سوتیلے باپ کے تشدد کا شکار بالی وڈ کا وہ نامور اداکار جو مسجد کے باہر بھیک مانگنے پر مجبور تھا
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)بالی وڈ انڈسٹری میں جہاں بہت سے اداکار مڈل کلاس گھرانوں سے آکر نام کماچکے وہیں ایک لیجنڈ اداکار ایسا بھی تھا جو کسی دور میں مالی تنگی کے باعث مسجد کے باہر بھیک مانگنے پر مجبور ہوگیا تھا۔
ہم بات کررہے ہیں بالی وڈ کے نامور اداکار قادر خان کی جو دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن آج بھی اپنے مداحوں کی یادوں میں زندہ ہیں۔
نامور اداکار قادر خان نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1973 میں کیا، اس دوران انہوں نے بالی وڈ کی سپر ہٹ فلمیں ہمت والا، قلی نمبر 1، آنکھ اور راجہ بابو سمیت متعدد فلموں میں کام کیا جب کہ اپنے کیرئیر کے دوران بالی وڈ شہنشاہ امیتابھ بچن ، سلمان خان اور گووندا سمیت کئی بڑے اسٹار کے ساتھ اسکرین شیئر کی ۔
قادر خان کی پیدائش اور حالات زندگی
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق قادر خان 22 اکتوبر 1937 کو افغانستان میں پیدا ہوئے، ان کے والد کا تعلق قندھار سے اور والدہ اقبال بیگم برطانوی ہندوستان سے تھیں، قادر خان کا خاندان مالی تنگی کا سامنا کرنے کے بعد بہتر زندگی کی تلاش میں ممبئی منتقل ہوگیا تھا۔
مالی تنگی کے باعث قادر خان کے والدین میں علیحدگی ہوگئی تھی جس کے بعد قادر خان کی والدہ کی زبردستی دوسری شادی کروادی گئی اور یہیں سے قادر خان کی مشکل زندگی کا آغاز ہوا۔
مالی مسائل
ماضی میں دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران مرحوم اداکار قادر خان نے اپنے خاندان کو درپیش مالی مسائل کا اعتراف کیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق قادر خان کے سوتیلے والد ان پر تشدد کیا کرتے تھے حتیٰ کہ انہیں پیسے کمانے کے لیے اکثر 10 کلومیٹر پیدل چلنے پر مجبور کیا جاتا تھا، والد کے تشدد کا شکار یہ لڑکا مسجد کے آگے بھیک مانگنے پر بھی مجبور تھا۔
کئی میڈیا رپورٹس دعویٰ کرتی ہیں کہ قادر خان کا خاندان ہر 3 دن میں صرف ایک بار کھانا کھا سکتا تھا اور باقی دن بھوکے گزارتےتھے۔
قادر خان کی والدہ نے انہیں اپنی تعلیم جاری رکھنے اور زندگی میں ایک بڑ اآدمی بننے کی طرف مائل کیا، قادر خان تعلیم حاصل کرنے کے بعد سول انجینئر بن گئے، انہوں نے بائیکلہ کے ایم ایچ صابو صدیق کالج آف انجینئرنگ میں بطور سول انجینئر بھی پڑھایا۔
بتایا جاتا ہے کہ قادر خان ہمیشہ سے تھیٹر میں دلچسپی رکھتے تھے، ایک ڈرامے میں میں قادر خان کی پرفارمنس سے متاثر ہوکر اداکار دلیپ کمار نے انہیں اپنی اگلی فلم سگینہ اور بیراگ کے لیے سائن کر لیا اور یہی سے قادر خان کا بالی وڈ میں کامیڈین کے کیرئیر کا آغاز ہوا۔
قادر خان نے اپنے فلمی کیرئیر میں مجموعی طور پر 400 فلموں میں کام کیا جب کہ ان کی آخری بڑی فلم’محبوبہ‘ 2019 میں ریلیز ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ قادر خان 2019 میں کینیڈا میں انتقال کرگئے تھے۔
مزید پڑھیں:’ڈاکٹر چکر لگوا رہے تھے، چیٹ جی پی ٹی نے مرض کی تشخیص کر کے زندگی بچا لی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قادر خان کی بالی وڈ
پڑھیں:
امدادی کٹوتیاں: یو این ادارہ نائیجریا میں کارروائیاں بند کرنے پر مجبور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے نائجیریا میں تشدد اور بھوک کی لپیٹ میں آئے شمال مشرقی علاقے میں 13 لاکھ لوگوں کے لیے ہنگامی غذائی مدد کی فراہمی معطل کر دی ہے۔
ادارے نے بتایا ہے کہ امدادی کارروائیوں کی بدولت رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران اسے علاقے میں بھوک کو پھیلنے سے روکنے میں نمایاں کامیابی ملی لیکن وسائل کی کمی کے باعث یہ کامیابیاں خطرے میں ہیں اور ضروری امدادی پروگرام رواں ماہ کے آخر تک بند ہونے کا خدشہ ہے۔
Tweet URL'ڈبلیو ایف پی' کے پاس مقوی خوراک کے ذخائر پوری طرح ختم ہو چکے ہیں اور وسائل کی ہنگامی بنیاد پر فراہمی کے بغیر لاکھوں لوگ امدادی خوراک سے محروم ہو جائیں گے۔
(جاری ہے)
ادارے نے بتایا ہے کہ باقیماندہ وسائل تقسیم ہو جانے کے بعد لاکھوں لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا کرنے، نقل مکانی یا خطے میں سرگرم شدت پسند گروہوں کے ہاتھوں استحصال کا نشانہ بننے جیسے خطرات درپیش ہوں گے۔
بچوں کے لیے بدترین حالاتنائجیریا میں 'ڈبلیو ایف پی' کے ڈائریکٹر ڈیوڈ سٹیونسن نے کہا ہے کہ ملک میں تین کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے ضروری امداد کی فراہمی معطل ہونے سے بچوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
بورنو اور یوبے میں ادارے کی معاونت سے چلنے والے 150 سے زیادہ ایسے طبی مراکز بند ہونے کو ہیں جہاں کمزور بچوں کو غذائیت فراہم کی جاتی ہے۔ ان مراکز کے لیے وسائل کی اشد ضرورت ہے، بصورت دیگر تین لاکھ بچے ان خدمات سے محروم ہو جائیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ محض انسانی بحران نہیں بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی بڑھتا ہوا خطرہ ہے جبکہ بدترین حالات سے دوچار لوگوں کے پاس مدد کا کوئی اور ذریعہ نہیں۔
شدت پسند گروہوں کا خطرہنائجیریا کے شمالی علاقوں میں شدت پسند گروہوں کے تشدد کے باعث بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔ جھیل چاڈ کے علاقے میں رہنے والے تقریباً 23 لاکھ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ ان حالات میں محدود وسائل پر بوجھ کہیں بڑھ گیا ہے اور ہنگامی غذائی مدد کی عدم موجودگی میں نوجوانوں کے ان گروہوں کا حصہ بننے کا خدشہ ہے۔
سٹیونسن نے کہا ہے کہ جب امداد کی فراہمی بند ہو جائے گی تو بہت سے لوگ خوراک اور پناہ کی تلاش میں دوسرے علاقوں کی جانب جائیں گے جبکہ دیگر اپنی بقا کے لیے ممکنہ طور پر شدت پسند گروہوں کے لیے کام کرنے لگیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ غذائی مدد کی فراہمی سے ان حالات پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اس مقصد کے لیے 'ڈبلیو ایف پی' کو رواں سال کے آخر تک 130 ملین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔