہیں ۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ بیلاروس کے موقع پر جمعہ کو یہاں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے صدر اور میاں نواز شریف کا پرانا تعلق ہے، پاکستان اور بیلاروس کی دوستی مضبوط بنیادوں پر استوار ہے، اس کا وزیراعظم کوگہرا ادراک ہے، بیلاروس کے صدر کے دورہ پاکستان کے دوران بھی گرمجوشی کا مظاہرہ کیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف کے لئے بیلاروس کے صدر نے اپنے گھر میں عشائیہ کا بھی انتظام کیا ، اس سے دونوں ممالک کے سربراہان کے مضبوط تعلق کی عکاسی ہوتی ہے، انہوں نےکہا کہ دونوں ممالک کی دوستی کو ٹریڈ اور کامرس میں ڈھالنا ہے اس حوالے سے بزنس فورم منعقد ہو رہا ہے، اس فورم کے لئے گزشتہ ایک ہفتے سے ہمارے کاروباری افراد یہاں آئے ہوئے ہیں، سو کمپنیاں پاکستان سے یہاں آئی ہوئی ہیں، اور یہاں پر سو سے زائد بیلاروسی کمپنیاں ان کے ساتھ رابطہ استوار کررہی ہیں ،دونوں ممالک کے درمیان بڑے پیمانے پر کاروباری سطح پر رابطہ ہو رہا ہے۔(جاری ہے)
ہمارے پاس بہت سے مواقع ہیں، ہم گورنمنٹ ٹو بزنس لیول، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اور بزنس ٹو بزنس لیول پر روابط کو بڑھائیں گے ۔وفاقی وزیر نےکہا کہ ہماری کوشش یہی ہونی چاہیے کہ اپنی کاروباری برادری کو یہاں کے لوگوں سے روشناس کروائیں،یہاں کی منڈی سے پاکستان کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے، اس حوالے سے پاکستان یورپ کے لئے اور اس خطہ کے ممالک کے لئے اپنی رابطہ کاری کو فروغ دے کر بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ امید ہے اس سے وزیراعظم کے دورہ کے مقاصد کے حصول میں بہت مدد ملے گی ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دونوں ممالک بیلاروس کے کے لئے
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔