معروف آنجہانی بالی ووڈ اداکار، مکالمہ نگار اور مصنف کادر خان کی زندگی ایک متاثر کن جدوجہد کی داستان ہے۔

بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق امیتابھ بچن گووندا اور دیگر اسٹارز کے ساتھ کئی بڑی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے آنجہانی اداکار قادر خان کا بچپن غربت میں گزرا، جہاں انہیں نہ صرف مالی مسائل کا سامنا تھا بلکہ سوتیلے والد کے ساتھ تعلقات بھی ناخوشگوار رہے۔

ان حالات کے باعث قادر خان اور ان کے بہن بھائیوں کو کم عمری میں ہی بے گھر ہونا پڑا، یہاں تک کہ کچھ عرصے کے لیے اس خاندان کو ممبئی کی سڑکوں پر بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑا۔

ماضی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں قادر خان نے اپنے مشکل دنوں کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے سوتیلے باپ کی مار بھی برداشت کی اور بےحد کم عمر میں انہیں پیسے کمانے کیلئے مسجد کے باہر بھیک بھی مانگنا پڑی۔

تاہم انہی تلخ تجربات نے قادر خان کی شخصیت کو نکھارا اور ان کے فن میں گہرائی پیدا کی۔ وہ غربت کی زندگی سے نکل کر نہ صرف ایک کامیاب اداکار بنے بلکہ ایک مقبول اسکرین رائٹر بن کر اُبھرے۔

قادر خان  نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1973 میں کیا تھا جس کے بعد وہ کئی پراجیکٹس سے جڑے رہے۔ قادر خان کی فلم ’خوددار‘ جس کو انہوں نے خود لکھا اور اس کی ہدایتکاری بھی کی، تین بھائیوں کی کہانی بیان کرتی ہے جو زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کے باعث سڑکوں پر آ جاتے ہیں۔

اسی طرح فلم ’سپنوں کا مندر‘ میں انہوں نے ’مولا بابا‘ نامی ایک نابینا فقیر کا کردار ادا کیا، جو کہانی کا مرکزی جزو ہے یہ کردار ان کے بچپن کے دنوں سے ہی متاثر ہے۔

قادر خان نے اپنی زندگی میں 400 سے زائد فلموں میں کام کیا، ان کی آخری فلم 2019 میں ریلیز ہوئی جس کے بعد وہ کینیڈا میں انتقال کر گئے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

آرٹیفیشل انٹیلی جنس نے نوعمر لڑکے کو اپنی جان لینے پر مجبور کردیا؟

امریکی ریاست کینٹکی کے ایک 16 سالہ لڑکے نے اے آئی ٹیکنالوجی کے جھانسے میں آکر بلیک میل ہونے پر اپنی جان لے لی۔ اس واقعے کو 3 ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن واقعے کا ذمے داران اب تک گرفتار نہیں ہوسکے جس پر ہیکاک کا خاندان ایک مسقتل کرب کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا ہراسانی اور بلیک میلنگ سے کیسے محفوظ رہا جاسکتا ہے؟

ہیکاک کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے تیار کردہ اس کی عریاں تصویر کے ذریعمصے جال میں پھنسایا گیا اور پھر اسے بلیک میل کیا جانے لگا اور اسے دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ شیئر نہ کرنے کے عوض 3 ہزار ڈالر ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ دھمکی سے دلبرداشتہ ہو کر ہیکاک نے خودکشی کر لی۔

اس کے والدین جان برنیٹ اور شینن ہیکاک نے اپنے بیٹے کی موت سے پہلے کبھی ایسی بلیک میلنگ کے بارے میں نہیں سنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ اندازہ نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ منظم اور بے لگام ہیں مصنوعی ذہانت کی وجہ سے اب انہیں حقیقی تصاویر کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

مزید پڑھیے: سوشل میڈیا کے ذریعے بلیک میلنگ، ہیکنگ اور فراڈ کی شکایات بڑھنے لگیں

حالیہ برسوں میں امریکا میں جنسی استحصال کے کیسز میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے اور اس حوالے سے ایک لاکھ سے زیادہ رپورٹیں قومی مرکز برائے گمشدہ اور استحصال زدہ بچوں کو بھیجی گئی ہیں۔

ایف بی آئی کا تخمینہ ہے کہ سنہ 2021 سے اب تک کم از کم 20 نوجوان یسے معاملات کی وجہ سے خودکشی کر چکے ہیں۔ اے آئی نے ان جرائم کا ارتکاب آسان بنا دیا ہے کیونکہ شکاری اب آسانی سے نازیبا تصاویر بنا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈیرہ غازی خان کی غازی یونیورسٹی میں ’طالبہ سے جنسی زیادتی، چھوٹی بہن سے بلیک میلنگ‘

اس کے جواب میں ہیکاک کے والدین سخت قوانین پر زور دے رہے ہیں، بشمول ’ٹیک اٹ ڈاؤن ایکٹ‘، ایک حالیہ قانون جس کے تحت کسی کی رضامندی کے بغیر نازیبا تصاویر شیئر کرنا جرم خواہ وہ اے آئی کے ذریعے ہی کیوں نہ بنائی گئی ہو۔

ہیکاک کے والدین کو امید ہے کہ ان کا المیہ بچوں کو آن لائن فراڈیوں سے بچانے کے لیے وسیع تر کارروائی کو متحرک کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا اے آئی بلیک میلنگ بھتہ سیکسٹورشن کینٹیکی مصنوعی ذہانت

متعلقہ مضامین

  • بھارتی حکومت آنیوالی نسلوں کو پانی کیلئے جنگوں پر مجبور کر رہی ہے، بلاول بھٹو
  • عیدالاضحیٰ کے اجتماعی اور معاشرتی پہلو اور پاکستانی معاشرے میں اسکی اہمیت
  • قدرتی ماحول کے بغیر زندگی کا وجود ناممکن ہے؛ عرفان علی کاٹھیا
  • فرانس میں قرآن پاک کی بے حرمتی، مسجد سے نسخہ چرا کر نذر آتش کر دیا گیا
  • سوڈان خانہ جنگی: 12 لاکھ افراد ہمسایہ ملک چاڈ ہجرت پر مجبور
  • غزہ: لوگ بھوک سے یا خوراک کے حصول میں ہلاک ہونے پر مجبور، وولکر ترک
  • ملیر جیل کی بیرکوں سے قیدیوں کو عملے نے نکالا یا قیدیوں نے دروازہ توڑا؟
  • آرٹیفیشل انٹیلی جنس نے نوعمر لڑکے کو اپنی جان لینے پر مجبور کردیا؟
  • نسل کش روایتیں، سماجی پہلو اور نفسیاتی اثرات
  • رحیم یار خان: عید کے کپڑے مانگنے پر باپ نے بچوں سمیت زہر کھا لیا