مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر نہروں کا مسئلہ حل کیا جائے، پیپلز پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع نہروں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ متنازعہ نہروں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بنیادی حق مانگ رہے ہیں امید ہے سنوائی ہوگی اور پیپلز پارٹی کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر معاملہ حل کیا جائے گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ دریائے سندھ میں متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سراپا احتجاج رہی کہ شاید مسئلہ حل ہو جائے لیکن اب بات بہت آگے نکل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ملک میں پانی ہی موجود نہیں توہمیں بتایا جائے کہ نئی نہروں کو پانی کہاں سے دیا جائے گا۔
’صدر آصف زرداری نے جوائنٹ سیشن میں تنبیہ کردی تھی‘شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیشن میں موجودہ حکومت کو صدر مملکت آصف زرداری نے تنبیہ کی تھیاور کہا تھا کہ کنالز پر کچھ صوبوں کو تشویش ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور ہماری پارٹی متنازعہ نہروں کے معاملے کو تواتر سے اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ شدید ہے اور پانی کی سندھ سمیت ملک بھر میں قلت ہے اور اگر آپ سندھ سے پانی کھینچیں گے تو کیا ہم آواز نہیں اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیے: متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
شیری رحمان نے کہا کہ ہم ملک پرست اور پاکستان کھپے والی پارٹی ہیں اور ہمارے صدر نے انتشار کے دور میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔
’ارسا کی رپورٹ درست نہیں‘انہوں نے کہا کہ پی پی پی چیئرمین نے کینال کے معاملے کو زندگی موت کا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 3 صوبوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا ہے اور 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار دریائے سندھ میں پانی کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہا کہ پانی کی قلت ہرشہری اور کام کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں اپنے لوگوں کو جواب دینا ہے۔
مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کے کسانوں سے پوچھ لیں وہاں کیا حالات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا اور سب جانتے ہیں کہ پی پی پی کو مزاحمتی سیاست آتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں کون سا پانی موجود ہے، ارسا کی غلط رپورٹ جمع کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم بنیادی چیز ہے اور اس کے بغیر مویشی اور کھیت سمیت کچھ نہیں چل سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی شیری رحمان متنازع کینال مشترکہ مفادات کونسل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی متنازع کینال مشترکہ مفادات کونسل مشترکہ مفادات کونسل شیری رحمان نے کہا کہ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے معاملے پانی کی ہے اور
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی،87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا،شیری رحمان
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)امریکا میں موجود پاکستانی وفد کی رکن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت نے شہری علاقوں کو نشانہ بنا کر جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی، حالیہ87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا جو پاکستان کے مربوط ردعمل کا مظہر تھا۔پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ یہ جنگ بھارت کی اس اسٹریٹجی کا حصہ ہے جو خطے کو بالی ووڈ طرز کی کشیدگی میں مبتلا رکھنا چاہتی ہے، بھارتی میڈیا امن کے بیانیے کو محدود کر کے جنگی جذبات کو فروغ دے رہا ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ مرکزی بھارتی ٹی وی چینلز لاہور پر قبضے جیسے اشتعال انگیز دعوے کر رہے ہیں، کراچی بندرگاہ پر قبضے اور پاکستان کے نقشے سے مٹ جانے کے بیانات کھلی اشتعال انگیزی ہیں، ایسے بیانیے غیر رسمی سفارتی کوششوں کو ناکام بناتے اور نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد بھارتی قیادت خود کو خطرناک وعدوں میں پھنسا چکی جو وہ نبھا نہیں سکتی، بھارت نے جنگ کو خوشنما بنا کر پیش کیا، 2 جوہری ممالک کے درمیان کسی بھی غلطی کا نتیجہ کروڑوں افراد کے لیے فوری تباہی بن سکتا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی صرف عسکری اہداف تک محدود اور مکمل طور پر قانونی تھی، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت دفاع کا مکمل قانونی حق رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم قانون، ضابطوں اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں، بھارت سے بھی یہی توقع ہے، دہشتگردی کے ٹی (T) کے جواب میں کشمیر کا کی(K) ضرور اٹھایا جائے گا، یہی بنیادی تنازع ہے، کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے۔پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل سنجیدہ اور کثیر الفریقی مذاکراتی فریم ورک میں ممکن ہے، بھارت نہ کثیرالطرفہ عمل کو تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی دو طرفہ مذاکرات کو سنجیدگی سے لیتا ہے، بھارت تیسرے فریق کی ثالثی سے بھی انکاری ہے، جو کسی بھی سنجیدہ عمل کیلیے ضروری ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ امریکا کی مداخلت سے بحران کو قابو میں لانے میں مدد ملی، اس پر ہم صدر اور وزیر خارجہ کے شکر گزار ہیں، جنگ بندی کو امن یا استحکام نہ سمجھا جائے، یہ انتہائی نازک ہے اور کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بامقصد اور اصولی مذاکراتی عمل نہ ہوا تو یہ ٹریلر جلد ایک عالمی سانحے میں تبدیل ہو سکتا ہے، جنوبی ایشیا جیسے گنجان اور حساس خطے میں جوہری تصادم ناقابل کنٹرول ہوگا۔