جی ٹی ٹی آئی لاہور میں پاکستان چین ڈیجیٹل سلک روڈ انسٹیٹیوٹ قیام کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر)ٹیوٹا پنجاب کے ادارے جی ٹی ٹی آئی گلبرگ لاہور میں پاکستان چین ڈیجیٹل سلک روڈ انسٹیٹیوٹ کے قیام کا معاہدہ،تقریب ٹیوٹا سیکرٹریٹ میں منعقد ہو ئی۔چینی قونصل جنرل ژائو شیرین اور چیئرپرسن ٹیوٹا بریگیڈئیر (ر)محمد ساجد کھوکھر تقریب میں شریک تھے۔یہ معاہدہ زی جیانگ ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس چین ،ژوہنگ لین ٹریڈنگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ چین ، جی ٹی ٹی آئی لاہور ،آئی ٹی ایم سی ٹیکنالوجی لمیٹڈ اور ٹیوٹا پنجاب کے درمیان طے پایا ہے۔چینی قونصل جنرل نے کہاامیدہے پاکستان کے دیگر صوبے بھی اسکی معاہدے کی پیروی کرینگے۔ چیئرپرسن ٹیوٹا نے کہا کہ پہلی بار چین کی انڈسٹری اور اکیڈیمیا مل کر ٹیوٹا پنجاب سے معاہدہ کر رہے ہیں۔یہ ہمارے نوجوانوں کو ڈیجیٹل اکانوی سے روشناس کروانے کیلئے رول ماڈل ہو گا۔آئی ٹی ایم سی کے ای ڈی مسٹر وانگ پینگ، چیئرمین چائنیز بزنس کونسل شین کوء جانگ اور مسٹر نی ہائو سمیت دیگر نے خطاب کیا ‘معاہدے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔سی او او ٹیوٹا شاہد زمان لک ،ایس ڈی جی اختر عباس بھروانہ ،ڈی جی عامر عزیز سمیت دیگر افسران بھی شریک تھے۔وفد نے بعد ازاں انسٹیٹیوٹ کی سائیٹ کا دورہ کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
استنبول مذاکرات:پاک افغان معاہدہ کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
استنبول میں ترکی اور قطر کی ثالثی میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں افغان وفد عبوری مفاہمت پر راضی ہو گیا۔
ترکی کی وزارتِ خارجہ کے اعلامیے کے مطابق فریقین نے جنگ بندی کے تسلسل اور قیامِ امن کے لیے مانیٹرنگ اور تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ فریق پر پینلٹی عائد کی جائے گی، جبکہ جنگ بندی کے نفاذ کے دیگر امور 6 نومبر کو استنبول میں ہونے والے اگلے اجلاس میں طے کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مذاکرات کے دوران ترکی اور قطر نے دونوں ممالک کی فعال شمولیت کو سراہا اور دیرپا امن و استحکام کے لیے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مذاکرات 25 سے 30 اکتوبر تک اسلام آباد، کابل، انقرہ اور دوحہ کے نمائندوں کی شرکت سے جاری رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد نے مذاکرات میں شواہد، دلائل اور اصولی موقف کے ساتھ مضبوط اور منطقی انداز میں استقامت دکھائی، جس کے نتیجے میں افغان وفد عبوری مفاہمت پر آمادہ ہو گیا۔ اس پیشرفت کو خطے میں امن، استحکام اور عالمی سیکیورٹی کے لیے ایک مثبت سنگِ میل قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ دشمنانہ رکاوٹوں اور تخریبی ذہنیت کے باوجود پاکستان کی قیادت اور وفد نے قومی مفاد، تدبر اور دوراندیشی کے ساتھ مذاکرات میں کامیابی حاصل کی۔ ترکی اور قطر کی میزبانی اور ثالثی نے عبوری کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پاکستانی ریاست، قیادت اور عوام نے واضح کیا ہے کہ ملک اپنی خودمختاری، قومی مفاد اور عوام کی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ سیاسی اور عسکری قیادت مذاکرات کے دوران متحد اور پُرعزم رہی اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ہر خطرے کا مقابلہ بھرپور تیاری، وسائل اور عزم کے ساتھ کرے گا۔