سابق بنگلہ دیشی 'بیوٹی کوئین‘ پر سعودی سفیر کو بلیک میل کرنے کا الزام عائد
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اپریل 2025ء) بنگلہ دیشی پولیس نے جمعرات کو بتایا کہ رواں ماہ گرفتار کی جانے والی سابق بیوٹی کوئین میگھنا عالم نے مبینہ طور پر سعودی عرب کے ایک سابق سفیر کو ''ہنی ٹریپ‘‘ کر کے پانچ ملین ڈالر ہتھیانے کی کوشش کی۔
30 سالہ میگھنا عالم کو ایک ایسے متنازعہ قانون کے تحت بغیر کسی الزام کے حراست میں لیا گیا تھا، جو مشتبہ افراد کو غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔
'جنسی طور پر لبھانے اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی‘پولیس کے ترجمان محمد طالب الرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ میگھنا پر بلیک میلنگ کی اسکیم کے ذریعے باضابطہ طور پر رقم بٹورنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ایک اور اعلیٰ پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ میگھنا اور دیگر کچھ افراد نے سفارت کار کو 'جنسی طور پر لبھانے‘ اور انہیں رقم دینے پر مجبور کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔
(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا، ''سعودی عرب میں سب سے زیادہ بنگلہ دیشی تارکین وطن کام کرتے ہیں اور حکومت سفارتی تعلقات کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتی۔‘‘
سعودی عرب بنگلہ دیش کو مالی اور ہیومنیٹیرین امداد فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہے۔ سعودی عرب میں دو ملین سے زائد بنگلہ دیشی کارکن مقیم ہیں، جو وہاں غیر ملکی مزدوروں کا سب سے بڑا گروپ قرار دیا جاتا ہے۔
میگھنا نے الزامات مسترد کر دیےآج جمعرات 17 اپریل کو عدالت میں پیشی کے دوران میگھنا نے قانونی مشیر کی عدم موجودگی میں خود پر عائد الزامات کو مسترد کیا اور اپنی رہائی کا مطالبہ کیا۔
بنگلہ دیش کے روزنامہ ڈیلی اسٹار کے مطابق میگھنا نے بتایا کہ سفیر نے خود ان سے رابطہ کیا اور تعلقات قائم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔
میگھنا کے والد بدرالعالم نے اعتراف کیا ہے کہ ''سفیر اور میگھنا کے درمیان تعلقات تھے‘‘۔
تاہم انہوں نے اپنی بیٹی کی گرفتاری کے بعد اے ایف پی کو بتایا، ''میری بیٹی نے شادی کی پیشکش ٹھکرا دی تھی کیونکہ وہ (سفیر) بال بچے دار ہیں۔‘‘
انسانی حقوق کے اداوں کی تنقیدڈھاکہ میں سعودی سفارت خانے نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
پولیس نے نو اپریل کو میگھنا کی گرفتاری کے بعد کہا تھا کہ اس ماڈل پر ''ریاستی سلامتی کو نقصان پہنچانے‘‘ اور ''ملک کے مالی مفادات کو خطرے میں ڈالنے‘‘ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
میگھنا کی گرفتاری پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے تنقید کی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ڈھاکہ حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ میگھنا پر الزامات عائد کیے جائیں یا انہیں رہا کیا جائے۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بنگلہ دیشی کو بتایا بتایا کہ
پڑھیں:
امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) ایک اہم پیش رفت میں امریکی قانون سازوں نے "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ" کے نام سے ایک بل کو ایوان میں متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے ذمہ دار پاکستانی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔
اس بل کی حمایت ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے قانون ساز مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، جس کا اعلان ایوان کی ذیلی کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے قانون ساز بل ہیزینگا اور کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر-ڈوو نے مشترکہ پر کیا ہے۔
ایوان کے کئی دیگر نمائندوں نے بھی اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔(جاری ہے)
فریڈم اینڈ اکاؤنٹیبلٹی بل گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس احتساب ایکٹ کے تحت امریکی صدر کو پابندیاں لگانے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کے تحت واشنگٹن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے ذمہ دار افراد کو نشانہ بنانے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس صورت میں اس بل کا اطلاق پاکستان کی حکومت، فوج یا سکیورٹی فورسز کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں پر ہو گا۔
یہ قانون پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے امریکی حمایت کی بھی تصدیق کرتا ہے اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیتا ہے۔
اس سے قبل جون 2024 میں انہیں امور کے حوالے سے ایوان نے ایک قرارداد 901 بھی منظور کی تھی، جس میں اس وقت کے صدر جو بائیڈن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔
تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ اور اب اس سلسلے میں یہ بل متعارف کروایا گیا ہے۔اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کی مضبوط حمایت کا اظہار کیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔
بل میں کیا ہے؟نئی قانون سازی پر بات کرتے ہوئے کانگریس کے نمائندے ہوزینگا نے کہا، "امریکہ خاموش نہیں بیٹھے گا، کیونکہ ایسے افراد جو اس وقت پاکستان کی حکومت، فوج، یا سکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا پہلے خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتے ہیں یا اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
"ان کا مزید کہنا تھا، "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ پاکستان کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ برے عناصر کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان میں نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو ختم کیا جائے گا۔"
کملاگر ڈوو نے زور دیا کہ "جمہوریت کو فروغ دینا اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت میں اس پہلو کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔
"ان کا مزید کہنا تھا، "جمہوری پسماندگی اور عالمی بدامنی کے وقت، امریکہ کو اندرون اور بیرون ملک ان اقدار کا دفاع کرنا چاہیے، اور ان کو نقصان پہنچانے والوں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ مجھے پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو خطرے میں ڈالنے والوں کو سزا دینے کے لیے قانون سازی متعارف کرانے میں چیئر ہوزینگا کے ساتھ شامل ہونے پر فخر ہے۔
"ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے مزید کہا، "آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو نقصان پہنچانے یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرا کر، ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں: جمہوریت پر حملہ کرنے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ عالمی سطح پر معافی نہیں پائیں گے۔"
پاکستانی امریکن کا اس بل میں اہم کردارامریکہ میں مقیم پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک کا کہنا ہے کہ "یہ قانون سازی پاکستانی عوام کو بااختیار بناتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا اور انہیں مناسب نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
"فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے تارکین وطن کی کاوشوں کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "یہ پاکستانی تارکین وطن کی کانگریس میں انتھک وکالت اور ہماری کمیونٹیز میں نچلی سطح پر متحرک ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ تاریخی بل حقیقی آزادی اور پاکستانی جمہوریت کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کے ساتھ، حقوق کی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔"
بل کو ایوان کی خارجہ امور اور عدلیہ کی دونوں کمیٹیوں کو نظرثانی کے لیے بھیجا گیا ہے۔