بے روزگار ہونے کا خدشہ ، سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : وفاقی حکومت نے 30 ہزار 968 سرکاری آسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس کے بعد ہزاروں سرکاری ملازمین کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔
سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا ، جس میں سیکرٹری کابینہ کی سرکاری اداروں میں رائٹ سائزنگ کے پلان پر بریفنگ دی۔سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ مستقبل میں 7 ہزار 724مزید آسامیاں ختم ہو جائیں گی، سب سے زیادہ آسامیاں گریڈ ون میں 7 ہزار 305 ختم کی گئی ہیں، گریڈ ون میں مزید4 ہزار 253 آسامیاں ختم ہوں گی۔ گریڈ 17 میں 760آسامیاں ، گریڈ 18 میں 203 آسامیاں، گریڈ21 اور 22 کی دو دو آسامیاں ، گریڈ 20 کی 36 پوسٹیں اور گریڈ 19میں 99 آسامیاں ختم کی گئی ہیں۔مستقبل میں گریڈ 19 کی مزید 71 آسامیاں اور گریڈ 18 میں مزید 36 اور گریڈ 17 میں مستقبل میں مزید 58 آسامیاں ختم ہوں گی۔
صدر مملکت نے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا آرڈیننس جاری کر دیا
سیکرٹری کابینہ کا کہنا تھا کہ آسامیاں ختم کرنےسے قومی خزانے کو 30 ارب روپے کی بچت ہوگی، مزید آسامیاں ختم کرنے بھی اضافی بچت ہوگی۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: آسامیاں ختم
پڑھیں:
سندھ کے اکثر بڑے سرکاری اسپتالوں کی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا انکشاف
سندھ کی اکثر بڑے اسپتالوں میں کئی سالوں سے سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کا انکشاف ہوا جس پر کمیٹی نے سندھ کے اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند پڑے ہونے کے معاملے پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری صحت کو اسپتالوں میں خراب اور بند پڑی ہوئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینوں کو فنکشنل کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
پی اے سی نے سندھ میں غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹورز اور لائسنس کے بنا میڈیکل اسٹورز چلانے والوں کے اسٹورز سیل کرکے ان کے خلاف مقدمات دائر کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔
پی اے سی اجلاس میں محکمہ صحت کے مختلف اضلاع کے ایم ایس کیجانب سے ٹینڈرز کے بغیر 3 ارب سے زائد رقم کی مقامی سطح پر ادویات کی خریداری کا انکشاف پر مختلف اسپتالوں کے لئے خرید کی گئی 3 ارب روہے سے زائد کی ادویات کی تفصیلات اور اسپتالوں کی لسٹ بھی طلب کرلی ہے۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔جس میں اراکین خرم کریم سومرو، طاحہ احمد سمیت سیکریٹری محکمہ صحت ریحال بلوچ اور سندھ بھر کی متعدد اسپتالوں کے ایم ایس سمیت متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں محکمہ صحت کی سال 2024 اور 2025ع کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کے سندھ کے ضلعی اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور کیوں بند پڑی ہیں۔
غلام محمد مھر میڈیکل کالج اسپتال سکھر تو کیا لاڑکانہ میں بھی یہ مشینیں خراب پڑی ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ سیکریٹری صحت سندھ ریحان بلوچ نے پی اے سی کو بتایا کے لاڑکانہ کے اسپتال میں ایم آئی آر مشین خراب ہے جبکہ سی ٹی اسکین مشین فنکشل ہے تاہم سندھ کے اکثر بڑے اسپتالوں میں ٹیکنیشنز سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین جان بوجھ کر خراب کرتے ہیں تاکے مریض نجی لیباریٹریز سے ٹیسٹنگ کرائیں۔
انہوں نے کہا کے ٹیکنیشنز کیجانب سے مشینین خراب کرنے کے معاملے پر ایکشن لیا ہے مزید ایکشن لینگے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے چھوٹے اسپتالوں ہسپتالیں تو کیا اگر ڈویزنل لیول کی ہسپتالوں میں اگر سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند ہڑی ہونگی تو یہ کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے اور مریضوں کو باھر سے ٹیسٹ کرانے میں پریشانی کا سامنہ کرنا پڑے گا۔
اس موقع پر پی اے سی نے سندھ کی اکثر اسپتالوں میں کروڑوِں روہے کی لاگت سے خریدی گئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند پڑی ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔