پاکستان اور روانڈا تعلقات میں پیشرفت؛ سرمایہ کاری سمیت دیگر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان اور روانڈا کے تعلقات میں نئی پیش رفت کے تحت دونوں ملکوں کے مابین سرمایہ کاری سمیت دیگر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
روانڈا کے امورِ خارجہ اور بین الاقوامی تعاون کے وزیراولیور جین پیٹرک ندوہنگیرے آج وزارت خارجہ اسلام آباد پہنچے، جہاں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
بعد ازاں دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں روانڈا کے وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان ڈپلومیٹک ٹریننگ کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مستقبل میں دیگر ایم او یوز پر دستخط کرنے کی بھی خواہش ظاہر کی۔
روانڈا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی کاروباری شخصیات روانڈا میں بزنس کریں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہیں اور ہم ان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کے دورے جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ روانڈاپاکستان کو سالانہ 26 ملین ڈالر کی برآمدات کرتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کو اعلیٰ کوالٹی کی چائے بھی بھیجی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور روانڈا عالمی امن کے فروغ کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے فوجی فراہم کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل ہیں۔
پریس کانفرنس میں روانڈا کے وزیر خارجہ نے کھیلوں کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک میں کرکٹ کے شائقین موجود ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ہمیں کرکٹ میں مہارت سکھائے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کہ پاکستان روانڈا کے کے وزیر کہا کہ
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن
لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔
شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔
سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا
سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
Post Views: 5