بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی طالبہ کا گرلز ہاسٹل میں قتل
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
ین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی طالبہ کو اسلام آباد کے نجی گرلز ہاسٹل میں گولیاں مار کر قتل کردیا گیا، تھانہ رمنا پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
دارالحکومت کے رہائشی سیکٹر جی10 میں قائم نجی گرلز ہاسٹل میں مقیم 22سالہ ایمان فیروز کو گزشتہ شب نامعلوم نوجوان نے اس کے کمرے میں داخل ہوکر مبینہ طور پر دیگر طالبات کی موجودگی میں فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا۔
261.
زخمی طالبہ کو پمز اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جاںبر نہ ہوسکی، پولیس نے مقتولہ کے بھائی کی مدعیت میں قتل کی اس واردات کا مقدمہ نامعلوم نوجوان کیخلاف رمنا تھانے میں درج کرلیا ہے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں بی ایس کمپیوٹر سائنس کی طالبہ ایمان فیروز مانسہرہ کی رہائشی تھی تاہم دوران تعلیم جی10 میں واقع گرلز ہاسٹل میں مقیم تھی۔
یہ بھی پڑھیں: طالبات کی نازیبا ویڈیوز بنانے کا الزام، گرلزہاسٹل مالک کے خلاف مقدمہ درج
اس وقت پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا جارہا ہے، دوسری جانب سے دارالحکومت کے نجی ہاسٹلز میں مقیم طلبا و طالبات میں سیکیورٹی کے ضمن شدید خوف وہراس پھیل گیا ہے۔
مذکورہ نجی گرلز ہاسٹل میں بھی سیکیورٹی کا کوئی انتظام نہیں تھا اور پولیس کو بھی ہاسٹل کے اطراف سے سی سی ٹی وی فوٹیج کی تلاش میں دشواری کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ کی خود کشی، پولیس کیا کہتی ہے؟
مقتولہ ایمان فیروز کے بھائی زید خان کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق سفید کپڑوں میں ملبوس نامعلوم مسلح ملزم زبردستی نہ صرف ہاسٹل میں داخل ہوا بلکہ اس کی بہن کے کمرے میں دیگر طالبات کی موجودگی میں گولی مار کر قتل کردیا۔
مدعی زید خان کے مطابق قتل کے وقت کمرے میں موجود 3 طالبات نامعلوم ملزم کو شناخت کرسکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد ایف آئی آر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی بین الاقوامی یونیورسٹی تھانہ رمنا جی10 طالبہ قتل گرلز ہاسٹل مقتولہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد ایف ا ئی ا ر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی بین الاقوامی یونیورسٹی تھانہ رمنا طالبہ قتل گرلز ہاسٹل مقتولہ گرلز ہاسٹل میں بین الاقوامی کی طالبہ
پڑھیں:
بلوچستان : مستونگ میں نامعلوم مسلح افراد کی تحصیل دفتر ‘ بینکوں اور بازار میں فائرنگ ایک بچہ ہلاک‘ پانچ افراد زخمی
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی ۔2025 )بلوچستان کے ضلع مستونگ میں نامعلوم مسلح افراد نے تحصیل کے دفتر اور بینکوں پر حملہ کیا ہے پولیس حکام کے مطابق ان حملوں میں اب تک کم از کم ایک بچہ ہلاک اور پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں ڈی ایس پی مستونگ محمد یونس مگسی نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں نے پہلے مستونگ شہر میں تحصیل آفس پر حملہ کیا ہے.(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق یونس مگسی نے بتایا کہ اس حملے کے بعد پولیس اہلکار پہنچے اور حملہ آوروں کے ساتھ مقابلہ ہوا اور مقابلے کے بعد حملہ آور تحصیل آفس سے نکل کر ایک بینک میں داخل ہوئے جہاں پولیس اہلکاروں کے پہنچنے کے بعد انہوں نے راکٹ فائر کیے ڈی ایس پی کا کہنا تھاکہ ایف سی کی نفری بھی شہر میں پہنچ گئی ہے اور سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کا مسلح افراد کے ساتھ مقابلہ جاری ہے. انہوں نے بتایا کہ اس وقت جانی اور مالی نقصانات کا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم اب تک ایک بچے کی ہلاکت کے علاوہ پانچ افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے. دوسری جانب سرکاری حکام کے مطابق مستونگ کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے مسلح افراد کے حملے کے بعد شہر میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور شہر کے مرکزی علاقے خالی ہوگئے ہیں مستونگ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے متصل جنوب میں واقع ایک ضلع ہے جو کہ کوئٹہ سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے مستونگ کی آبادی مختلف بلوچ قبائل پر مشتمل ہے بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے ضلع مستونگ میں بھی بدامنی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں. مستونگ میں ماضی میں پیش آنے والے بڑے واقعات میں سے بعض کی ذمہ داری بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں جبکہ بعض کہ ذمہ داری مذہبی شدت پسند تنظیموں کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے حالیہ واقعے کی ذمہ داری فی الحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے ایک اور رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کی جانب سے شہر کے مرکزی بازار میں بھی اندھا دھندفائرنگ کی گئی اور متعدد سرکاری گاڑیوں اور املاک کو نذر آتش کیا گیا واقعے کے بعد بازار بند ہوگیا ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی ہے.