سعودی عرب میں ٹیسلا کی انٹری، الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں نیا موڑ
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ریاض: دنیا کی مشہور الیکٹرک کار ساز کمپنی ٹیسلا نے سعودی عرب میں باضابطہ طور پر قدم رکھ لیا ہے۔ 10 اپریل کو ریاض میں ایک خصوصی تقریب کے ذریعے ٹیسلا کی گاڑیوں کا باضابطہ تعارف کرایا گیا، جس کے بعد ریاض، جدہ اور دمام میں عارضی شورومز کھول دیے گئے۔
سعودی عرب، جو ہمیشہ پیٹرول پر چلنے والی بڑی گاڑیوں کا گڑھ رہا ہے، اب وژن 2030 کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ گزشتہ سال EVs (الیکٹرک گاڑیاں) کی فروخت کل گاڑیوں کا صرف 1 فیصد تھی، لیکن ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 40 فیصد سعودی صارفین آئندہ تین سالوں میں EV خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ٹیسلا کو یہاں چینی کمپنی BYD اور مقامی EV برانڈ Ceer Motors جیسے مضبوط حریفوں کا سامنا ہے۔ سعودی حکومت کا خود کا پروجیکٹ Ceer، فاکسکن کے ساتھ مل کر 2025 سے مقامی سطح پر گاڑیوں کی تیاری شروع کرے گا۔
امریکی کمپنی Lucid Motors، جس میں سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی بڑی سرمایہ کاری ہے، پہلے ہی 2023 میں سعودی عرب میں گاڑیاں تیار کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹیسلا یہاں نئی تو نہیں، لیکن ایک مضبوط عالمی ساکھ کی حامل ہے جو ابتدائی فائدہ دلا سکتی ہے۔
گلوبل موٹیلیٹی کی تجزیہ کار تاتیانا ہرسٹووا کا کہنا ہے کہ “ٹیسلا شاید دو سال میں 15 ہزار گاڑیاں فروخت کر لے، لیکن اس کی راہ میں کئی چیلنجز ہوں گے۔”
ٹیسلا نے اپنے تعارفی کیمپین میں Cybertruck، Cybercab اور Humanoid Robot Optimus کو بھی پیش کیا، جو مستقبل کی AI اور صاف توانائی کی جھلک دیتے ہیں۔
سعودی عرب کی EV انفراسٹرکچر کمپنی نے 2030 تک 5,000 فاسٹ چارجنگ اسٹیشنز لگانے کا اعلان کیا ہے، تاکہ ریاض کی 30 فیصد گاڑیاں برقی توانائی پر منتقل کی جا سکیں۔
ٹیسلا کی سعودی عرب میں آمد ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد خلیجی ممالک کا دورہ کرنے والے ہیں، جسے سفارتی تناظر میں بھی اہم سمجھا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
لاہور، پنجاب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے اعلان کیا ہے کہ کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام منصوبہ آئندہ سال فروری میں شروع نہیں کیا جا سکے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق منصوبے کے لیے مختص 130 ارب روپے کا فنڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مؤخرکرنے کے باوجود محکمہ ٹرانسپورٹ نے تین نئی تجاویز تیار کی ہیں، جو دسمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹرام منصوبے کے ساتھ لاہور کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ازسرِنوترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں جدید اور پائیدارسفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
2009 میں لاہور کے لیے چار میٹرولائنز کی ضرورت تھی، تاہم تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق اب شہر میں کم از کم چھ میٹرو لائنز درکار ہیں۔چند روزمیں گوجرانوالہ اورفیصل آباد میٹرو منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب منعقد کی جائے گی، جس کے بعد کینال روڈ ٹرام منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک کے تعاون سے 25 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے لاہور میں 400 نئی الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں لاہور میں ایک سے دو نئی میٹرو لائنز کا اضافہ کر کے شہریوں کے سفر کو مزید آسان اور ماحول دوست بنایا جائے۔