کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن )بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔
نجی سوشل میڈیا ویب سائٹ وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ابتداءمیں حکومت کے 2 وفود آئے تھے جن میں صوبائی وزراء شامل تھے۔ دونوں وفود نے ہمارے مطالبات سنے اور اقرار کیا کہ غلط ہو رہا ہے لیکن پھر وہ اپنی بے بسی کا رونا روتے رہے اور کہا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں۔ جس کے بعد حکومت سے ہماری کوئی بات نہیں ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے ترجمان بلوچستان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ترجمان منتخب ہوتا تو اس کی باتوں کا جواب ضرور دیتا۔ کرایے پر لائے ہوئے ترجمانوں کو ہم ترجمان نہیں گردانتے۔ آج یہ حکومت انہیں تنخواہ دے رہی ہے تو ان کی ترجمانی کر رہے ہیں کل کسی اور کی ترجمانی کریں گے۔
’جہاں تک بات ہے شاہوانی سٹیڈیم کی اجازت کی تو وہاں انہوں نے جلسہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہم جب سے وڈھ سے نکلے ہیں جلسے کررہے ہیں۔ روزانہ لکپاس پر 2 جلسے کرتے ہیں۔ ہم جلسہ کرنے نہیں بلکہ احتجاج ریکارڈ کروانے آئے ہیں۔ چاہے آپ ہمارے مطالبات مانیں یا نہ مانیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے، آپ کو اس لئے احتجاج نہیں کرنے دیا جارہا کیونکہ سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ ہم شاہوانی سٹیڈیم نہیں گئے اور وہاں سے انہوں نے بم برآمد کر لیا۔ ہم کوئٹہ نہیں گئے لیکن کیا وہاں تخریب کاری رکی ہے۔ دراصل حکومت ایکسپوز ہوچکی ہے اور خوف زدہ ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ اگر ہم کوئٹہ آگئے تو ان کے کارناموں کا بھانڈا پھوڑیں گے اسی لئے انہوں نے ہمارے لئے رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ وہ حکومت جسے خود سیاست کا پتا نہیں، جنہوں نے سیاست 4 نمبر دروازے سے کی ہو، ایسے لوگ ہمیں سیاست کا درس نہ دیں۔ ہم نے اپنی تمام عمر لوگوں کے لئے عوامی سیاست کی ہے۔ اگر ہمیں سیاست کرنا ہوتی تو اس وقت کرتے جب دھاندلی کرکے فارم۔47 والوں کو ہماری نشستیں دی جارہی تھیں لیکن اس مسئلے پر کوئی بھی غیرت مند خاموش نہیں رہتا۔
ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارلیمان کو اس لئے خیر باد کہا کیونکہ وہاں ہماری بات نہیں سنی جارہی تھی۔’مجھے اس بات کی فکر نہیں کہ پارلیمان میں ہماری بات سنی جارہی ہے یا نہیں، مجھے ان لوگوں کی فکر تھی جنہوں نے ہمیں اپنا ووٹ دیا تھا۔ جن لوگوں نے ہم پر اعتماد کیا ہم انہیں یہ بتانا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے مسائل پر خاموش نہیں۔‘سرفراز بگٹی کے دور حکومت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ دنیا جب ترقی کرتی ہے تو مثبت پہلو سامنے آتے ہیں۔ یہ واحد ملک ہے جہاں وقت کے بہاو¿ کے ساتھ ساتھ پالیسیوں میں منفی تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی کا دور ماضی کی منفی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ ریاست کے مائنڈ سیٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ حکومتیں تبدیل ہوئیں، نام نہاد جمہوری لوگ آئے، مارشل لا لگائے گئے لیکن بلوچستان کے حالات اس لئے نہیں بدل رہے کیونکہ ایک مائنڈ سیٹ نہیں بدل رہا۔ جب تک اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا تب تک حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔ اور مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ بلوچستان کو صوبہ نہیں ایک کالونی تصور کیا جاتا ہے۔ جب اس سوچ کے تحت حکومت ہوگی تو حالات بگڑیں گے۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔ نواز شریف صاحب کو اگر کچھ کرنا تھا تو جس وقت الیکشن سے قبل میں نے انہیں خط لکھا تھا تو وہ تب کچھ نہیں کر سکے، جب وہ کبھی نشستیں حاصل کرنے کی امید سے تھے، اب جب وہ نہ وزیراعظم ہیں اور نہ انتخابات میں انہیں کچھ ملا۔ ہاں! نواز شریف نے اپنے اصولوں کو بلی چڑھایا جس کے نتیجے میں ان کا بھائی وزیر اعظم بنا اور بیٹی وزیر اعلیٰ بنی لیکن انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔

فاسٹ بولر احسان اللہ پی ایس ایل میں کس ٹیم کی طرف سے کھیلیں گے ؟

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سردار اختر مینگل نے کہا کہ نواز شریف مائنڈ سیٹ ہاتھ میں انہوں نے کریں گے

پڑھیں:

مسابقتی کمیشن کا 68 ارب روپے کے جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف 

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 68 ارب روپے کے عائد کردہ جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

پی اے سی اجلاس نوید قمر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں خزانہ ڈویژن آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا، نوید قمر نے چیئرمین مسابقتی کمیشن سے استفسار کیا کہ آپ اپنا کام نہیں کرتے، آپکا کام صوبے، عدالتیں اور وفاقی حکومتی کرتی ہیں، آپ نے یہ جرمانے کیوں ریکور نہیں کیے، آپ نے بڑے بڑے کارٹیلز پر ہاتھ نہیں ڈالا۔

نوید قمر  نے کہا کہ ایسا لگتا ہے آپ کچھ نہیں کررہے صرف چھوٹے کاروباروں پر ہاتھ ڈالتے ہیں، اربوں روپے کے کیسوں میں کروڑوں کے وکیل ہوتے ہیں اور آپ کا ایک ایل ایل بی کا چھوٹا وکیل ہوتا یے۔

نوید قمر نے مسابقتی کمیشن کے چیئرمین سے استفسار کیا کہ ہم آپ کے جوابات سے مطمئن نہیں ہیں، اگر یہی کارکردگی رہی تو ہمارے بچے بھی آئیندہ سالوں میں یہی جوابات سن رہے ہونگے، آپ کے سسٹم میں کچھ اصلاحات ہونی چاہیے،
تین مہینے کے بعد آپ آئیں اور ایک جامع منصوبہ اس کمیٹی کے سامنے رکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرا عظم شہباز شریف یوم آزادی کے موقع پر الیکٹرک بائیکس اسکیم کا افتتاح کریں گے
  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے: ترجمان پاک فوج
  • مسابقتی کمیشن کا 68 ارب روپے کے جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف 
  • نواز شریف کا میاں محمد اظہر کے انتقال پر اظہار افسوس اور تعزیت
  • نواز شریف کا میاں محمد اظہر کے انتقال پر اظہار افسوس
  • میاں محمد اظہر کے انتقال پر نواز شریف اور شہباز شریف کا اظہارِ افسوس
  • ’’ سیاسی بیانات‘‘
  • سابق گورنر میاں اظہر فوت ہوگئے
  • نواز شریف کا امیر مقام کو ٹیلیفون ، نیاز امیر مقام کی سینیٹ الیکشن میں کامیابی پر مبارکباد
  • منشیات فروشوں کے لئے پنجاب میں کوئی جگہ نہیں: مریم نواز شریف