Express News:
2025-04-25@08:29:57 GMT

پی ایس ایل کی فریاد

اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT

’’میں ہوں پی ایس ایل نام تو سنا ہوگا‘‘ اگر آپ پاکستان، بھارت یا کسی بھی ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں کرکٹ کے مداح موجود ہیں تو مجھے نہ پہچاننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، آپ میں سے بہت سے لوگ اس وقت چند سال کے بچے ہوں گے جب انکل ذکا اشرف نے سوچا کہ ملک میں کوئی لیگ کرانی چاہیے۔

کیونکہ بھارت اپنی آئی پی ایل کے ذریعے غالب ہوتا جا رہا ہے، انھوں نے کروڑوں روپے خرچ کیے، لوگو بنوایا، باہر سے لوگ بھی بلائے پھر بھی منصوبے کو عملی جامہ نہ پہنایا جا سکا، یوں میری فائل ریکارڈ روم میں جمع ہو کر گرد میں چھپ گئی۔

پھر انکل نجم سیٹھی آئے، گوکہ بعض مجبوریوں کی وجہ سے انھوں نے چیئرمین کا لیبل خود پر نہیں لگوایا لیکن سب جانتے تھے کہ وہ چیئرمین شہریار خان انکل سے بھی زیادہ طاقتور تھے، ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ کرکٹ کی کوئی سمجھ نہیں وہ کہاں کوئی لیگ کروا سکیں گے۔

لیکن انھوں نے سب کو غلط ثابت کر دکھایا، بورڈ کے لوگ بھی مخالفت کرتے رہے لیکن یہاں سیٹھی انکل سلمان خان بن گئے کہ ’’ایک بار میں نے کمٹمنٹ کرلی تو پھر اپنے آپ کی بھی نہیں سنتا‘‘ ٹیمیں فروخت کرنے میں انھیں بہت زیادہ مشکلات ہوئیں لیکن ندیم عمر، رانا برادرز (عاطف و ثمین)،علی نقوی، جاوید آفریدی اور سلمان اقبال نے مجھ پر یقین کیا اور اپنا قیمتی وقت اور پیسہ لگا کر دنیا میں متعارف کرایا۔ 

اب مسئلہ یہ تھا کہ ملک کے حالات ایسے نہ تھے کہ غیرملکی کرکٹرز کو یہاں مدعو کیا جا سکتا لہذا سیٹھی انکل نے دبئی میں مقابلوں کا انعقاد کرا دیا، ممکنہ مالی نقصان کی وجہ سے جو لوگ پہلے ہی سال مجھے دوبارہ فائلز کی زینت بنوانے کا خواب دیکھ رہے تھے انھیں یہ دیکھ کر سخت حیرت ہوئی کہ میری وجہ سے بورڈ کو آمدنی ہوئی، فرنچائزز کو بھی کچھ نہ کچھ رقم ضرور ملی۔ 

اگلے سال فائنل لاہور میں ہوا جس میں ندیم انکل اور جاوید انکل کا بھی بڑا کردار تھا جنھوں نے اپنے کھلاڑیوں کو پاکستان آنے پر قائل کیا، آپ کو شاید میرے حوالے سے ’’اپنے منہ میاں مٹھو‘‘ بننے والی فیلنگ آئے لیکن مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس لانے میں میرا بڑا کردار ہے، اسی وجہ سے کھلاڑیوں کا خوف ختم ہوا اور وہ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کو بھلا کر دوبارہ پاکستان آنے لگے۔ 

اب وہ وقت آ چکا جب پاکستان نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبان کا اعزاز پایا اور ان دنوں ویمنز ورلڈکپ کوالیفائر جاری ہے، میری وجہ سے ہی ملک کو نیا ٹیلنٹ بھی ملا، زیادہ دور کیوں جائیں آپ بنگلہ دیش یا سری لنکا میں دیکھ لیں وہاں کی لیگز کا کیا حال ہے۔ 

انگلینڈ جیسا ملک دی ہنڈرز کو اسٹیبلش نہیں کر سکا، میں نے خود کو کبھی آئی پی ایل جیسا ہونے کا دعویٰ تو نہیں کیا لیکن آپ کم بھی نہ سمجھیں، مجھ سے پہلے پی سی بی کا انحصار صرف آئی سی سی سے ملنے والی سالانہ رقم سے ہوتا تھا، براڈ کاسٹ رائٹس وغیرہ سے بھی اخراجات میں آسانی ہوتی تھی لیکن میری وجہ سے اب اسے دنیا کے چند امیربورڈز میں شمار کیا جا رہا ہے۔ 

اب آئی سی سی کے بعد آمدنی کا بڑا ذریعہ میں ہوں، ماں باپ اس اولاد کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں جو گھر چلاتی ہے لیکن میرے ساتھ ایسا نہیں ہے، چند برسوں سے میں نے خود کو تنہا محسوس کیا، میرے وہ انکلز جنھیں میں نے سیلیبریٹی بنوایا آج وہ مجھے خوش نظر نہیں آتے تو افسوس سا ہوتا ہے۔ 

پھل دینے والے درخت کو کیا کوئی کاٹتا ہے؟ مگر مجھے نجانے کیوں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ اپنے ہی میری جڑیں کاٹنے میں لگے ہیں، دنیا میرے گن گاتی ہیں لیکن کچھ اپنے ہی مجھ میں خامیاں تلاش کرنے میں مگن ہیں، کیا وہ ایسا کر کے کچھ فائدہ حاصل کر سکیں گے؟

طعنے سہہ کر اگر میری حالت خراب ہوئی تو پھر وہ کیا کریں گے؟ اگر میں آپ سے ملک کی چند بڑی کمپنیز کے مالکان کے نام پوچھوں تو شاید آپ نہ بتا سکیں لیکن پی ایس ایل فرنچائز مالکان کے نام بچے بچے کو پتا ہیں،5 انکلز جب تک رہے مسئلہ نہ تھا، اصل قربانی انھوں نے ہی دی کیونکہ اس وقت کسی کو نہیں پتا تھا کہ فائدہ ہوگا بھی یا نہیں لیکن چھٹے کے آنے سے مسائل ہوئے۔ 

پہلے جو آئے انھوں نے خود کو دیوالیہ قرار دے کر جان چھڑا لی، پھر جو نئے آئے وہ اب تک نقصانات کا رونا رو رہے ہیں، حالانکہ کسی نے ان سے زبردستی تو نہیں کہا تھا کہ پی ایس ایل میں آئیں، اب بھی وہ چاہیں تو جا سکتے ہیں لیکن نہیں انھیں صرف مجھے ہی برا بھلا کہنا ہے، مجھے پتا ہے مسائل ہیں، ہر ٹیم کی الگ فیس مگر یکساں منافع، پر پیچئٹی رائٹس (دائمی ملکیت) نہ ملنا، لاہور قلندرز یا کوئی اور ٹیم اگر گراؤنڈ بھر لے تو بھی گیٹ منی سب میں یکساں تقسیم ہونا یہ سب بڑے مسائل ہیں جنھیں حل ہونا چاہیے۔ 

کیا کروں سیٹھی انکل اور ان کے ساتھ ایک صاحب ہوا کرتے تھے سلمان سرور بٹ یہ سب ان کا کیا دھرا ہے، انھیں ایسا ماڈل نہیں بنانا چاہیے تھا، اب ویلیویشن کے بعد فیس مزید بڑھ جائے گی، ملتان سلطانز ایک ارب 8کروڑ فیس دیتے ہیں، باقی اخراجات الگ ہیں۔ 

اسی لیے شاید اب مجھے برا بھلا کہہ کر دل کا غبار نکال رہے ہیں، اگر مجھ سے اتنی نفرت ہے تو چھوڑدیں، کئی اور لوگ ملکی کرکٹ میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ آ جائیں گے، علی بھائی میٹنگ میں تو مائیک میوٹ کر کے بیٹھے رہتے تھے اب میڈیا پر باتیں کر رہے ہیں۔

مسئلہ یہ ہے کہ اس ملک میں جتنی منفی باتیں کریں گے اتنی ہی ویڈیو وائرل ہوگی، آپ یوٹیوب پردیکھ لیں اچھی باتوں پر کتنے ویوز آتے ہیں،محسن نقوی انکل کو چاہیے کہ دیکھیں کون مجھے بدنام کر رہا ہے،اسے سمجھائیں اور اگر وہ نہ مانے تو کہیں اتنا دکھ ہے تو جاؤ ہم کسی اورکو لے آئیں گے۔ 

سلمان نصیر انکل نے میری دیکھ بھال اچھے انداز میں شروع تو کی ہے لیکن سب کام وہ اکیلے نہیں کر سکتے، ان کو ٹیم بنانی چاہیے،آئی پی ایل کے مقابلے میں پی ایس ایل کی مسابقتی کرکٹ کی سب بناتیں کرتے ہیں تو مجھے مل کر اور بڑا کیوں نہیں بناتے، آپ جتنا میرا خیال رکھیں گے اتنا ہی فائدہ ہوگا۔

اگر مجھے بھی بنگلہ دیشی لیگ جیسا بنانا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے جو کرنا ہے وہ کریں لیکن مجھے یقین ہے آپ میں سے کوئی بھی ایسا نہیں چاہتا، لہذا نہ صرف مجھے بلکہ پاکستانی کرکٹ کو بھی مضبوط بنائیں، مجھے یقین ہے آپ سب ایسا ہی کریں گے، کیوں انکلز۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ایس ایل انھوں نے سیٹھی ا ملک میں تھا کہ ہیں تو

پڑھیں:

مذہب اور لباس پر تنقید، نصرت بھروچا کا ردعمل

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ نصرت بھروچا نے مذہب اور لباس پر ہونے والی تنقید پر اپنا ردِعمل دے دیا۔

نصرت بھروچا نے اپنی نئی فلم’چھوری 2‘ کی تشہیر کے دوران مندروں میں جانے اور لباس پر ہونے والی تنقید کے بارے میں بات کی۔

اُنہوں نے بتایا کہ میرے لیے میرا ایمان حقیقی ہے باقی زندگی میں غیر حقیقی چیزیں بھی ہوتی ہیں اور یہی چیز میرے یقین کو مضبوط کرتی ہے۔

بھارتی اداکارہ نے بتایا کہ اس لیے میں اب بھی اپنے مذہب سے جڑی ہوئی ہوں، اب بھی مضبوط ہوں اور میں جانتی ہوں کہ مجھے کس راستے پر چلنا ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ جہاں بھی انسان کو سکون ملے چاہے وہ مندر ہو، گوردوارہ ہو یا گرجا گھر اسے وہاں جانا چاہیے اور میں سرِ عام یہ بات کہتی ہوں کہ میں نماز پڑھتی ہوں، وقت ملے تو 5 وقت کی نماز پڑھتی ہوں، دورانِ سفر بھی اپنی جائے نماز ساتھ رکھتی ہوں۔

نصرت بھروچا نے کہا کہ میں جہاں بھی جاتی ہوں مجھے ایک جیسا سکون ملتا ہے کیونکہ میرا ہمیشہ سے یقین ہے کہ خدا ایک ہے مگر اس سے رابطہ کرنے کے لیے مختلف راستے ہیں اور میں ان تمام راستوں کو تلاش کرنا چاہتی ہوں۔

اُنہوں نے بتایا کہ صرف مختلف عبادت گاہوں میں جانے پر ہی نہیں بلکہ میرے لباس پر بھی تنقید کی جاتی ہے۔

بھارتی اداکارہ نے بتایا کہ جب بھی میں سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر شیئر کرتی ہوں تو ناقدین کی جانب سے کچھ اس قسم کے سوال اُٹھائے جاتے ہیں کہ ’اس کے کپڑے دیکھو، یہ کس طرح کی مسلمان ہے؟‘

اُنہوں نے مزید کہا کہ ناقدین کی تنقید مجھے تبدیل نہیں کرسکتی اور نا ہی مجھے مندر جانے یا نماز پڑھنے سے روک سکتی ہے، میں تنقید کے باوجود بھی یہ دونوں کام کرتی رہوں گی کیونکہ یہ میرا ایمان ہے۔

نصرت بھروچا نے یہ بھی کہا کہ جب انسان کے اپنے خیالات، روح اور دماغ صاف ہوں تو دنیا میں کوئی بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • رجب بٹ پاکستان واپس کب آئیں گے؟ یوٹیوبر نے خاموشی توڑ دی
  • کوئی بھی نماز پڑھنے سے نہیں روک سکتا، نصرت بھروچا ٹرولنگ پر پھٹ پڑیں
  • بھارت اس ریجن کے اندر ایک غنڈے کی طرح برتاؤ کرتا ہے
  • مجھ سے زبردستی اداکاری کروائی گئی؛ خوشبو نے درد ناک کہانی بتادی
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • مذہب اور لباس پر تنقید، نصرت بھروچا کا ردعمل
  • جو نام ہم بھجواتے وہ جیل انتظامیہ قبول نہیں کرتی، نعیم حیدر
  • سروس کی اگلی پرواز… پی آئی اے
  • پیپلز پارٹی کو حکومت سے علیحدہ ہونا پڑا تو 2 منٹ نہیں لگائیں گے، ناصر حسین شاہ