پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کرنے کے لیے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے خصوصی سیکیورٹی مانگ لی۔

یہ بھی پڑھیں وزیرآباد حملہ کیس: عدالت نے عمران خان کی بطور گواہ عدم پیشی کو دانستہ قرار دیدیا

میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے خط لکھ کر عمران خان کو پیش کرنے کے لیے سیکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کرنے کے لیے خصوصی گارڈز فراہم کیے جائیں۔

واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے عمران خان کو 15 اپریل کو پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی اقدام قتل، جعلی رسیدوں و دیگر کیسز میں ضمانتیں زیرسماعت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان نے سپریم کورٹ میں پیشی کے دوران ڈھائی گھنٹے کیسے گزارے؟

اس وقت سابق وزیراعظم عمران خان 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اڈیالہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بانی پی ٹی آئی خصوصی سیکیورٹی خصوصی گارڈز خط سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سیشن کورٹ پیشی عمران خان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی خصوصی سیکیورٹی خصوصی گارڈز سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سیشن کورٹ پیشی وی نیوز پیش کرنے کے لیے عمران خان کو اڈیالہ جیل میں پیش

پڑھیں:

عمران خان کی 2 بہنوں کو ملاقات کی اجازت مل گئی، اڈیالہ جیل کے اندر روانہ

راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی 2 بہنوں کو ان سے ملاقات کی اجازت مل گئی، جس کے بعد وہ اڈیالہ جیل کے اندر چلی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کی دو بہنوں عظمیٰ اور نورین خان ملاقات کی اجازت ملنے کے بعد اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہوگئیں ان کے ہمراہ قاسم زمان بھی ملاقات کے لیے جیل کے اندر چلے گئے تاہم علیمہ خانم کو بھائی سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی، جس پر علیمہ خان نے کہا کہ کوئی بات نہیں اگر مجھے اجازت نہیں ملی باقی دو کو تو مل گئی۔

بتایا گیا ہے کہ آج عمران خان سے فیملی اور وکلاء ٹیم کی ملاقات کا دن ہے جس کیلئے ان کی بہنیں اور وکلاء کی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچے لیکن انہیں گورکھپور ناکے پر ہی پولیس نے روک لیا، اس موقع پر عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پولیس سے پہلے پوچھنا چاہیئے یہ ہمیں روک کیوں رہے ہیں؟ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ان کو خواتین سے کیا خوف ہے؟ ہم کیا اپنے بھائی سے ملنے کیلئے بھی نہ آئیں؟۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے واپس نہیں جانا ہم ادھر ہی بیٹھے رہیں گے، اب ایک ماہ ہوگیا ہم اپنے بھائی عمران خان سے نہیں ملے، سلمان اکرم راجہ، سلمان صفدر اور ظہیر عباس ہمارے کیسز دیکھ رہے ہیں، جب وکلا کو بھی نہیں ملنے دیں گے تو کیسز کس سے ڈسکس کریں گے؟ ہم چاہتے ہیں ہمارے وکلا کی جگہ دوسرے لوگوں کو نہ بھیجیں، ہم اس بات سے اتفاق نہیں کرتے جس کو اجازت ملے وہ جائے، میں ان سے کہتی ہوں میری دو بہنوں کو اجازت دے دیں، عمران خان نے کوئی پیغام دینا ہوگا تو وہ ان کے ذریعے بھی آئے گا‘، بعدازاں عمران خان کی دو بہنوں عظمیٰ اور نورین کو بھائی سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کا مطالبہ
  • یکم مئی کو کانفرنس منعقد کی جائے گی، چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن
  • امریکی کانگریس مین جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • اللہ نے عمران خان کو قبول کیا ہے، پنجاب پولیس کے اہلکار کی بانی پی ٹی آئی کے حق میں گفتگو
  • عمران خان کی 2 بہنوں کو ملاقات کی اجازت مل گئی، اڈیالہ جیل کے اندر روانہ
  • عمران خان کی بہنوں کو گور کھپور ناکے پر روک دیا گیا
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان کا شکوہ
  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر بڑی پیش رفت