نہریں نہیں بننے دینگے ہمارا کیس مضبوط، کوئی مسترد نہیں کر سکتا: مراد شاہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
جامشورو (نامہ نگار) وزیر اعلیٰٰ سندہ سید مراد علی شاہ اپنے والد سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید عبداللہ شاہ کی 18 ویں برسی کی تقریب میں شرکت کیلئے واہڑ پہنچے جہاں انہوں نے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے 18 اپریل کو حیدرآباد میں جلسے کا اعلان کیا ہے جس میں عوام بھرپور طریقے سے شرکت کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں کہ اعظم سواتی کو کس نے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا ہے تاہم ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی والے اپنی طرز سیاست کو چھوڑ کر مثبت سیاست کریں اور ملک و قوم کے مفاد کے مد نظر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ کینالز کسی صورت نہیں بننے دیں گے۔ ہمارا کیس مضبوط ہے اور ہمارے موقف کو کوئی مسترد بھی نہیں کر سکتا جبکہ بلاول بھٹو نے بھی یہ واضح طور پر کہا ہے کہ اگر ایسا کچھ ہوا تو وہ عوام کے ساتھ ہوں گے، وفاق کے ساتھ نہیں ہوںگے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب الله لبنان
اپنے ایک بیان میں شیخ علی دعموش کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" كی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ "شیخ علی دعموش" نے کہا کہ لبنان کی حکومت نے اس غلط فہمی پر انحصار کیا کہ امریکہ و اسرائیل کے خیال میں مزاحمت کمزور ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا كہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم لبنان کو کمزور کرنے والی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔ شیخ علی دعموش نے کہا کہ دشمن سمجھتا تھا کہ وہ فیصلوں، دباؤ، حملوں و جنگ کی دھمکیوں سے مزاحمت کو جھکا سکتا ہے اور ہمیں امریکہ و اسرائیل کے فیصلوں کو ماننے پر مجبور کر سکتا ہے۔ البتہ وہ حزب الله و امل تحریک کی ثابت قدمی سے حیران رہ گئے اور اس سے بھی زیادہ، مزاحمت کے حامیوں کی ہتھیاروں سے وابستگی نے انہیں حیران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے کی حکومتی کوششیں اب رک چکی ہیں۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مزاحمت دباؤ یا دھمکیوں سے ختم ہو سکتی ہے، وہ غلط فہمی میں ہیں۔ جو لوگ مزاحمت کو کمزور سمجھنا شروع ہو گئے ہیں وہ اور بھی زیادہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔
شیخ علی دعموش نے حکومت کو خبردار کیا کہ فوج کو استقامتی محاذ کے خلاف استعمال نہ کریں اور اسے اپنے ہی عوام کے سامنے نہ کھڑا کریں۔ فوج کا کام ملک پر حملے روکنا، اندرونی امن قائم رکھنا اور استحکام کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ عوام سے لڑنا۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ قومی سطح پر دفاعی حکمت عملی پر بات چیت ہو اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ ہم کوئی ایسا مشورہ قبول نہیں کریں گے جو لبنان کی طاقت کو کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ سے ہتھیاروں کی حوالگی کے معاملے پر کوئی چالاکی یا ہوشیاری نہیں چلے گی۔ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ ہماری طاقت اور دفاعی صلاحیتیں، ہم سے چھین کر امریکہ و اسرائیل کے فائدے کے لئے استعمال ہوں۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ لبنان ایک کمزور اور شکست خوردہ ملک بن جائے جس پر آسانی سے اندرونی یا بیرونی حملے کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔