غیرقانونی افغانوں کو کرائے پر رہائش، ملازمت دینے پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے غیرقانونی افغانوں کو کرائے پر رہائش، ملازمت دینے پر پابندی عائد کردی۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دس لاکھ امریکی ہتھیار القاعدہ، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کی خبریں پاکستانی مؤقف کی تائید ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیرقانونی مقیم افغان شہریوں کو آج سے کرائے پر گھر، ملازمت دینے پر پابندی ہوگی۔
طلال چوہدری نے کہا کہ سعودی عرب، خلیجی ملکوں، یورپ اور امریکا سے شکایتیں آئیں کہ پاکستان کی آئی ڈی اور جعلی پاسپورٹ استعمال کیے گئے ہیں، اسحاق ڈار کی سربراہی میں جلد وفد افغانستان جائے گا۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں سکیورٹی کی ناقص صورتحال ،دہشت گردانہ سرگرمیوں میں افغان باشندوں کے ملوث پائے جانے کے بعد افغان شہریوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
ملک کے مختلف شہروں میں غیر قانونی طور پر آباد افغانیوں کو واپس بھیجا جارہا ہے، اس سلسلے میں گزشتہ روز فیصل آباد میں مزید 50 افغان باشندوں کو پناہ گاہ منتقل کردیا گیا اور 142افغان باشندوں کو طورخم روانہ کردیا گیا۔
پاکستان سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ افغانیوں کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن 31 مارچ کو ختم ہو گئی تھی اور یکم اپریل سے اُن کو ملک بھر سے ڈھونڈ کر افغانستان بھیجنے کا کام شروع ہونا تھا تاہم عید کی چھٹیوں کے باعث اِس میں تاخیر ہوئی، اب متعلقہ حکام کے مطابق مزید افغان مہاجرین کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 2013ء کے بعد سے اب تک 9 لاکھ سے زائد افغان باشندوں کو طورخم کے راستے اُن کے وطن واپس بھیجا جاچکا ہے۔
مزیدپڑھیں:ایک ہفتے کے دوران کتنی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا؟ رپورٹ جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: افغان باشندوں
پڑھیں:
امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
ایران نے اپنے شہریوں سمیت 11 دیگر ممالک کے پر امریکا میں داخلہ بند ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا فیصلہ نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا آنے کی پابندی عائد کردی گئی۔ ان کی اکثریت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے ہے۔
بیرون ملک ایرانیوں کے امور کے لیے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل علی رضا ہاشمی راجہ نے اس اقدام کو، جو 9 جون سے نافذ العمل ہوگا، امریکی پالیسی سازوں میں بالادستی اور نسل پرستانہ ذہنیت کے غلبے کی واضح علامت قرار دیا۔
انہوں نے وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ امریکی فیصلہ سازوں کی ایرانی اور مسلمان عوام کے خلاف گہری دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
امریکی پابندیوں کا اطلاق ایران کے علاوہ افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو-برازاویل، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر ہوگا جبکہ 7 دیگر ممالک کے مسافروں پر جزوی پابندی عائد کی گئی ہے۔
علی رضا ہاشمی نے کہا کہ یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور کروڑوں لوگوں کو صرف ان کی قومیت یا مذہب کی بنیاد پر سفر کرنے کے حق سے محروم کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: امارات کا لبنان کے لیے اپنے شہریوں پر عائد سفری پابندی ختم کرنے کا اعلان، وزیر اعظم نواف سلام کا اظہار تشکر
یاد رہے کہ ایران اور امریکا نے سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے فوراً بعد سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور اس کے بعد سے ان کے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
12 مالک 12 ممالک پر امریکا سفر کی پابندی امریکا ایران ایران پر سفری پابندی