نیتن ہاہوکاقطری وزیراعظم کوفون،حملے پر معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے قطری دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے پر قطر سے معافی مانگ لی۔
رائٹرز نے اسرائیلی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے قطری وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان آل ثانی سے دوحہ میں اسرائیل کے فضائی حملے اور قطری سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت پر معافی مانگی۔
اسرائیلی وزیر اعظم امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کےلئے وائٹ ہاو ¿س پہنچے جہاں سے انہوں قطری وزیر اعظم کو فون کرکے حملے پر معافی مانگی۔
اسرائیلی میڈیا نے کہا کہ نیتن یاہو کی یہ معافی موجودہ کوششوں میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے، جن کا مقصد غزہ جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی خراب صورتحال پر وزیراعظم پاکستان کا سخت نوٹس، مذاکرات کمیٹی کے ارکان میں اضافہ
اسلام آباد:وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش اور سخت نوٹس لیتے ہوئے شہریوں سے پُر امن رہنے کی زوردار اپیل کی جبکہ مذاکراتی کمیٹی کے ارکان میں اضافہ بھی کر دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے تاہم مظاہرین امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مظاہرین کے ساتھ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں، عوامی جذبات کا احترام یقینی بنائیں اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی سے اجتناب برتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوش گوار واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا جبکہ احتجاجی مظاہروں سے متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت بھی کی۔
حکومتی سطح پر مسئلے کے پرامن حل کے لیے وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی کے ارکان میں اضافہ بھی کر دیا۔ کمیٹی میں سینیٹر رانا ثنا اللہ، وفاقی وزراء سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان اور قمر زمان کائرہ کو شامل کیا گیا ہے۔
مزید برآں وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ مذاکراتی کمیٹی فوراً مظفرآباد جائے اور مسائل کا فوری اور دیرپا حل نکالے۔
وزیر اعظم نے ایکشن کمیٹی کے اراکین اور قیادت سے اپیل کی ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے تعاون کرے۔ کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس کو بھجوائے گی تاکہ مسائل کے فوری تدارک کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
وزیر اعظم نے وطن واپسی پر مذاکرات کے عمل کی نگرانی کا اعلان کر دیا۔