اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2025ء)ایتھوپیا کے خصوصی ایلچی اورسفیر، ڈاکٹر جمال بیکر نے جمعہ کے روز وزارت تجارت پاکستان میں وفاقی وزیر تجارت، جام کمال خان سے ایک اہم ملاقات کی۔ملاقات میں ادیس ابابا میں 15 تا 17 مئی 2025 کو ہونے والی سنگل کنٹری نمائش کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے تجارت، رانا احسان افضل خان، وزارت تجارت پاکستان اور اسلام آباد میں موجود ایتھوپین سفارتخانے کے اعلی حکام بھی موجود تھے۔

ملاقات میں وزارت تجارت، TDAP اور ایتھوپین سفارتخانے کے باہمی اشتراک سے جاری سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا جن کا مقصد پاکستانی تاجر برادری کو نمائش میں بھرپور شرکت کی ترغیب دینا ہے۔

(جاری ہے)

یہ نمائشInvest in Ethiopiaکے عنوان سے 12 تا 13 مئی 2025 کو ہونے والے ہائی لیول بزنس فورم کے ساتھ منعقد کی جائے گی۔وزیر تجارت جام کمال خان نے نمائش کے لیے پاکستانی چیمبرز کے ساتھ فعال روابط اور پاکستانی برآمدکنندگان کو شرکت پر آمادہ کرنے کے لیے ایتھوپین سفیر کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ یہ نمائش پاکستان کی Look Africa and Engage Africa پالیسی کا ایک نمایاں اقدام ہے، جو پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ افریقی منڈیوں میں نئے مواقع پیدا کرے گی۔انہوں نے اس نمائش کو پاکستانی کاروباری اداروں کے لیے ایک سنہری موقع قرار دیا، خاص طور پر ٹیکسٹائل، مشینری، لیدر مصنوعات، الیکٹرو میڈیکل آلات، بیج اور خوراک کے شعبوں میں۔

اب تک 74 درخواست دہندگان میں سے 63 کمپنیوں نے اپنی شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔مزید شرکت کو فروغ دینے کے لیے، وزارت تجارت اور TDAP تجارتی چیمبرز کے ساتھ رابطے میں ہیں اور درخواست فیس میں کمی پر غور کر رہے ہیں۔ویزہ مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستانی وزارت تجارت نے ایتھوپین سفارتخانے سے ویزا آن ارائیول کی سہولت حاصل کر لی ہے تاکہ تاخیر سے درخواست دینے والوں کو شرکت کا موقع مل سکے۔

وزیر تجارت نے ایتھوپین ایئر لائنز کے کردار کو بھی سراہا، جو پاکستان کے لیے براہِ راست پروازیں چلاتی ہے اور پاکستان کی افریقہ تک رسائی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ایتھوپین سفیر نے بھی نمائش کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی حکومت کی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ ایتھوپیا پاکستانی وفد کی میزبانی کے لیے پوری طرح تیار ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کینیا، تنزانیہ، یوگنڈا، روانڈا، برونڈی، جبوتی، جنوبی سوڈان، نائجیریا اور گھانا سمیت 9 افریقی ممالک کے وفود کو بھی مدعو کیا گیا ہے، اور تقریبا 100 سے 150 غیر ملکی مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔

دونوں فریقین نے پاکستان-ایتھوپیا جوائنٹ ٹریڈ کمیٹی کے پہلے اجلاس پر بھی بات چیت کی، اور ایجنڈے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔آخر میں دونوں معزز شخصیات نے دوطرفہ تجارتی اور سرمایہ کاری تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، اور اس نمائش کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا جو پاکستان اور ایتھوپیا کے تعلقات میں نئے باب کا آغاز کرے گی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایتھوپیا کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے، اور دونوں ممالک نے چین کے تعاون سے باہمی تجارت کو فروغ دینے اور سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سفارتی پیشرفت کے بعد نہ صرف سیاسی تعلقات میں بہتری آئی ہے، بلکہ سرحدی تجارتی سرگرمیوں میں بھی واضح بہتری دیکھی جا رہی ہے۔

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر مال بردار گاڑیاں بغیر کسی بڑی رکاوٹ کے افغانستان میں داخل ہو رہی ہیں، جبکہ پاکستانی حکام نے طورخم اور دیگر سرحدی گزرگاہوں پر سہولیات کی فراہمی کے لیے نئے اقدامات کیے ہیں۔

سفارتی کوششوں کے مثبت اثرات

پاک افغان امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق، پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان کی کوششوں اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے حالیہ دورے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہے۔ ان سفارتی کوششوں میں چین نے بھی اہم کردار ادا کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط کو وسعت دینے میں معاونت کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاک افغان طورخم بارڈر سے تجارتی سرگرمیاں بحال

تینوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تجارت کو وسعت دے کر وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی حاصل کی جائے، اور سی پیک روٹ کو افغانستان تک بڑھایا جائے۔

طورخم میں تجارت کا نیا منظرنامہ

خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں واقع اہم گزرگاہ طورخم بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اب مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت میں حائل رکاوٹیں دور ہو چکی ہیں اور ڈرائیوروں کو خصوصی اجازت نامے جاری کیے جا رہے ہیں، جس سے تجارت میں روانی پیدا ہوئی ہے۔

طورخم پر تعینات ایک افسر نے بتایا کہ حکومت پاکستان افغان تجارت کو سہل بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ کچھ عرصہ قبل نمائندہ خصوصی محمد صادق نے طورخم کا دورہ کیا اور افغان تاجروں سے ملاقات کر کے ان کے مسائل سنے، جس کے بعد واضح بہتری دیکھنے میں آئی۔

روزانہ 300 سے زائد گاڑیاں افغانستان میں داخل

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حالیہ دنوں میں طورخم بارڈر سے روزانہ 300 سے زائد مال بردار گاڑیاں افغانستان میں داخل ہو رہی ہیں، جبکہ قریباً اتنی ہی تعداد میں گاڑیاں افغانستان سے واپس پاکستان آتی ہیں۔ ان میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینرز، درآمدی مال اور خالی گاڑیاں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:25 دنوں سے بند پاک افغان طورخم بارڈر کھول دیا گیا، تجارتی سرگرمیاں بحال

گزشتہ روز کے ریکارڈ کے مطابق 369 گاڑیاں افغانستان میں داخل ہوئیں، جن میں 34 افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، 288 درآمدات اور 13 دیگر اشیا شامل تھیں، جبکہ 164 خالی گاڑیاں افغانستان سے واپس آئیں۔ یہ اعداد و شمار تعلقات کی بہتری کے بعد تجارت میں واضح اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

کرم میں خرلاچی بارڈر دوبارہ کھول دیا گیا

دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کو مزید آسان بنانے کے لیے حکومت پاکستان نے قبائلی ضلع کرم میں واقع خرلاچی بارڈر کو بھی تجارت کے لیے کھول دیا ہے۔ اس موقع پر ’پاک افغان دوستی اسپتال‘ کا بھی افتتاح کیا گیا، جس میں جدید طبی سہولیات بشمول لیبارٹری، فارمیسی، بلڈ پریشر، شوگر اور امراضِ قلب کی ابتدائی تشخیص کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ یہ اسپتال سرحدی علاقوں کے مکینوں اور افغان شہریوں کے لیے اہم طبی مرکز ثابت ہوگا۔

تجارت کو 3 گنا بڑھانے پر اتفاق

افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے حالیہ دنوں کابل میں چین کے خصوصی نمائندے یو شیاؤیونگ اور پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق کے ہمراہ وفود سے ملاقات کی، جس میں سی پیک کو افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک تک توسیع دینے پر اتفاق کیا گیا۔

چین میں ہونے والی سہ فریقی کانفرنس میں تینوں ممالک نے تجارت کو 3 گنا بڑھانے، روٹ کو خیبر پختونخوا کے 7 اضلاع سے گزارنے، اور افغانستان میں نئی راہداریوں کے قیام پر رضامندی ظاہر کی۔

مزید پڑھیں: طورخم بارڈر پر کسٹم عملے نے کام روک دیا، وجہ کیا ہے؟

ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے حالیہ دورے کے دوران اس حوالے سے تفصیلی گفت و شنید ہوئی، اور پاکستان سے تاجکستان و دیگر وسطی ایشیائی ممالک تک تجارتی راستے بڑھانے پر بھی بات ہوئی۔

پاک افغان تجارت کا نیا دور

افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی شہاب یوسفزئی کے مطابق، پاکستان اور افغانستان ایک نئے تجارتی دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اب تجارت کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور پاکستان بھی ویزا پالیسی اور بارڈر مینجمنٹ میں نرمی لا کر افغان شہریوں کو سہولیات دے رہا ہے۔

شہاب یوسفزئی نے کہا کہ افغانستان کو اب یہ سمجھ آ گیا ہے کہ ان کے لیے پاکستان کے ساتھ تجارت زیادہ مفید ہے، اور بھارت کے ساتھ براہ راست تجارت فی الحال ان کے لیے ممکن یا سودمند نہیں۔

پاکستان افغانستان سے کیا درآمد و برآمد کرتا ہے؟

پاکستان، افغانستان کے لیے ایک اہم تجارتی روٹ ہے۔ پاکستان سے افغانستان سیمنٹ، سریا، ادویات، سبزیاں، چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ برآمد کی جاتی ہیں، جبکہ افغانستان سے پاکستان کو پھل، سبزیاں اور خشک میوہ جات درآمد کیے جاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان پاک افغان تجارت پاک افغان تعلقات پاکستان چائنا سی پیک طورخم بارڈر

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • کامران ٹیسوری کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، شاہی ظہرانے میں شرکت
  • وزیر مملکت بلال بن ثاقب کی ایلون مسک کے والد سے ملاقات
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • آسٹریلیا کے شہر برسبین میں پاکستانی نوجوانوں کی چاند رات پارٹی میں بزرگوں کی شرکت
  • کوآرڈینیٹر وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانی خواجہ رمیض حسن کی چیئرمین اوورسیز کمیشن پنجاب بیرسٹر امجد ملک کے ظہرانے میں شرکت
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانی و انسانی وسائل کی جنیوا کانفرنس میں شرکت انقلابی نتائج مرتب کرے گی۔ کوآرڈینیٹر وفاقی وزیر
  • فہد ہارون کی وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے ملاقات، ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے علاقائی ترقی پر زور
  • پاکستان عالمی سطح پر ضابطوں اور اختراعات کے فریم ورک کی تشکیل کا بغور جائزہ لے رہا ہے، بلال بن ثاقب
  • پاکستان عالمی سطح پر ضابطوں اور اختراعات کے فریم ورک کی تشکیل کا بغور جائزہ لے رہا ہے، بلال بن یوسف