وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک میں اصلاحات کا تسلسل برقرار رکھنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا ہے۔واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کے دوران انہوں نے عملے کی سطح پر معاہدہ طے پانے اور Resilience and Sustainability Facility کے تحت نئی سہولت کے آغاز پر آئی ایم ایف کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔عالمی بینک گروپ کے صدر اجے بانگا سے ملاقات میں وزیر خزانہ نے ملکی شراکت داری کے لائحہ عمل کے نفاذ کیلئے جامع حکمت عملی اور مؤثر منصوبہ وضع کرنے میں عالمی بینک کی مسلسل معاونت کو سراہا۔

وزیر خزانہ نے امریکی محکمہ خزانہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری Robert Kaproth سے بھی ملاقات کی اور انہیں پاکستان کے معاشی اشاریوں میں بہتری سے آگاہ کیا۔انہوں نے ٹیکس نظام، توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں ، پنشن اور قرضوں کے انتظام سے متعلق جاری اصلاحات پر بھی روشنی ڈالی۔امریکہ پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے امریکی ایوان صنعت میں دئیے گئے ظہرانے میںانہوں نے علاقائی تجارت، مارکیٹ میں تنوع اور شعبہ جاتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

دریں اثنا ء وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کی علاقائی نائب صدر Hela Cheikhrouhou اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی۔اجلاس میں نجی شعبے میں اصلاحات، توانائی کی منتقلی، میونسپل فنانس اور مکمل روزگار کے شعبوں میں تعاون پر غور کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ مائن پراجیکٹ کے لئے اڑھائی ارب ڈالر قرض کی فنانسنگ میں عالمی مالیاتی کارپوریشن کے اہم کردار کو سراہا۔دریں اثنا ء وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں بین الاقوامی فرم ڈیولائٹ کی ٹیم سے بھی ملاقات کی۔اجلاس میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات، اہم معدنیات کی تلاش اور مارکیٹنگ، نجکاری، ٹیکنالوجی، کرپٹو پالیسی اور کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کو فعال کرنے کے شعبوں میں تعاون پر غور کیا گیا۔

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا

اسلام آباد:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زائد ہوگیا۔

حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمہ قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تین سال میں پاکستان کے ذمہ قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر  60.8  فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق جون 2025ء تک پاکستان کے ذمہ مجموعی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگیا، گزشتہ ایک سال کے دوران قرضے میں  10 ہزار ارب روپے سے زیادہ اضافہ ہوا، سال 2028ء تک فنانسنگ کی ضروریات 18.1 فیصد کی بلند سطح پر رہیں گی، گزشتہ سال مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق  خطرات اور چیلنجز کی بھی نشاندہی کردی ہے۔ وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کیلئے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمہ مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، شرح سود کا خطرہ برقرار ہے، مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد، ری فنانسنگ کا خطرہ برقرار ہے، بیرونی قرضے مجموعی قرض کا 32.3 فیصد ہیں، زیادہ تررعایتی قرضہ دوطرفہ و کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل ہوا،  فلوٹنگ بیرونی قرض 41 فیصد ہےاس سے درمیانی سطح کا خطرہ برقرار ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے اور زرمبادلہ ذخائر کم ہونے کا امکان خطرناک ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالیاتی نظم و ضبط اور معاشی استحکام سے قرض کا دباؤ کم ہوگا، برآمدات اور آئی ٹی سیکٹر کے فروغ سے زرمبادلہ استحکام کا ہدف ہے، قرض اجرا میں شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا، پائیدار ترقی، ٹیکنالوجی اورمسابقت سے قرض کے مؤثرانتظام کی سمت پیشرفت ہوئی، آمدن میں کمی یا اخراجات بڑھنے سے پرائمری بیلنس متاثر ہونے کا خدشہ ہے، ہنگامی مالی ذمہ داریوں کے اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں، گزشتہ سال معاشی شرح نمو 2.6 فیصد سے بڑھ کر  3.0 فیصد ہوگئی،  اگلے تین سال میں شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا تخمینہ ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق مہنگائی 23.4 فیصد سے گھٹ کر 4.5 فیصد پر آگئی، سال 2028ء تک مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، پالیسی ریٹ میں جون 2024ء سے 1100 بیسس پوائنٹس کی کمی آئی، زرمبادلہ مارکیٹ میں استحکام اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم ہوا، وفاقی مالی خسارہ 6.8 فیصد ہدف کے مقابلے میں 6.2 فیصد تک محدود رہا، وفاقی پرائمری بیلنس 1.6 فیصد سرپلس میں رہا، درمیانی مدت میں کم از کم 1.0 فیصد سرپلس برقرار رہنے کی توقع ہے آمدن میں اضافہ، اخراجات میں کفایت، سود ادائیگیوں میں کمی سے بہتری آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم
  • سونے کی قیمت میں کمی کا تسلسل برقرار،مزید فی تولہ 1600روپے سستا
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • 33 سال بعد واشنگٹن کا جوہری تجربات بحال کرنے کا فیصلہ
  • کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہو گا، ترجمان پاک فوج
  • وزیر خزانہ کی ڈچ سفیر سے ملاقات: پاکستان، نیدر لینڈز کا تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے پر اتفاق