لکی مروت میں سڑک کنارے نصب بم سے پولیس موبائل پر حملہ، 2 اہلکار زخمی
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
واقعے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نفری جائے وقوع پر پہنچی اور شواہد جمع کرنے کے ساتھ ساتھ علاقے کی ناکا بندی کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں سڑک کنارے نصب بم سے پولیس موبائل پر حملہ کیا گیا، جس میں 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق لکی مروت میں پیزو کے مقام پر پولیس موبائل پر دھماکا ہوا، جو سڑک کنارے نصب بم کے پھٹنے سے ہوا۔ دھماکے کے بعد پولیس موبائل کو آگ لگ گئی جب کہ 2 اہل کار زخمی ہو گئے، جنہیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نفری جائے وقوع پر پہنچی اور شواہد جمع کرنے کے ساتھ ساتھ علاقے کی ناکہ بندی کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولیس موبائل
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔