نہروں پر جمہوری طریقہ سے بات نہ مانی تو حکومت چھوڑ دینگے: وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
کراچی +ٹھٹھہ(آئی این پی+نامہ نگار) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نہری منصوبوں کے معاملے پر وفاقی حکومت کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جمہوری طریقے سے بات نہ مانی گئی تو ایک منٹ میں حکومت چھوڑ دیں گے۔ یہ آپشن موجود ہے معاملہ ایکنک میں آیا تو مخالفت کرینگے، وہ ٹھٹھہ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ ہوگا، نہ کسی سازش کو کامیاب ہونے دیں گے۔ اپوزیشن کے کہنے پر بلیک میل نہیں ہوں گے اور نہ فری ہینڈ دینا چاہتے ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا کہ سندھ کا پانی دیگر صوبوں کو دینے کی تیاری ہو رہی ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ دشمن کوئی بھی منصوبہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پانچوں دریا ہمارے ہیں، کسی نہر کی اجازت نہیں دیں گے۔ مراد علی شاہ نے زور دیا کہ دریائے سندھ پر پہلا حق ٹھٹھہ اور سجاول کے عوام کا ہے۔ خطاب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر سازش ہو رہی ہے، صدرِ مملکت بھی اس منصوبے کی حمایت نہیں کر رہے اور بلاول بھٹو زرداری نے27 دسمبر کو واضح کر دیا تھا کہ اگر نہریں بنیں تو وہ عوام کے ساتھ ہوں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر کارکنوں سے رابطے تیز کر دئیے ہیں اور اس کا آغاز ٹھٹھہ سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں جا کر کارکنوں سے سکیمیں لیں گے تاکہ عوامی امنگوں کے مطابق بجٹ بنایا جا سکے۔کیا ملک نئے انتخابات کا متحمل ہو سکتا ہے؟ اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر بات نہ مانی گئی تو ہم ایک لمحہ ضائع کیے بغیر حکومت چھوڑ دیں گے۔ صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کہا وہ نہروں کی حمایت نہیں کرتے، سازشی کہتے ہیں صدر زرداری نے شہروں کے منصوبے کی منظوری دی کیا یہ لوگ بند کمرے میں سلیمانی ٹوپی پہن کر موجود تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔