حکومت نے نیلامی کے ذریعے 1220 ارب روپے قرض حاصل کر لیا: سرمایہ کاروں کا حکومتی سکیورٹیز پر بھرپور اعتماد
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
حکومت پاکستان نے حالیہ نیلامی کے عمل میں ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے ذریعے مجموعی طور پر بارہ سو بیس ارب روپے کا قرض حاصل کر لیا ہے اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اس نیلامی میں سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی دیکھنے کو ملی جس سے حکومتی سکیورٹیز پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کو ٹی بلز کے لیے سترہ سو تیس ارب روپے جبکہ پی آئی بیز کے لیے پندرہ سو بانوے ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ سرمایہ کار تینتیس کھرب روپے سے زائد کی خطیر رقم حکومتی بانڈز جیسے محفوظ ذرائع میں لگانے کو تیار ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان نجی شعبے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ سرمایہ حکومتی کاغذات میں منتقل ہونے سے نجی سرمایہ کاری میں واضح کمی آ رہی ہے ٹی بلز کی نیلامی میں حکومت نے آٹھ سو پچاس ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں نو سو پینسٹھ ارب روپے حاصل کیے جبکہ میچیور ہونے والی رقم آٹھ سو اکیس ارب روپے رہی اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بینک نجی شعبے کو قرض دینے میں دلچسپی کم رکھتے ہیں دسمبر دو ہزار چوبیس سے نجی قرضوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے جسے ماہرین معیشت معیشت کے لیے تشویشناک قرار دے رہے ہیں سرمایہ کاروں کی ترجیحات میں حکومتی کاغذات کو فوقیت دی جا رہی ہے کیونکہ یہ منافع بخش اور رسک فری تصور کیے جاتے ہیں ٹی بلز پر منافع کی شرح میں مجموعی طور پر کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی صرف ایک ماہ کے ٹی بلز پر کٹ آف ریٹ چھ بیسس پوائنٹس کم ہو کر بارہ اعشاریہ بتیس فیصد رہ گیا جبکہ تین ماہ چھ ماہ اور بارہ ماہ کی مدت کے بلز پر منافع کی شرح بالترتیب گیارہ اعشاریہ ننانوے بارہ اعشاریہ ایک اور بارہ اعشاریہ ایک فیصد پر برقرار رہی پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں بھی سرمایہ کاروں نے بھرپور دلچسپی ظاہر کی جہاں پندرہ سو بانوے ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئیں تاہم حکومت نے صرف دو سو اکسٹھ ارب روپے ہی حاصل کیے حالانکہ ہدف چار سو ارب روپے کا رکھا گیا تھا ماہرین کے مطابق اس رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کار محفوظ منافع کو ترجیح دے رہے ہیں جبکہ نجی شعبے کو قرض دینے میں عدم دلچسپی ملکی معیشت کی بحالی میں رکاوٹ بن سکتی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سرمایہ کاروں ارب روپے ہوتا ہے ٹی بلز کے لیے
پڑھیں:
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ کے ذریعے 244 ارب بٹورنے کا انکشاف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )بجلی کی آٹھ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کے ذریعے صارفین سے 244 ارب روپے بٹورنے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق آڈٹ حکام نے 8 کمپنیوں کی مالی بےضابطگیاں بے نقاب کردیں اور انکشاف کیا کہ اپنی نااہلی چھپانے کیلئے صارفین کی جیبوں سے اضافی پیسے نکلوانے والے کسی افسر کو سزا بھی نہ ملی ۔
کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ صارفین کو رقوم واپس کردی گئی ہیں تاہم آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ دستیاب دستاویزکے مطابق آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کی 8 تقسیم کار کمپنیاں 244 ارب روپے کی اووربلنگ میں ملوث ہیں۔
بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کا ضیاع، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی قیادت کا اظہارِ افسوس
اسلام آباد، لاہور، حیدرآباد، ملتان، پشاور، کوئٹہ، سکھر اور قبائلی علاقوں میں اووربلنگ کی گئی رپورٹ کے مطابق زرعی ٹیوب ویلز اور وفات پا جانے والے افراد بھی اووربلنگ سے نہ بچ سکے۔
ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو 4 کروڑ 96 لاکھ روپے کے بل بھیجے، اس کے علاوہ صفر یونٹ والے صارفین پر 12 لاکھ 21 ہزار 790 یونٹ ڈال دیئے گئے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں نے لائن لاسز، بجلی چوری اور ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے اووربلنگ کی، صرف 5 تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو 47.81 ارب کی اووربلنگ کی ایک ماہ میں 2 لاکھ 78 ہزار 649 صارفین کو 47 ارب 81 کروڑ کا اضافی بل بھیجا۔
بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے قتل پر مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی
رپورٹ کے مطابق صارفین سے اربوں روپے اضافی نکلوانے والے کسی افسران کیخلاف کاروائی نہیں ہوئی24-2023 میں صارفین کو 90 کروڑ 46 لاکھ بجلی یونٹس کے اضافی بل بھیجے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں نے صارفین کو اربوں روپے ریفنڈ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم آڈٹ حکام نے ریکارڈ مانگا جو فراہم نہ کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق لائن لاسز پورے کرنے کیلئے صارفین پر اضافی لوڈ کی مد میں 22 ارب کی اووربلنگ کی گئی۔
آڈٹ حکام نے 8 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت مانگ لی ہے دستاویز میں کوئٹہ کمپنی کا زرعی صارفین سے 148 ارب روپے سے زائد اووربلنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہےکمپنی نے ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے 24-2023 میں زرعی ٹیوب ویلز سے رقم وصول کی گئی ہے رپورٹ کے مطابق بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیوں نے 1432 فیڈرز کو 18 ارب 64 کروڑ کا اضافی بل بھجوایا، طلب کرنے کے باوجود تقسیم کار کمپنیوں نے آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم ہی نہیں کیا گیاغلط ریڈنگ کی مد میں صارفین کو 5.29 ارب روپے کی اووربلنگ کی رقم ریفنڈ کی گئی، پشاور کمپنی نے صارفین کو 2.18 ارب کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی گئی ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید الزہبی کی ملاقات
مزید :