بابراعظم اپنے کیریئر کے مشکل ترین دور سے دوچار
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
کراچی:
قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم اپنے کیریئر کے سب سے مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔
مستقل مزاجی اور شاندار کارکردگی کی پہچان رکھنے والے بابر اعظم کی حالیہ کارکردگی نے شائقین اور تجزیہ کاروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
گزشتہ تقریباً دو برس سے بابر اعظم کسی بھی انٹرنیشنل میچ میں سنچری اسکور نہیں کر سکے۔
ان کی آخری سنچری اگست 2023 میں نیپال کے خلاف ایشیا کپ میں سامنے آئی تھی۔ پی ایس ایل 2024 میں 569 رنز بنانے کے بعد ان سے توقعات بلند تھیں۔
تاہم پی ایس ایل 2025 کے ابتدائی تین میچز میں ان کی کارکردگی نہایت مایوس کن رہی، جہاں وہ 0، 1 اور 2 رنز پر آؤٹ ہوئے۔ یہ پہلا موقع ہے جب وہ تین مسلسل ٹی ٹوئنٹی اننگز میں تین رنز سے کم پر آؤٹ ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا:ایاز صادق
اسلام آباد(خبرنگار)سعودی عرب سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی شوری کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبد اللہ بن محمد بن ابراہیم الشیخ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، اور عالم اسلام کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی شوری کونسل کے چیئرمین نے پاکستانی پارلیمانی وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پرتپاک خیر مقدم کرنے ان کا شکریہ کیا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا پاکستان اور سعودی عرب کے مابین برادرانہ تعلقات مثالی، گہرے اور وقت کی آزمائش پر پورا اترنے والے ہیں۔ انہوں نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیاسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام ایک دوسرے سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔پاکستان کی عوام اور حکومت سعودی عرب کے ساتھ دیرینہ تعلقات پر فخر محسوس کرتے ہیں، اور وقت گزرنے کے ساتھ ان تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ہے۔سعودی عرب نے ہمیشہ ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ملاقات میں عالم اسلام کے اتحاد، یکجہتی اور امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی گفتگو ہوئی ۔سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے سعودی عرب کے گرینڈ مفتی، شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر اسلامی تعلیمات کی اصل روح اور اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔