تعلیم پر روزانہ 59 ہزار روپے خرچ کرنیوالی جاپانی گلوکارہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
جاپانی گلوکارہ کی جانب سے تعلیم سے لگن کا انوکھا مظاہرہ سامنے آیا ہے، جنہوں نے روزانہ 4 گھنٹے سفر اور تقریباً 59 ہزار پاکستانی روپے خرچ کر کے اپنا خواب پورا کیا۔
جاپان کی مشہور پاپ گلوکارہ اور گرل گروپ ساکورا زاکا 46 (Sakurazaka46) کی 22 سالہ رکن یوزوکی ناکاشیما نے اپنی تعلیم اور فنی کیریئر کو بیک وقت سنبھالنے کی حیران کن کہانی سے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق ناکاشیما ہر روز صبح 5 بجے بیدار ہو کر ٹوکیو سے فوکواوکا یونیورسٹی جانے کے لیے تقریباً 4 گھنٹے کا سفر کرتی ہیں، جس پر ان کا روزانہ کا خرچ تقریباً 59 ہزار پاکستانی روپے بنتا ہے۔
ناکاشیما کا دن صبح 5 بجے شروع ہوتا ہے، وہ صبح 6 بجے ہنیڈا ایئر پورٹ روانہ ہوتی ہیں جہاں سے وہ کٹاکیوشو کے لیے پرواز کرتی ہیں، صبح ساڑھے 9 بجے یونیورسٹی پہنچنے کے بعد وہ کیمپس جانے کے لیے ٹیکسی یا بس کا استعمال کرتی ہیں، سفر کے دوران وہ مطالعہ اور ہوم ورک مکمل کرتی ہیں۔
ایک طرف کا سفر 2 گھنٹے سے زائد کا ہوتا ہے اور اس پر تقریباً 29 ہزار پاکستانی روپے خرچ آتا ہے، یوں روزانہ کا کل سفری خرچ تقریباً 59 ہزار پاکستانی روپے تک پہنچ جاتا ہے۔
کلاسز مکمل کرنے کے بعد ناکاشیما واپس ٹوکیو روانہ ہوتی ہیں تاکہ شام کے وقت گروپ کی پرفارمنس ٹریننگ میں حصہ لے سکیں۔
یہ معمول صرف چند دنوں کی بات نہیں بلکہ یوزوکی ناکاشیما نے پورے 4 سال تک یہی سخت روٹین اپنائے رکھا، اپنے گلوکاری کے خواب کی تکمیل کے لیے انہوں نے ماضی میں پارٹ ٹائم ملازمت بھی کی تھی، اب وہ اپنی تعلیم مکمل کر چکی ہیں اور باضابطہ طور پر ڈگری حاصل کر چکی ہیں۔
ناکاشیما نے اپنی طالب علمی کی زندگی کو دورانِ تعلیم عوامی نگاہوں سے دور رکھا، مگر گریجویشن کے بعد انہوں نے اپنی محنت اور قربانیوں کی داستان کو ایک ’اہم زندگی کا سنگِ میل‘ قرار دیتے ہوئے مداحوں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی خواب ہے تو چاہے وہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ لگے، حوصلہ کریں اور اس کی طرف بڑھیں، اپنے خواب کی تلاش میں گزرا ہر لمحہ آپ کی زندگی کی قیمتی یادوں میں تبدیل ہو جائے گا۔
یوزوکی ناکاشیما کی کہانی نے سوشل میڈیا پر مداحوں کی زبردست پزیرائی حاصل کی ہے، مداحوں نے ان کی محنت، ہمت اور عزم کو سراہتے ہوئے انہیں سپر ویمن قرار دیا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہزار پاکستانی روپے کرتی ہیں کے لیے
پڑھیں:
جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
جاپان نے سال 2023 میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 3 لاکھ بین الاقوامی طلبا کو خوش آمدید کہا، جو 2022 کے مقابلے میں 20.8 فیصد زائد تعداد بنتی تھی، جاپانی حکومت کا ہدف ہے کہ وہ آئندہ چند برسوں تک اس تعداد کو بڑھا کر 4 لاکھ کیا جائے۔
اس تناظر میں پاکستانی طلبا کے لیے جاپان ایک پرکشش تعلیمی اور کاروباری ملک ثابت ہو سکتا ہے، جہاں اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپس اور مالی معاونت کے کئی مواقع دستیاب ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستانی طلبا جاپانی تعلیمی اداروں کی مارکیٹ سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں:
اس حوالے سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کا خواب ہے کہ وہ بیرون ملک نہ صرف تعلیم بلکہ بہتر روزگار کے مواقع بھی حاصل کرے، ایسے میں اگر جاپان کی بات کی جائے تو یہ ملک دنیا کی مضبوط ترین معیشتوں میں شمار ہوتا ہے، اور جاپانی پاسپورٹ عالمی سطح پر طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست میں شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سے 3 سالوں کے دوران جاپان کو نوجوان ورک فورس کی شدید ضرورت رہی ہے، جاپانی حکومت سالانہ تقریباً 3 لاکھ افراد پر مشتمل لیبر فورس کی تلاش میں ہے اور وہ مختلف ممالک سے تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنا چاہتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اس موقع سے مکمل فائدہ نہیں اٹھا پا رہا۔
’اس کی ایک بڑی وجہ پاکستانی نوجوانوں کی قلیل مدتی منصوبہ بندی ہے، تعلیم کے لیے جاپان جانے والے اکثر طلبا جاپانی زبان سیکھے بغیر صرف انگریزی میڈیم یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں، حالانکہ انہیں چاہیے کہ وہ جاپانی زبان سیکھ کر جائیں تاکہ نہ صرف تعلیمی میدان میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں بلکہ جاب مارکیٹ میں بھی مؤثر طریقے سے داخل ہو سکیں۔‘
مزید پڑھیں:
عدنان پراچہ کے مطابق زبان پر عبور حاصل کرنے والے طلبا کو جاپان میں بہتر انٹرن شپ، جزوقتی ملازمتیں اور بعد از تعلیم نوکریوں کے مواقع بھی باآسانی حاصل ہو سکتے ہیں، ان طلبا کے لیے بھی سنہرا موقع موجود ہے جو طویل عرصے کی ڈگری پروگرامز کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ جاپان کے کئی تعلیمی ادارے ایسے کورسز آفر کر رہے ہیں جن میں طلبا ایک سال میں جاپانی زبان سیکھ سکتے ہیں۔
’اس ایک سال کے دوران نہ صرف زبان پر عبور حاصل ہوتا ہے بلکہ طلبا کو جاپانی ماحول سے بھی آشنائی ہو جاتی ہے، جو کہ مستقبل میں جاب حاصل کرنے کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، جاپان اپنی قومی زبان کو بہت اہمیت دیتا ہے، اس لیے وہاں جا کر کامیاب ہونے کے لیے جاپانی زبان سیکھنا ناگزیر ہے، چاہے مقصد تعلیم ہو یا روزگار۔‘
مزید پڑھیں:
عدنان پراچہ نے مزید کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ جاپان میں پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے پہلے سے زیادہ متحرک ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان سے نوجوانوں کی مطلوبہ تعداد میں جاپان روانگی نہیں ہو سکی، جبکہ ہمارے ہمسایہ ممالک سے بڑی تعداد میں نوجوان جاپانی تعلیمی اداروں اور لیبر مارکیٹ کا حصہ بن رہے ہیں۔
اب وقت آ گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان اور تعلیمی ادارے اس خلا کو محسوس کریں اور نوجوانوں کے لیے جاپان جانے کے مواقع کو آسان بنائیں۔ اسکالرشپس، زبان سیکھنے کے پروگرامز، اور ویزا رہنمائی جیسی سہولیات فراہم کر کے ہم اپنی یوتھ کو ایک محفوظ، باوقار اور روشن مستقبل کی طرف گامزن کر سکتے ہیں۔
پاکستانی طلبا کے لیے جاپان میں کس قسم کے اسکالرشپس کے مواقع موجود ہیں؟پاکستانی طلبا کے لیے سب سے نمایاں اسکالرشپ میکسٹ ہے، جو جاپانی حکومت کی جانب سے پیش کی جاتی ہے، یہ اسکالرشپ مکمل ٹیوشن فیس، رہائش، اور ماہانہ وظیفہ فراہم کرتی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 25-2023 کے دوران 11 پاکستانی طلبا کو یہ اسکالرشپ دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ جیسو اسکالرشپ بھی ہے، جس کے تحت ماہانہ 48 ہزار ین فراہم کیا جاتا ہے، جاپان کی کئی یونیورسٹیاں، جیسے کیوٹو، ہوکائیڈو اور یوکوہاما نیشنل یونیورسٹی غیر ملکی طلبا کے لیے انگریزی میں پڑھائے جانے والے پروگرام اور اندرونی اسکالرشپس بھی فراہم کرتی ہیں۔
جاپان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو پارٹ ٹائم کام کی بھی اجازت ہوتی ہے، جہاں وہ ہفتہ وار 28 گھنٹے کام کرسکتے ہیں۔ یہ سہولت طلبا کو اپنے اخراجات پورے کرنے میں مدد دیتی ہے، تعلیمی معیار، جدید تحقیق، اور ثقافتی تنوع کی وجہ سے جاپان اب پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک نمایاں تعلیمی مرکز بنتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی طلبا جاب جاپان مارکیٹ