سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں 2 ججز کا اضافہ، تعداد 15 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں 2 ججز کے اضافے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد آئینی بینچ میں ججز کی تعداد 15 ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اہمیت کے حامل 2 اہم کیسز آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر
چیف جسٹس آف سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس عقیل عباسی کے ناموں پر اتفاق کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عید کی چھٹیوں کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی بینچ میں کن اہم مقدمات کی سماعت ہوگی؟
دو نئے ججز کی شمولیت کے بعد سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں ججز کی تعداد 15 ہوجائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئینی بینچ جسٹس عقیل عباسی جسٹس علی باقر نجفی جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ نئے ججز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس عقیل عباسی جسٹس علی باقر نجفی جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ سپریم کورٹ کے ا ئینی بینچ میں ججز کی
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال