نیتن یاہو کی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے حماس کو معافی اور محفوظ راستہ دینے کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
نیتن یاہو کی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے حماس کو معافی اور محفوظ راستہ دینے کی پیشکش WhatsAppFacebookTwitter 0 29 September, 2025 سب نیوز
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر حماس باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کر دے اور غزہ چھوڑنے کے لیے تیار ہو تو انہیں معافی دے دی جائے گی۔
برطانوی جریدے ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل نیتن یاہو قیادت سمیت حماس کے مکمل خاتمے کو ہی غزہ میں جنگ بندی کا واحد راستہ قرار دے چکے ہیں۔
تاہم اتوار کو انہوں نے بظاہر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تیار کردہ امن منصوبے کی لیک شدہ تفصیلات کی تصدیق کی، اور کہا کہ حماس کو حفاظتی گزرگاہ مل سکتی ہے۔
انہوں نے فاکس نیوز سے کہا کہ ’اگر حماس کے رہنما جنگ ختم کریں اور تمام یرغمالیوں کو رہا کریں، تو ہم انہیں جانے دیں گے‘۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ’میرے خیال میں یہ سب منصوبے کا حصہ ہے، میں اسے پہلے سے نہیں بتانے جا رہا کیونکہ ہم اس وقت یہ مذاکرات کر رہے ہیں‘۔
اتوار کو عرب میڈیا میں لیک ہونے والی رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ اسرائیل کی جانب سے عوامی طور پر معاہدہ قبول کیے جانے کے 48 گھنٹے کے اندر غزہ میں موجود تمام 48 یرغمالیوں کو رہا کی صورت میں ہی حماس کے رہنماؤں کومحفوظ گزرگاہ دینے کے لیے تیار ہوں گےقبول کر لے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے منصوبے کے چیدہ نکات کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ بدلے میں اسرائیل عمر قید کی سزا پانے والے کئی سو فلسطینی سیکیورٹی قیدیوں اور غزہ جنگ کے بعد گرفتار کیے گئے ایک ہزار افراد کو رہا کرے گا، نیز کئی سو فلسطینیوں کی لاشیں بھی واپس کرے گا۔
منصوبے کے مطابق حماس کے جو رہنما ’پرامن بقائے باہمی‘ کا عہد کریں گے، انہیں معافی دی جائے گی جبکہ جو اراکین غزہ چھوڑنا چاہیں انہیں وصول کرنے والے ممالک تک محفوظ راستہ دیا جائے گا۔
دریں اثنا، خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے اعلیٰ سطح مذاکرات کریں گے، جن کا مقصد ایک مشکل اور دیرینہ غزہ امن منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے عرب رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد تقریباً 2 سال سے جاری جنگ ختم کرنے، حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور اس تنظیم کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے معاہدہ تقریباً طے پا چکا ہے۔
انہوں نے اتوار کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر عندیہ دیا کہ ایک بڑی پیش رفت ہونے والی ہے، سب تیار ہیں، کچھ خاص ہونے جا رہا ہے، پہلی بار، ہم یہ کر دکھائیں گے۔
7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونےو الی اسرائیلی فوج کی بمباری سے اب تک 65 ہزار 549 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایشیاکپ جیتنے والی بھارتی ٹیم پر نوٹوں کی برسات، کتنی رقم دی جائیگی؟ علی امین گنڈاپور کی اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں عمران خان سے 2 گھنٹے طویل ملاقات پی ٹی آئی جلسے میں قیادت کو جوتے اور لعنتیں، عمران اسماعیل و عامر کیانی کا سخت ردعمل سعودی عرب کے بعد کئی ممالک پاکستان سے دفاعی معاہدے کے خواہشمند ہیں، اسحاق ڈار اسٹاک مارکیٹ نے تاریخ میں پہلی بار ایک لاکھ 63 ہزار پوائنٹس کا سنگ میل عبور کرلی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا کے وارنٹ گرفتاری اسلام آباد ہائیکورٹ کا ضلعی انتظامیہ کونانبائیوں کےخلاف تادیبی کارروائی نہ کرنے کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
سیاسی قیادت کا یرغمالیوں پر کنٹرول نہ رہا، جنگ جاری رہے گی، حماس عسکری ونگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ :۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر حماس کی سیاسی قیادت نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کچھ شقوں پر ترمیم کا مطالبہ کیا ہے، تاہم عسکری قیادت کا جنگ جاری رکھنے پر اصرار ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق حماس کے ایک سینئر سیاسی رہنما نے ہمارے نمائندے سے گفتگو میں بتایا کہ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کر دیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کا امن منصوبہ اسرائیل کے مفادات کو ضرور پورا کرتا ہے لیکن فلسطینی عوام کے مفادات کو نظر انداز کرتا ہے۔ حماس کی سیاسی قیادت کو امن منصوبے کے تحت غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور غیر مسلح ہونے کی شقوں پر بھی شدید تحفظات ہیں۔
حماس رہنما نے کہا کہ امریکی منصوبے میں کئی مبہم نکات ہیں جن میں اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ امن منصوبہ دراصل ٹرمپ کے سیاسی فائدے کے لیے بنایا گیا۔ جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل کسی نہ کسی بہانے کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔
دوسری جانب تاحال غزہ میں مقیم حماس کے اعلیٰ ترین ملٹری کمانڈر عزالدین الحداد ٹرمپ کی تجویز کو قبول کرنے کے بجائے جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک مقیم حماس کی سیاسی قیادت کو حال ہی میں اندرونی مذاکرات سے دور کر دیا گیا ہے کیونکہ ان کا یرغمالیوں پر براہ راست کنٹرول نہیں رہا ہے۔
ادھر سعودی اخبار اشرق الاوسط نے رپورٹ کیا کہ عزالدین الحداد نے اپنا پیغام بیرون ملک مقیم حماس کی سیاسی قیادت تک پہنچا دیا ہے۔
دوسری جانب مذاکرات میں شامل اسرائیلی حکام توقع کرتے ہیں کہ حماس کا ردعمل روایتی “ہاں” اور “لیکن” کی شرط کے ساتھ ہوگا، یعنی نہ مکمل اقرار اور نہ مکمل انکار۔ دیکھنا یہ ہے کہ قطر میں مقیم حماس کی سیاسی قیادت کی امن منصوبے کی شقوں میں ترمیم کے لیے مذاکرات کے عندیہ اور غزہ میں مقیم عسکری کمانڈر کے جنگ جاری رکھنے کے عزم میں کون، کس پر حاوی ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز سے دوبدو لڑتے ہوئے شہید ہونے والے رہنما یحییٰ السنوار کے بعد اب سپہ سالار عزالدین الحداد ہیں جو تاحال غزہ میں ہی مقیم ہیں۔