پی ایس ایل؛ شائقین کی “عدم توجہ” نے سوال اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں کے تیسرے اور کراچی میں پہلے میچ میں شائقین نے دلچسپی نہیں لی۔
نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کل کھیلے گئے میچ میں کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے درمیان دلچسپ مقابلہ ہوا، 8 بجے شب شروع ہونے والے میچ میں تماشائیوں کی تعداد انتہائی مایوس کن رہی، جہاں دلچسپ میچ میں فینز کی تعداد سیکیورٹی اہلکاروں سے بھی کم رہی۔
تماشائیوں کی آمد کا سلسلہ 7 بجے کے بعد شروع ہوا، 32 ہزار نشستوں والے نیشنل اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی تعداد 3 ہزار سے زیادہ نہ رہی۔
دلچسپ میچ میں کھلاڑی تماشائیوں کی داد کو ترستے رہے تاہم گراؤنڈ میں موجود لوگ بھی کے حوصلے بڑھاتے رہے، کرکٹ کا شہر کھلانے والے کراچی میں تماشائیوں کے اسٹیڈیم نہ آنے سے معروف کرکٹرز کو بھی حیرت ہوئی۔
کمنٹری کرنے والے سابق ٹیسٹ کپتان وسیم اکرم اور وقار یونس نے اسٹیڈیم کی نشستیں خالی ہونے پر قدرے حیرت کا اظہار کیا۔
ہائی اسکورنگ میچ میں ملتان سلطانز کپتان محمد رضوان کے ناقابل شکست 105 رنز کی اننگز قابل دید رہی تاہم کراچی کنگز کے جیمز ونس نے 101 رنز بنائے اور مڈل آرڈر میں خوشدل شاہ نے 60 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تماشائیوں کی میچ میں
پڑھیں:
سرینگر کے قلب میں اس مقدار دھماکہ خیز مواد پولیس اسٹیشن کیسے پہنچایا گیا، عمر عبداللہ کا سوال
وزیراعلٰی نے کہا کہ کن حالات میں دھماکہ خیز مواد یہاں پہنچایا گیا، کیسے تحقیقات ہوئی، دھماکہ کیسے ہوا، اس معاملے پر جوابات جلد سامنے آئینگے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے منگل کو نوگام سرینگر پولیس اسٹیشن میں حادثاتی دھماکے میں ہوئے زخمی افراد کی عیادت کی۔ سرینگر کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج زخمیوں کو فراہم کئے جا رہے علاج و معالجہ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوے وزیراعلٰی نے کہا کہ اس بلاسٹ کی تحقیقات شروع ہوگئی ہے اور امید ہے کہ لوگوں کو جلد جواب ملے گا۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے پولیس اسٹیشن میں ہوئے دھماکے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا، جس میں قیمتی جانیں چل گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کن حالات میں دھماکہ خیز مواد یہاں پہنچایا گیا، کیسے تحقیقات ہوئی، دھماکہ کیسے ہوا، اس معاملے پر جوابات جلد سامنے آئیں گے اور اس معاملے پر مقامی اسپتال نے بہتر اور اچھ رول ادا کیا، جو قابل ستائش ہے۔ جانی نقصان پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے حادثے میں فوت ہوئے مقامی درزی کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کی بھی وکالت کی۔ انہوں نے کہا "میں افسران سے کہوں گا کہ اس معاملے پر ماضی کی طرح متاثرہ کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں"۔ تعمیری لحاظ سے ہوئے نقصان کا ذکر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ اس حوالے سے وہ پروسیجر کے مطابق ہی رقم ادا کریں گے۔