کراچی کی 11 مرکزی سڑکوں پر رکشوں کی آمدورفت پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
فائل فوٹو
کراچی کی 11 مرکزی سڑکوں پر غیرقانونی رکشوں کی آمدورفت پر پابندی عائد کردی گئی جس کا فوری طور پر اطلاق ہوگا۔
کراچی میں ون پلس ٹو اور ون پلس فور موٹرکیب رکشوں پر 2 ماہ کیلئے پابندی عائد کی گئی ہے.
ڈی آئی جی ٹریفک کی سفارش پر 144 سی آر پی سی کے تحت یہ اقدام کیا گیا ہے، پابندی 15 اپریل سے 14 جون تک ہوگی۔
خلاف ورزی کرنے والوں پر 188 پی پی سی کے تحت ایکشن ہوگا، شارع فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، شہید ملت روڈ سمیت اہم شاہراہوں پر رکشوں پر پابندی ہوگی، شارع فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ پر ون پلس ٹو اور ون پلس فور موٹر کیب کے چلانے پر مکمل پابندی ہوگی۔
غیر مجاز اور خود ساختہ روٹس پر چلنے والے رکشے ٹریفک میں رکاوٹ بن رہے تھے، ون پلس فور رکشوں پر عبداللّٰہ شاہ غازی کے مزار، شاہراہ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، اسٹيڈيم روڈ اور دیگرعلاقوں میں بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
اس حوالے سے کمشنر کراچی نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کو شکایات درج کرانے اور کارروائی کا اختیار دے دیا گیا ہے، تمام ایس ایچ اوز کو ہدایت جاری کردی گئی ہے، پابندی کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن لیا جائے۔
کمشنر کراچی نے کہا کہ ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر اور حادثات سے بچاؤ کیلئے فیصلہ کیا گیا ہے، کمشنر نے کراچی کے رکشہ ڈرائیورز کو متبادل راستوں کا استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پابندی عائد ون پلس
پڑھیں:
کراچی میں اربعین حسینیؑ کا مرکزی جلوس حسینیہ ایرانیان کھارادر پر اختتام پذیر
نماز ظہرین کے بعد عزادارانِ سید الشہداءؑ نے رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر اٹھا کر ان سے تجدید عہد کرتے ہوئے شیطانِ وقت کیخلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا اور امریکا، اسرائیل و ہندوستان کے پرچم نذر آتش کیے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں چہلم شہدائے کربلا کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا، جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسينيہ ايرانياں کھارادر پر اختتام پذير ہوگیا، اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کا چہلم ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ پاک محرم ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مرکزی مجلس عزا نشتر پارک میں منعقد ہوئی، جس میں مصائب شہدائے کربلا علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے بیان کئے۔ بعد ازاں بوتراب اسکاؤٹس کی قیادت میں مرکزی جلوس عزا برآمد ہوا، جو مقررہ راستوں پر جاری رہا۔ مرکزی جلوس عزا میں علم، تابوت، شبیہ ذوالجناح کی زیارات برآمد کی گئیں، ماتمی انجمنوں نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔ مرکزی جلوس میں خواتین، بچوں، بوڑھوں سمیت لاکھوں کی تعداد میں عزاداران امام مظلومؑ شریک ہوئے۔
دوران مرکزی جلوس باجماعت نماز ظہرین امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام دو بجے مسجد و امام بارگاہ علی رضاؑ کے سامنے ایم اے جناح روڈ پر مولانا سید ناظر عباس تقوی کی زیر اقتدا ادا کی گئی۔ نماز ظہرین کے بعد عزادارانِ سید الشہداءؑ نے رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر اٹھا کر ان سے تجدید عہد کرتے ہوئے شیطانِ وقت کے خلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا اور امریکا، اسرائیل اور ہندوستان کے پرچم نذر آتش کیے۔ مرکزی جلوس کے دوران جبری گمشدہ شیعہ افراد کے اہل خانہ کی سربراہی میں عزادارانِ سید الشہداءؑ نے شیعہ لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بعد ازاں نوحوں اور مرثیوں کی صداؤں میں مرکزی جلوس مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان پہنچ کر اختتام پزیر ہوا۔ جلوس کی گزرگاہ پر عزاداروں کیلئے پانی، دودھ اور شربت کی سبیلیں لگائی گئیں، جبکہ نذر و نیاز کی تقسیم بھی کی گئی۔ اس موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے، جبکہ ہيلی کاپٹر کے ذريعے جلوس کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔