چین کا امریکا پر ایشیائی سرمائی کھیلوں کے دوران سائبر حملوں کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
چین نے امریکا پر ایشیائی سرمائی کھیلوں کے دوران سائبر حملوں کا الزام لگایا ہے ۔
چینی خبررساں ادارے شنہوا کے مطابق چینی سیکیورٹی حکام نے کہا کہ انہوں نے فروری میں شمال مشرقی شہر ہاربن میں منعقدہ ایشیائی سرمائی کھیلوں کے دوران سائبر حملوں میں 3 امریکی ’خفیہ ایجنٹس‘ کا ملوث ہونا ظاہر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیرف وار: کیا چین براستہ پاکستان امریکا سے تجارت کر سکتا ہے؟
انہوں نے مبینہ جاسوسوں کے بارے میں معلومات کے لیے انعام کی پیشکش کی، ہاربن پولیس نے ویبو پلیٹ فارم پر جاری کردہ ایک بیان میں امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے 3 ایجنٹس پر ’اہم معلومات کے بنیادی ڈھانچے‘ پر حملوں کا الزام لگایا۔
ہاربن پولیس نے ان افراد کو کیتھرین اے ولسن، رابرٹ جے سنلنگ اور اسٹیفن ڈبلیو جانسن کا نام دیا ہے جو این ایس اے کے آفس آف ٹیلرڈ ایکسیس آپریشنز میں کام کرتے ہیں۔ یہ دفتر سائبر وارفیئر پر انٹیلیجنس معلومات جمع کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابی سال میں ڈیپ فیکس: کیا ایشیا اس عفریت سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟
چین کے کمپیوٹر وائرس واچ ڈاگ نے اس ماہ کہا کہ اس نے نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں سے متعلق انفارمیشن سسٹمز پر 2 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ غیر ملکی سائبر حملے ریکارڈ کیے۔ یہ کھیل 7 سے 14 فروری تک صوبہ ہیلونگ جیانگ کے دارالحکومت ہاربن میں منعقد ہوئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حملوں میں 26 جنوری سے 14 فروری کے درمیان ایونٹ کی معلومات اور داخلی اور خارجی نظام کے ساتھ ساتھ کارڈ کی ادائیگیوں اور مقامی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا انفارمیشن سسٹمز این ایس اے چین خفیہ ایجنس سائبر حملے ہاربن پولیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا انفارمیشن سسٹمز این ایس اے چین خفیہ ایجنس سائبر حملے ہاربن پولیس ایشیائی سرمائی کھیلوں
پڑھیں:
پاکستان کی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت، بین الاقوامی برادری پر تل ابیب کو جوابدہ ٹھہرانے پر زور
دفتر خارجہ نے بیروت اور لبنان کے جنوبی حصوں پر اسرائیلی فضائی حملوں کی ’واضح طور پر‘ مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ تل ابیب کو جوابدہ ٹھہرائے اور جارحیت کے خلاف فوری کارروائی کرے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ رپورٹ کے مطابق جمعرات کو حزب اللہ کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا یہ حملہ نومبر 2024 میں جنگ بندی پر دستخط ہونے کے بعد اسرائیل کی بیروت پر چوتھی بمباری ہے۔لبنانی صدر جوزف عون نے حملوں کے بعد ایک بیان میں ’اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت‘ کرتے ہوئے عیدالاضحیٰ کے موقع پر کیے گئے حملے کو ’بین الاقوامی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔اسرائیل نے حملوں سے قبل شہریوں کو انخلا کے انتباہات جاری کیے، اسرائیلی حکام کے مطابق شمالی بیروت میں حزب اللہ کے زیر زمین ڈرون بنانے کے کارخانے موجود تھے جنہیں نشانہ بنایا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسرائیلی حملے 24 نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں، پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں لبنان کے ساتھ کھڑا ہے، اسرائیل کو جواب دہ ٹھرانے کے لیے بین الاقوامی برادری، اقوامِ متحدہ اور جنگ بندی کے ثالثوں پر زور دیتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی برادری مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے، پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے لیے مضبوطی سے پر عزم ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع، حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے ایک روز بعد 8 اکتوبر 2023 کو اُس شروع ہوا جب حماس نے اسرائیلی کے متعدد علاقوں پر حملہ کر دیا تھا۔ حماس کی اتحادی حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے اسرائیل پر حملے ان فلسطینیوں سے اظہار یکجتی کے لیے ہیں جو غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سامنا کر رہے ہیں۔
5 جون کو لبنان کے وزیراعظم نواف سلام نے اعلان کیا تھا کہ ’لبنانی آرمی نے ملک کے جنوب میں واقع حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے 500 سے زائد فوجی ٹھکانوں اور اسلحہ ڈپوز کو ختم کردیا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک اسرائیل کی روزانہ کی خلاف ورزیاں جاری ہیں. ہماری زمین کے کچھ حصے مقبوضہ ہیں، اور ہمارے قیدی آزاد نہیں کیے جاتے. اس وقت تک کوئی سیکیورٹی یا استحکام ممکن نہیں ہے۔‘