ایران میں قتل کیے جانے والے پاکستانی مزدوروں کے ورثا کیا کہہ رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
ایران میں روزی روٹی کی تلاش میں گئے معصوم مزدور موت کی نیند سوگئے، اس المناک سانحے پر پورا بہاولپور سوگوار ہوگیا۔
بہاولپور کے نواحی علاقے خانقاہ شریف، رنگ پور، احمدپور شرقیہ اور شجاع آباد سے تعلق رکھنے والے 8 محنت کش بہتر مستقبل کی امید لیے ایران کے صوبہ سیستان کے شہر مہرستان جا پہنچے، جہاں وہ ایک ورکشاپ میں مزدوری کرتے تھے۔ مگر 12 اپریل کو ان کے اہل خانہ کو ایسی دل دہلا دینے والی خبر ملی جس نے پورے علاقے کو سوگ میں مبتلا کردیا۔
مسلح افراد نے ان مزدوروں کی ورکشاپ پر حملہ کرکے نہ صرف انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ بعدازاں اندھا دھند فائرنگ کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا۔
اس اندوہناک واقعے میں جاں بحق ہونے والوں میں محمد دلشاد سیال، محمد دانش دلشاد، غلام جعفر، ملک خالد، ناصر اقبال، عامر، ملک جمشید اور محمد نعیم شامل ہیں۔
ان میں سے 5 کا تعلق خانقاہ شریف، 2 کا احمدپور شرقیہ اور ایک کا شجاع آباد سے تھا۔
ان کے ورثا اپنے پیاروں کی ہلاکت پر کیا محسوس کر رہے ہیں، ان کا کیا کہنا ہے، آئیے! جانتے ہیں اس ویڈیو رپورٹ میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
کوئٹہ سے اسلام آباد جانے والے جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کو مظفر گڑھ میں روک لیا گیا
کوئٹہ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے والے جماعت اسلامی بلوچستان کے لانگ مارچ کو پولیس نے مظفر گڑھ میں روک لیا۔ لانگ مارچ کے شرکا آج صبح لورالائی سے روانہ ہوکر ڈیرہ غازی خان سے ہوتے ہوئے ملتان جارہے تھے جہاں پولیس نے لانگ مارچ کے شرکا کو روک لیا۔ پولیس نے جماعت اسلامی بلوچستان کے دو نائب امیروں سمیت 11 کارکنوں کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔واضح رہے جماعت اسلامی بلوچستان کا اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ دو روز قبل کوئٹہ سے صوبائی امیرجماعت اسلامی و رکن صوبائی اسمبلی مولاناہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں روانہ ہوا تھا۔