متحدہ عرب امارات میں عدالتی نظام اور عوامی سروسز کو مصنوعی ذہانت سے جوڑنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
دبئی: متحدہ عرب امارات نے اپنی قانون سازی، عدالتی نظام، انتظامی ڈھانچے اور عوامی خدمات کو مصنوعی ذہانت (AI) سے مربوط کرنے کا بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔
یو اے ای کی وفاقی کابینہ نے ’انٹیلیجنس آفس‘ کے قیام کی منظوری دے دی ہے جو مقامی و وفاقی قوانین کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مزید مؤثر اور تیز تر بنانے پر کام کرے گا۔
اس نئے انٹیلیجنس آفس کا مقصد قانون سازی کے عمل میں رفتار پیدا کرنا، قوانین کے اثرات کا روزانہ کی بنیاد پر تجزیہ کرنا، تحقیقی و مسودہ سازی کے مراحل کو جدید بنانا اور قوانین کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔
یو اے ای حکام کے مطابق یہ اقدام ملک کو مستقبل کی جدید، پائیدار اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی طرف لے جانے کے مشن کا حصہ ہے، جس کے ذریعے گورننس کو زیادہ شفاف اور مؤثر بنایا جائے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری عثمان خان کے لاپتا بیٹے کی بازیابی کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی ہوئی، جسٹس بابر ستار نے کیس نے سماعت کی۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور مؤقف اپنایا کہ آئی جی ، سی ٹی ڈی نے جواب جمع کرایا، سی ٹی ڈی نے جواب میں کہا عثمان ان کو کسی کیس میں مطلوب نہیں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ درخواست گزار نے سیکشن آفیسر سے رابطہ کیا لیکن ابھی بھی نام ای سی ایل پر ہیں،
آئی جی کی رپورٹ میں درخواست گزار کی 161 کے بیان کا ذکر ہے، لیکن جن واقعات کا ذکر کیا گیا تھا وہ اس طرح ذکر نہیں کئے گئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے نام کیوں نہیں نکالے گئے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ کی معاونت کریں گے، وہ دوسری عدالت میں ہیں، سرکاری وکیل نے استدعا کی کہا کہ ہمیں تھوڑا سا ٹائم دیں، اس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل سردار عمر اسلم عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق نام ای سی ایل سے نکال دئیے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ درخواست گزار کے بیٹے کا اغوا ہوا تھا الزام خفیہ اداروں پر لگایا گیا تھا، حکومت نے پوزیشن لی کہ آئی ایس آئی کی سفارش پر درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کر لئے۔