ایران میں روزی روٹی کی تلاش میں گئے معصوم مزدور موت کی نیند سوگئے، اس المناک سانحے پر پورا بہاولپور سوگوار ہوگیا۔

بہاولپور کے نواحی علاقے خانقاہ شریف، رنگ پور، احمدپور شرقیہ اور شجاع آباد سے تعلق رکھنے والے 8 محنت کش بہتر مستقبل کی امید لیے ایران کے صوبہ سیستان کے شہر مہرستان جا پہنچے، جہاں وہ ایک ورکشاپ میں مزدوری کرتے تھے۔ مگر 12 اپریل کو ان کے اہل خانہ کو ایسی دل دہلا دینے والی خبر ملی جس نے پورے علاقے کو سوگ میں مبتلا کردیا۔

مسلح افراد نے ان مزدوروں کی ورکشاپ پر حملہ کرکے نہ صرف انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ بعدازاں اندھا دھند فائرنگ کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا۔

اس اندوہناک واقعے میں جاں بحق ہونے والوں میں محمد دلشاد سیال، محمد دانش دلشاد، غلام جعفر، ملک خالد، ناصر اقبال، عامر، ملک جمشید اور محمد نعیم شامل ہیں۔

ان میں سے 5 کا تعلق خانقاہ شریف، 2 کا احمدپور شرقیہ اور ایک کا شجاع آباد سے تھا۔

ان کے ورثا اپنے پیاروں کی ہلاکت پر کیا محسوس کر رہے ہیں، ان کا کیا کہنا ہے، آئیے! جانتے ہیں اس ویڈیو رپورٹ میں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

وزیرعظم کا حمایت پر ایرانی صدر کا شکریہ ملاقات میں فیلڈمارشل بھی موجود سٹرہٹجک تعلقات نئی بلند یوں تک لے جانے کا عزم: تجارت سرمایہ کاری بڑھائیں گے: پاکستان ایران

تہران +اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف دو روزہ دورے پر ایران کے دارالحکومت تہران پہنچ گئے۔ مہرآباد ایئر پورٹ آمد پر ایرانی وزیر داخلہ سکندر مومنی، پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم، پاکستان کے ایران میں سفیر مدثر ٹیپو اور اعلی سفارتی حکام نے وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستانی وفد کا استقبال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کو مہرآباد ایئرپورٹ پر ایرانی فوج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی۔ نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقاتوں میں شرکت کی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف وفد کے ہمراہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات کیلئے پیر کو سعد آباد محل گئے۔  صدر مسعود پزشکیان نے ان کا بھرپور اور گرمجوش استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ وزیراعظم نے بعد ازاں ایرانی صدر سے وفود سمیت ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ وزیراعظم نے کہا برادر ملک ایران کا دورہ کر کے دلی مسرت ہوئی۔ ایران ہمارا دوسرا گھر ہے۔ ایرانی صدر کے ساتھ تعمیری اور مفید بات چیت ہوئی۔ دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ تجارت، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق ہوا۔ پاکستان اور ایران کے گہرے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ ہم امن چاہتے ہیں اور خطے میں امن کے لئے کام کریں گے۔ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان پرامن ملک اور خطے میں امن و سلامتی چاہتا ہے۔ خطے میں امن کی خاطر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ بھارت کی طرف سے دوطرفہ جارحیت ہوگی تو بھرپور جواب دیں گے۔ خطے میں امن‘ تجارت اور پانی کے مسئلے‘ انسداد دہشتگردی سمیت تمام تصفیہ طلب  مسائل کے حل کیلئے ہمسایہ ملک سے بات کرنے کو تیار ہیں۔ قیام امن کی کوششوں پر پاکستان اپنے ایرانی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہماری بہادر مسلح افواج نے بھارت کے خلاف دلیرانہ کارروائی کی۔ ایرانی صدر کے پاکستانی عوام کے لئے جذبات پر مشکور ہوں۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بہترین سفارتکار ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری غزہ پر آواز اٹھائے۔ پاکستان فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہے۔ وزیراعظم نے پرامن نیوکلیئر پروگرام کے لئے ایران کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پرامن جوہری مقاصد کے لئے ایران کے سول نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کرتا ہے۔ ہمیں ایرانی سیاستدانوں کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہے‘ امید ہے امریکہ سے مذاکرات کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے حالیہ پاکستان بھارت سے جنگ کے دوران ایران کی طرف سے پاکستان کی حمایت اور کشیدگی میں کمی کیلئے کوششوں پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پاکستان اور ایران کے مابین مضبوط اقتصادی تعلقات پورے خطے کیلئے فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔ ہم آئندہ چند سالوں میں مشترکہ تجارت کے حجم کو 10  ارب ڈالر تک بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ ایران کے خبر رساں ادارہ ’’ارنا‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نی علاقائی امن کے لئے تہران کی سفارتکاری کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی ایک دوسرے سے وابستہ ہے اور ہمارے مابین مضبوط تعلقات پورے خطے کے لئے فائدہ مند ہیں۔ تہران کے دورے کا بنیادی مقصد حالیہ پاک بھارت تنازعہ کے دوران ایران کی جانب سے کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کیلئے ایران کا شکریہ ادا کرنا ہے۔ وزیراعظم نے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کی سفارتی قابلیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ قیام امن کے لئے ایرانی حکام کی حمایت اور ثالثی کی پیشکش کا شکریہ ادا کرتے ہیں جسے ہم نے قبول کیا لیکن بھارت نے مسترد کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے ساتھ اپنی دو ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سید عباس عراقچی کی سفارتی مہارت نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے میں اپنی مدبرانہ صلاحیت اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال میں ایران کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور تہران امت مسلمہ اور علاقائی تعاون سے متعلق معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی معاشی تقدیر جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے پاک ایران اقتصادی منصوبوں کو فروغ دینے کے حوالے سے تعاون کے متعدد ایم او یوز پر دستخط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ ہم دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے مابین قریبی تعاون کو بھی اہم سمجھتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یہ بات چیت دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین پائیدار اقتصادی تعلقات کی راہ ہموار کرے گی۔ وزیراعظم نے ایران کے ساتھ پائیدار اور طویل مدتی اقتصادی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری مشترکہ تجارت تقریبا 3بلین ڈالر ہے جس میں گزشتہ تین چار سالوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تجارت کے حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا مسئلہ فلسطین اور کشمیر عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا بہت ضروری ہے۔ ہم جنوبی ایشیا میں تناؤ کو کم کرنے کی کوششوں کے لئے ایران کے صدر مسعود پزشکیان اور وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان برادر ہمسایہ ملک ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کی آمد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ او آئی سی پلیٹ فارم پر پاکستان اور ایران کا موقف یکساں ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف سے معیشت، سیاست سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی۔ سرحدی علاقوں میں انسداد دہشتگردی کے لئے دو طرفہ قریبی تعاون ضروری ہے۔ دونوں ممالک کے دہائیوں پر محیط مذہبی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں۔ پریس کانفرنس کے بعد دونوں رہنماؤں نے گرمجوشی سے ہاتھ ملایا۔ انہوں نے کہاپاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم اور حمایت کرتے ہیں۔ خطے کی ترقی اور خوشحالی امن سے ہی ممکن ہے۔ ایران اور پاکستانی فلسطینی کاز کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ فلسطین میں جاری نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان بھارت اختلافات‘ مسائل کا بات چیت سے حل نکالیں۔ وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ ایران کے حوصلہ افزا نتائج کے لئے پرامید ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف ترکیہ کا 2 روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد ایران کے دارالحکومت تہران چلے گئے۔ استنبول ایئرپورٹ پر وزیر اعظم کو پرتپاک انداز میں رخصت کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کے فروغ کی ایک اہم کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔ دورے کے دوران وزیراعظم نے ترکیہ کی اعلی قیادت سے ملاقاتیں کیں اور دو طرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ قبل ازیں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف اور ان کے وفد کی میزبانی کر کے خوشی ہوئی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ترک زبان میں اپنے پیغام میں کہا وزیرِاعظم پاکستان کے ساتھ ملاقات میں کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ شہباز شریف اور ان کے وفد کے ساتھ معیشت، تجارت اور سلامتی پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو ہر شعبے میں مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔ وزیراعظم پاکستان کے ذریعے پاکستانی بھائیوں کو محبت کا پیغام دیتا ہوں۔ شہباز شریف اور ان کے وفد کا ترکیہ کے دورے کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اللہ تعالی ہماری یکجہتی اور بھائی چارے کو قائم رکھے۔ قبل ازیں اپنے ایکس پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے صدر ترکیہ کیلئے پیارے بھائی کے الفاظ لکھ کر ان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا اللہ تعالی کے فضل اور ہماری فوج کی  بہادرانہ کارروائی اور پاکستانی عوام کی اپنی مسلح افواج کی غیر متزلزل حمایت سے ہم اس بحران میں فاتح ٹھہرے۔ ہم امن کے خواہاں ہیں اور مذاکرات کے ذریعے خطے میں امن کیلئے کام کریں گے۔ تنازعہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے مذاکرات کے ذریعے حل کے خواہاں ہیں۔ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ 1954ء میں بھارتی لوک سبھا میں  آنجہانی وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ عالمی برادری کو خطے میں فوری اور دیرپا جنگ بندی کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنا چاہئے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ایرانی میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران پاکستان ہر طرح کے حالات کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور ایران کا رشتہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہو چکا ہے۔ بھارت پاکستان تنازع میں ایران کی ثالثی کی پیشکش پر بھی شکرگزار ہیں۔ ایران کی ثالثی کی پیشکش ہم نے قبول کی تھی مگر بھارت نے مسترد کردی تھی۔ مسلم امہ اور علاقائی تعاون میں ایران اور پاکستان ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ ایرانی جوہری پروگرام پر مذاکرات خوش آئند ہیں۔ اس کے اچھے نتائج کی امید ہے۔ ایران کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ شہبازشریف نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے بھارت کی جارحیت اور توسیع پسندانہ عزائم پر بریفنگ دی۔ ایران کی حمایت پر وزیراعظم نے ایرانی سپریم لیڈر سے اظہار تشکر کیا۔ اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں پاک ایران سٹرٹیجک تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے ایران امریکہ جوہری مذاکرات میں ایرانی قیادت کی بصیرت کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے علامہ اقبال سے رہبر اعلیٰ کی محبت کا خصوصی ذکر کیا۔ وزیراعظم نے رہبراعلیٰ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔ آیت اللہ حامنہ ای نے وزیراعظم کی خطے میں امن کی کوششوں کی تعریف کی اور پاکستان کی ترقی اور عوام کی فلاح کیلئے خصوصی دعا کی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پیچیدہ جغرافیائی سیاسی صورتحال میں ایران کے ساتھ سٹرٹیجک تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ایران امریکہ جوہری معاہدے سے خطے میں امن و استحکام کو فروغ مل سکتا ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای سے خیر سگالی ملاقات کی۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے سپریم لیڈر کے لیے اپنے گہرے احترام کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کی عظمت مسلم دنیا کی ایک نمایاں شخصیت کے طور پر ہے اور امت مسلمہ رہنمائی اور سرپرستی کے لیے ان کی طرف دیکھتی ہے۔ وزیر اعظم نے ان کو بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعات اور بھارت کے تسلط پسندانہ اور توسیع پسندانہ عزائم کے بارے میں بتایا اور بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت کرنے پر ایران کی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے سپریم لیڈر کو پاکستان ایران تعلقات کو اعلی ترین سطح پر لانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں ایرانی قیادت کی دور اندیشی کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعمیری معاہدہ طے پا جائے گا۔ سپریم لیڈر نے دور اندیشی کے ساتھ علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی کوششوں کو سراہا اور پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ان کے ذاتی عزم کی تعریف کی۔ سپریم لیڈر نے پاکستان اور اس کے عوام کی مزید خوشحالی، ترقی اور خوشحالی کے لیے دعا کی۔ 

متعلقہ مضامین

  • حسن علی نے 5 وکٹیں لینے والے چوتھے پاکستانی بولر بن گئے
  • گولڈن ٹرائینگل میں سنتھیٹک منشیات کی تیاری اور سمگلنگ میں اضافہ
  • ثقافتی تبادلے کی لہر پر سوار پاکستانی طلبہ چین کی روایتی ڈریگن بوٹ کی بحالی میں پیش پیش
  • امریکا جانے والے سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی
  • وزیرعظم کا حمایت پر ایرانی صدر کا شکریہ ملاقات میں فیلڈمارشل بھی موجود سٹرہٹجک تعلقات نئی بلند یوں تک لے جانے کا عزم: تجارت سرمایہ کاری بڑھائیں گے: پاکستان ایران
  • شیخوپورہ، 4 مزدور کنویں میں دم گھٹنے سے جاں بحق
  • 67 ہزار رہ جانے والے عازمین حج کو اگلے سال ترجیحا کامیاب قرار دینے کا فیصلہ
  • فیروزوالہ؛ زہریلی گیس کی وجہ سے فیکٹری میں کام کرنیوالے 4 افراد جاں بحق
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف دو روزہ دورے پر تہران پہنچ گئے
  • جو عازمین حج رہ گئے ہیں انہیں اگلے سال ترجیحاً کامیاب قرار دیا جائے، نجی حج ٹور آپریٹرز