بنگلہ دیشی ماڈل سفارتی تعلقات خطرے میں ڈالنے کے الزام میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
معروف بنگلہ دیشی ماڈل اور سابق مس ارتھ بنگلہ دیش میگھنا عالم کو گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق میگھنا عالم کو ملک کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچانے کے الزام میں اسپیشل پاورز ایکٹ کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق میگھنا عالم نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر ایک سعودی سفارتکار کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں، جس کا مقصد بین الاقوامی تعلقات کو خراب کرنا تھا۔
گرفتاری سے قبل میگھنا عالم نے فیس بک پر متعدد پوسٹس میں دعویٰ کیا تھا کہ ایک غیر ملکی سفارتکار انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔
9 اپریل کو ماڈل کے ایک فیس بک لائیو ویڈیو میں دیکھا گیا کہ چند افراد جو خود کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ظاہر کر رہے تھے، ان کے ڈھاکہ میں واقع گھر میں داخل ہو رہے ہیں۔ 12 منٹ کی اس ویڈیو میں ماڈل اہلکاروں سے تعاون کی یقین دہانی کرواتی دکھائی دیں۔
بعد ازاں میگھنا کو گرفتار کر کے ڈھاکہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں 30 روز کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔
میگھنا کے والد کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاری ڈھاکہ میں اس وقت کے سعودی سفیر کے ساتھ تعلقات کے بعد ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ سفیر اور میگھنا کے تعلقات تھے اور میری بیٹی نے اس کی شادی کی تجویز سے انکار کر دیا کیونکہ سفیر کے پہلے سے ہی بیوی اور بچے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے نے خطے کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
اسلام آباد اور ریاض کے درمیان یہ تعاون بھارت کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے، جس کا اظہار نئی دہلی کی وزارت خارجہ کے تازہ بیان میں نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت اس پیشرفت سے پہلے ہی آگاہ تھی اور معاہدے پر دستخط کی خبروں کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس دفاعی تعاون کے خطے اور عالمی سطح پر اثرات کا باریک بینی سے تجزیہ کر رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کو پاکستان اور سعودی عرب کی قربت سے اضطراب لاحق ہوا ہو۔ ماضی میں بھی اسلام آباد اور ریاض کے مابین دفاعی اور اقتصادی تعاون بھارت کے پالیسی سازوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا رہا ہے۔ سعودی عرب کی تیل اور سرمایہ کاری کی طاقت اور پاکستان کی فوجی صلاحیت جب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں تو نئی دہلی میں خدشات سر اٹھاتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کا یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ بھارت کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس کے قریبی اتحادی ممالک بھی ریاض کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں، جس کے باعث نئی دہلی کو کھلے عام سخت مؤقف اختیار کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی یہ پیشرفت اہم کردار ادا کرے گی۔
دوسری جانب بھارت کی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ یہ تعاون اس کے اسٹریٹیجک منصوبوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔