امریکاکے ٹیرف پر ردعمل نہیں، بات چیت کریں گے: ہارون اختر
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
کراچی:وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر کا کہنا ہےکہ امریکاکے ٹیرف پر ردعمل نہیں، بات چیت کریں گے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے دورے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر کا کہنا تھا کہ توانائی نرخ، مارک اپ ریٹ اور کارپوریٹ ٹیکس ریٹ کم کرنے پر توجہ ہے، امریکی ٹیرف کا جواب ٹیرف بڑھا کر نہیں مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے۔
ہارون اختر کا کہنا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کے کام کرنے کا اندازجانتے ہیں، وہ مذکرات کی میز پر مضبوط ہو کر جانا چاہتے ہیں، ہمیں اپنے صنعت کاروں اور تاجروں کو وہ ماحول دینا ہے جو وہ چاہتے ہیں، میں صنعتی پالیسی دوں گا، منسٹری آف انڈسٹری کو منسٹری فار انڈسٹری بناؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مسائل ہیں لیکن صنعت کار فیکٹریاں بند نہ کریں، مہنگائی کم ہوئی ہے، بجلی کی قیمتیں کم کی ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہارون اختر کا کہنا
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا
اسلام آئاد (نوائے وقت رپورٹ)آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ گیس کے شعبے کا گردشی قرض 2 ہزار 800 ارب روپے تک جا پہنچا ہے ، جس کی وجہ سے سوئی گیس کمپنیوں اور حکومتی تیل و گیس کے اداروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے ۔ حکومت نے گیس کے گردشی قرض سے چھٹکارے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے اور منصوبے کے تحت حکومت بینکوں سے 2 ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے ۔ حکومت نے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لینے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے حکومت اور بینکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ قرض کی ادائیگی کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غورہے ۔ اسی طرح گیس کے بلوں میں قرض ادائیگی کے لیے اضافی سرچارج عائد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئندہ 5 سال میں بینکوں سے حاصل کردہ قرض کی مرحلہ وار ادائیگی کرے گی۔ پیٹرولیم لیوی عائد ہونے کی صورت میں حکومت کو سالانہ 180 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے ۔ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے حکومت کو سوئی گیس کمپنیوں کے غیر معمولی نقصانات پر قابو پانا ہو گا۔