سندھ بلڈنگ، ڈی جی اسحاق کھوڑو بدعنوان افسران کو تحفظ دینے لگے
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
غیر قانونی تعمیرات کا ملبہ بلڈرز مافیا پر ڈال کر بدعنوان افسران اپنا دامن چھڑانے لگے
ڈائریکٹر آصف رضوی نے جاری تعمیرات کو انہدام سے محفوظ رکھنے کی ضمانت دے دی
پی ای سی ایچ ایس پلاٹ B2۔112، جے ایم826جمشید روڈپر غیر قانونی تعمیرات
ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی محمد اسحاق کھوڑو اپنے بلند بانگ دعووں کے برعکس بلڈنگ افسران کا دفاع کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔بلڈنگ افسران اپنے علاقوں میں راتوں رات کھڑی ہونے والی عمارتوں سے عدم آگاہی کا بہانہ بنا کر جان چھڑاتے نظر آ رہے ہیں۔ اور اس کا ملبہ صرف بلڈرز مافیا پر ڈال کر اپنی تمام قانونی ذمہ داریوں پر ہاتھ جھاڑتے دکھائی دیتے ہیں۔ سروے پر موجود نمائندہ جرأت سے بات کرتے ہوئے دانش نامی شخص کا کہنا ہے کہ ڈی جی اسحاق کھوڑو بدعنوان افسران کے خلاف ایف آئی آرکا اندراج کب کروائیں گے ،ڈی جی صاحب شہر بھر میں جاری غیر قانونی تعمیرات میں آپ کے ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران خود ملوث ہیں، ان کی اجازت کے بغیر ایک اینٹ بھی رکھنا ممکن نہیں ۔پھر کیسے ممکن ہے کہ انکی ایماء کے بغیر شہر بھر میں ناجائز عمارتوں کا جنگل اُگایا جا رہا ہے ۔ضلع شرقی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس کے پلاٹ نمبر B2 112خالد بن ولید روڈ اور پلاٹ نمبر JM 826 کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات ڈائریکٹر آصف رضوی کی نگرانی میں جاری ہیں ۔خلاف ضابطہ غیر قانونی تعمیرات پر جرأت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کے لئے ڈائریکٹر آصف رضوی سے رابط کرنے کی کوشش کی گئی مگر موصوف نے کوئی موقف نہیں دیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات
پڑھیں:
سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔
کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔