ویمنز ورلڈ کپ کوالیفائرز کیلئے آئی خواتین کھلاڑیوں کا واہگہ بارڈر کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائرز میں شرکت کے لیے آئی ٹیمز کی کھلاڑیوں و آفیشلز نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی دعوت پر واہگہ بارڈر کا دورہ کیا۔
پاکستانی و غیر ملکی خواتین کھلاڑیوں نے واہگہ بارڈر پر منعقد ہونے والی پاکستانی پرچم اتارنے کی ولولہ انگیز تقریب دیکھی جس سے غیر ملکی خواتین کھلاڑی اور میچ آفیشلز و ایمپائرز خوب محظوظ ہوئے۔
تقریب کے دوران پاکستانی و غیر ملکی خواتین کھلاڑیوں نے پاکستان زندہ باد اور جیوے جیوے پاکستان کے نعرے لگائے اور رینجرز کے جوانوں کی زبردست پریڈ پر بھر پور داد دی۔
خواتین کھلاڑیوں اور آفیشلز نے پاکستان رینجرز پنجاب کے جوانوں کے ساتھ تصویریں بنوائیں۔ خواتین کھلاڑیوں نے سلفیاں لیں اور شاندار و پر جوش تقریب کی تعریف کی۔
غیر ملکی خواتین کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے ایک منفرد تقریب تھی۔ رینجرز کے جوانوں اور لوگوں کاجوش و خروش دیدنی تھا۔
پاکستان رینجرز پنجاب کی جانب سے ٹیمز کی کپتان کو سوونیر دیے گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواتین کھلاڑیوں غیر ملکی
پڑھیں:
بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث واہگہ اور اٹاری بارڈر پہلے کتنی بار بند ہوچکا ہے؟
بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کردیا جبکہ پاکستانیوں کو بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کیا گیا ہو۔
1947 سے اب تک کئی مواقع پر یہ سرحد مختلف اوقات میں وقتی یا مکمل طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران یہ بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمدورفت پر پابندیاں عائد رہیں۔
دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔
نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکہ ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔
فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔
اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ سرحد بند کر دی گئی ہے۔
یہ اقدام ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو نمایاں کرتا ہے کہ واہگہ-اٹاری بارڈر نہ صرف ایک زمینی راستہ ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی نزاکت کا آئینہ دار بھی ہے۔