پی ٹی آئی والے ملاقاتیوں کی فہرست بدل کر ملبہ حکومت پر ڈال دیتے ہیں: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما اپنے اندرونی اختلافات کا ملبہ حکومت پر ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقاتوں پر کسی کو کوئی پابندی نہیں لگائی۔ پی ٹی آئی والے خود ہی ملاقات کرنے والوں کی فہرستیں تبدیل کرتے ہیں اور بعد میں ملبہ پنجاب حکومت پر ڈال دیتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو سہولت دیتے ہوئے ہفتے میں دو دن منگل اور جمعرات ملاقاتوں کی اجازت دی۔ ہمیں علیمہ خان یا کسی اور سے مسئلہ نہیں، مسئلہ خود پی ٹی آئی کے اپنے لوگوں کو ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ہر ہفتے فرمائشی گرفتاریاں اور فوٹو سیشن جیل کے باہر منعقد کرتے ہیں تاکہ عوام کی ہمدردیاں حاصل کی جا سکیں۔ ان کے لوگ خود ہی پولیس وین میں بیٹھتے ہیں اور خود ہی اگلے چوک پر اتر جاتے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت پنجاب آئین و قانون کے مطابق کام کر رہی ہے، اور پی ٹی آئی کو چاہیے کہ سنجیدہ سیاست کرے نہ کہ ڈرامے بازی سے عوام کو گمراہ کرے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: 500 کے وی اے سے زائد صارفین پر بجلی ڈیوٹی عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین پر نئی بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پنجاب اسمبلی نے پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کو بغیر کمیٹی کو بھیجے ہی منظور کرلیا، جس کے تحت 500 کے وی اے سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر فی یونٹ 4 پیسے کی شرح سے بجلی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
بل کے مطابق 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور تجارتی صارفین کو اس ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا، جبکہ گھریلو صارفین کو بھی اس ٹیکس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
مجوزہ قانون کے تحت 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے تاکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے بڑے ادارے صوبائی محصولات میں حصہ ڈال سکیں۔
بل کے متن کے مطابق نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے یہ ڈیوٹی ڈسکوز (بجلی تقسیم کار کمپنیاں) کے ذریعے وصول کی جائے گی جب کہ وہ ادارے جو نجی طور پر بجلی پیدا کرتے یا استعمال کرتے ہیں، ان سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے یہ ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
پنجاب حکومت کے مطابق یہ اقدام صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین سے مناسب حصہ وصول کرنے اور بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں اور کاروباری حلقوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے سے معاشی دباؤ کا شکار صنعتی و تجارتی شعبے پر مزید مالی بوجھ ڈالنا معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں ترامیم کی جائیں گی، جس کے بعد اس قانون کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔ اس منظوری کے بعد پنجاب میں یہ نیا مالی ضابطہ باقاعدہ نافذالعمل ہوگا۔