Jang News:
2025-06-09@22:09:54 GMT

ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی کا حکم

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی کا حکم

----فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے حکم میں کہا ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومت یقینی بنائیں کہ قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچے۔

عدالتی حکم کے مطابق ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی کی جائے، یہ مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کرنے کے لیے قانونی ترمیم کی ضرورت ہو تو کی جائے۔

عدالتِ عالیہ میں ارسا کی تشکیل اور  نئی نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

دورانِ سماعت سیکریٹری ارسا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا ارسا میں سندھ سے وفاقی ممبر کی تقرری ہو گئی؟

مسائل کے حل کیلئے ایک پیج پر آنا ہو گا: سندھ ہائیکورٹ

سندھ ہائی کورٹ میں سہولتوں کے فقدان اور سیکیورٹی کے مسائل سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

 ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالتی حکم نامے میں ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی۔

جسٹس فیصل کمال عالم نے کہا کہ عدالت کا حکم پہلے سے موجود ہے، حکم پر ابھی تک عمل کیوں نہیں ہوا؟ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے، سپریم کورٹ میں اپیل عدم پیروی پر مسترد ہوئی ہے، کچھ عدالتی آرڈر اور دستاویز تلاش کر رہے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ مہلت دے دیں گے لیکن عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے، موجودہ صورتِ حال کو آپ ہم سے بہتر جانتے ہیں، اس مسئلے کو ایک بار ہی ختم کریں، کیا قومی اتحاد سے بڑھ کر کوئی چیز ہے؟ معاملے کی حساسیت کا آپ کو احساس ہے؟

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ارسا کا ہیڈ کوارٹر لاہور سے اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ارسا کی موجودہ تشکیل سے فیصلہ کرنے کا اختیار متاثر ہوا ہے۔

 عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ قومی اتحاد کو محفوظ اور برقرار رکھنا اولین ترجیح ہونی چاہیے، یہ کوئی معمولی کیس نہیں ہے۔

سیکریٹری ارسا نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق رکن کی تعیناتی ہمارا اختیار نہیں، آرڈیننس کے تحت ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ سندھ کا پانی کم کر دیا گیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم اس معاملے پر کچھ نہیں کریں گے، عدالتی احکامات پر عمل درآمد تک محدود رہیں گے، کیا کینالز پر کوئی کام ہو رہا ہے؟ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالتی احکامات کے بعد کینالز پر کام روکا جا چکا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو جواب جمع کرنے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ارسا کی جانب سے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف حکمِ امتناع جاری کر رکھا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل سندھ ہائی کورٹ نے نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

بھارتی فوج بھی انتہاپسند ہندوتوا ایجنڈے کے رنگ میں رنگ گئی

حالیہ دنوں میں بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندر دویدی کی مذہبی سرگرمیوں نے سوشل میڈیا سے لے کر سیاسی حلقوں تک میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا اب انڈین فوج محض دفاعی ادارہ نہیں رہی بلکہ ہندوتوا کے ایجنڈے کی محافظ بن چکی ہے؟

جنرل دویدی نے حال ہی میں وردی میں نہ صرف کیدارناتھ کے مندر میں حاضری دی بلکہ رام بھدرآچاریہ کے آشرم میں بھی ماتھا ٹیکتے دکھائی دیے۔ سادہ الفاظ میں کہا جائے تو انہوں نے فوجی وردی کو ہندو عقیدت کا لباس بنا ڈالا۔

سوال یہ نہیں کہ کسی کا ذاتی عقیدہ کیا ہے، سوال یہ ہے کہ جب ایک سیکولر ملک کی مسلح افواج کا سربراہ وردی میں مذہبی رسومات ادا کرے تو اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ کیا فوجی وردی صرف ہندو دیوی دیوتاؤں کی خدمت کےلیے مخصوص ہوچکی ہے؟

بھارتی آئین کی شقیں شاید کتابوں میں اب بھی سیکولرزم کا دعویٰ کرتی ہوں، مگر زمین پر حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ بھارتی فوج جسے تمام قومیتوں، مذاہب اور ثقافتوں کا محافظ ہونا چاہیے تھا، اب زعفرانی رنگ میں رنگتی جا رہی ہے۔ جنرل دویدی کے مذہبی مندر دوروں سے یہ تاثر ملتا ہے جیسے وہ صرف ایک مخصوص اکثریتی مذہب کے وفادار ہوں، اور اقلیتوں کے لیے ان کی فوجی قیادت سوالیہ نشان بن چکی ہو۔

اگر آرمی چیف ہندو مندر میں ماتھا ٹیک سکتے ہیں، تو کیا وہ کسی مسجد میں دو گھڑی سکون کی دعا کے لیے رکیں گے؟ کیا وہ کسی چرچ جا کر دعائیہ کلمات سنیں گے؟ سکھوں کے گوردوارے میں عقیدت سے جھکیں گے؟ یا یہ سب صرف آر ایس ایس کی ’’ہندو راشٹر‘‘ کی مہم کا حصہ ہے، جہاں وردی کو ایک مذہبی پرچم میں بدل دیا گیا ہے؟

یہ سارا معاملہ صرف ایک فرد کا مذہبی رجحان نہیں بلکہ اس پورے ادارے کے غیر جانب دار تشخص پر ایک سنجیدہ سوال ہے۔ جب جنرل دویدی میڈیا کے سامنے وردی میں پوجا پاٹ کرتے ہیں تو وہ نہ صرف آئین کے سیکولر اصولوں کی نفی کرتے ہیں بلکہ اقلیتوں کو بھی ایک واضح پیغام دیتے ہیں کہ ان کی نمائندگی اس فوج میں شاید صرف کاغذوں کی حد تک رہ گئی ہے۔

بھارت میں ہندوتوا کی سیاسی اور سماجی بالادستی اب اتنی گہری ہو چکی ہے کہ ملک کا ہر ادارہ اس کی جھلک دکھانے لگا ہے، حتیٰ کہ فوج جیسا حساس اور غیر جانبدار ادارہ بھی۔ اس تناظر میں جنرل دویدی کی مندر یاترا صرف ایک ذاتی عقیدے کا اظہار نہیں بلکہ ایک طاقتور پیغام ہے، اور وہ پیغام یہ ہے کہ نئی دہلی کی راہ صرف ہندوتوا کے قدموں کی چاپ سننے کو تیار ہے۔

کیا ہندوستانی سپہ سالار اب صرف ایک عقیدے کا نمائندہ ہے؟ اگر ایسا ہے تو اقلیتوں کو سوچ لینا چاہیے کہ ان کی حفاظت کے دعوے صرف کاغذی تحریر رہ گئے ہیں، کیونکہ وردی پہنے وہ ہاتھ جو ملک کی سرحدوں کے محافظ کہلاتے ہیں، اب شاید صرف ایک مخصوص مذہب کے سامنے جھکنے کے لیے اٹھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عید کی چھٹیوں کے اختتام پر ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی گئی
  • لاس اینجلس، پینٹاگون کا حاضر سروس دستوں کی تعیناتی کا عندیہ
  • نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے عید کی چھٹیوں کے اختتام پر ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی
  •  نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی  ٹریول ایڈوائزری جاری
  • بھارتی فوج بھی انتہاپسند ہندوتوا ایجنڈے کے رنگ میں رنگ گئی
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو آئے گا، سندھ کا بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
  • جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان ذمہ داریاں سنبھال لیں