خیبرپختونخوا میں منکی پاکس کا 8واں کیس رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ مریض 16 اپریل کو پاکستان آیا تھا، پبلک ہیلتھ سیکشن محکمہ صحت نے متعلقہ ڈی ایچ او کو بھی سرویلنس اور متاثرہ مریض کے خاندان و دیگر ملنے جلنے والوں کی کنٹیکٹ ٹریسنگ کے لئے مراسلہ لکھ دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں منکی پاکس کا آٹھواں کیس رپورٹ ہوا ہے، تفصیلات کے مطابق پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب نے 31 سالہ مریض میں ایم پاکس کی تصدیق کردی ہے۔ محکمہ صحت کے پبلک ہیلتھ سیکشن کے مطابق مریض کی دبئی جاتے ہوئے پشاور ائیرپورٹ پر اسکریننگ کی گئی اس دوران شبہ پڑنے پرمریض کے نمونے خیبر میڈٰیکل یونیورسٹی میں واقع پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب بھیجے گئے جہاں سے پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب نے ان نمونوں میں مریض میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ مریض 16 اپریل کو پاکستان آیا تھا، پبلک ہیلتھ سیکشن محکمہ صحت نے متعلقہ ڈی ایچ او کو بھی سرویلنس اور متاثرہ مریض کے خاندان و دیگر ملنے جلنے والوں کی کنٹیکٹ ٹریسنگ کے لئے مراسلہ لکھ دیا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کو پولیس سروسز اسپتال میں آئسولیشن وارڈ شفٹ کردیا گیا ہے۔جہاں مریض کا علاج جاری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پبلک ہیلتھ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔